گئے دنوں کی لاش پر پڑے رہو گئے کب تلک الم کشو، اٹھو کہ آفتاب سر پر آ گیا ناصر کاظمی
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,941 گئے دنوں کی لاش پر پڑے رہو گئے کب تلک الم کشو، اٹھو کہ آفتاب سر پر آ گیا ناصر کاظمی
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,942 جب خواب میں آتے ہو منہ مجھ سے چھپاتے ہو مشتاق سے شرم ایسی ، عاشق سے حجاب ایسا (داغ)
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,943 نہ رکھا دل کو احساسِ گناہ نے مستقل ورنہ یہی ظلمت کدہ اک دن تجلی خیز ہوجاتا (جگر مُراد آبادی)
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,944 تیشے بغیر مر نہ سکا کوہ کن اسد سرگشتہ خمارِ رسوم و قیود تھا ( غالب )
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,945 کہاں گئے وہ لوگ جنہیں ظلمت منظور نہیں تھی دیا جلانے کی کوشش میںخود جل جانے والے عزم بہزاد
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,946 نہیں اب تو اہلِ جنوں میں بھی، وہ جو شوق شہر میں عام تھا وہ جو رنگ تھا کبھی کو بہ کو، سرِ کوئے یار بھی اب نہیں جون ایلیا
نہیں اب تو اہلِ جنوں میں بھی، وہ جو شوق شہر میں عام تھا وہ جو رنگ تھا کبھی کو بہ کو، سرِ کوئے یار بھی اب نہیں جون ایلیا
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,947 تپش جو شوق میں تھی وصل میں بھی ہے وہی مجھ کو چمن میں بھی وہی اک آگ ہے جو تھی نشمین میں مری وحشت پہ بحث آرائیاں اچھی نہیں ناصح بہت سے باندھ رکھے ہیں گریباں میں نے دامن میں (اصغر حُسین اصغر گونڈوی)
تپش جو شوق میں تھی وصل میں بھی ہے وہی مجھ کو چمن میں بھی وہی اک آگ ہے جو تھی نشمین میں مری وحشت پہ بحث آرائیاں اچھی نہیں ناصح بہت سے باندھ رکھے ہیں گریباں میں نے دامن میں (اصغر حُسین اصغر گونڈوی)
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,948 مختصر قصہء غم یہ ہے کہ دل رکھتا ہوں راز کونین خلاصہ ہے اس افسانے کا ہر نفس عمرگزشتہ کی ہے میّت فانی زندگی نام ہے مرمر کے جئے جانے کا (شوکت علی خاں فانی)
مختصر قصہء غم یہ ہے کہ دل رکھتا ہوں راز کونین خلاصہ ہے اس افسانے کا ہر نفس عمرگزشتہ کی ہے میّت فانی زندگی نام ہے مرمر کے جئے جانے کا (شوکت علی خاں فانی)
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,949 بے ذوقِ نظر بزمِ تماشہ نہ رہے گی منہ پھیر لیا ہم نے تو دنیا نہ رہے گی (شوکت علی خاں فانی)
نیرنگ خیال لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,950 سنتا ہوں بڑے غور سے افسانہ ہستی کچھ خواب ہے کچھ اصل ہے کچھ طرز ادا ہے اصغر گونڈوی
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,951 ابتدا وہ تھی کہ تھا جینا محبت میں محال انتہا یہ ہے کہ اب مرنا بھی مشکل ہوگیا (علی سکندر جگر مراد آبادی)
ابتدا وہ تھی کہ تھا جینا محبت میں محال انتہا یہ ہے کہ اب مرنا بھی مشکل ہوگیا (علی سکندر جگر مراد آبادی)
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,952 درماں کو درد، درد کو درماں بنائیے جس طرح چاہئیے مجھے حیراں بنائیے آباد اگر نہ دل ہو تو برباد کیجئے گلشن نہ بن سکے تو بیاباں بنائیے علی سکندر جگر مراد آبادی
درماں کو درد، درد کو درماں بنائیے جس طرح چاہئیے مجھے حیراں بنائیے آباد اگر نہ دل ہو تو برباد کیجئے گلشن نہ بن سکے تو بیاباں بنائیے علی سکندر جگر مراد آبادی
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,953 سنے جاتے نہ تھے تم سے مرے دن رات کے شکوے کفن سرکاؤ، میری بے زبانی دیکھتے جاؤ فانی بدایونی
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,954 جاتے ہوئے کہتے ہیں قیامت کو ملیں گے کیا خوب قیامت کا ہے گویا کوئی دن اور غالب
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,955 لطف سے ہوکہ قہر سے ہو، ہوگا کبھی تو روبرو اس کا جہاں پتہ چلے شور وہیں مچائے جا جگر
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,956 وصل کے لُطف اُٹھاؤں کیونکر تاب اس جلوے کی لاؤں کیونکر یاد نے جس کی بھلایا سب کچھ اس کی میں یاد بھلاؤں کیونکر شیفتہ
وصل کے لُطف اُٹھاؤں کیونکر تاب اس جلوے کی لاؤں کیونکر یاد نے جس کی بھلایا سب کچھ اس کی میں یاد بھلاؤں کیونکر شیفتہ
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,957 ربط غیروں سے بڑھا مجھ سے وفا چاہتے ہو دل میں سمجھو کہ یہ کیا کرتے ہو کیا چاہتے ہو عشوہ و ناز و ادا طعن سے کہتے ہیں مجھے “ایک دل رکھتے ہو کس کس کو دیا چاہتے ہو“ خیر الدین یاس شاگرد مومن
ربط غیروں سے بڑھا مجھ سے وفا چاہتے ہو دل میں سمجھو کہ یہ کیا کرتے ہو کیا چاہتے ہو عشوہ و ناز و ادا طعن سے کہتے ہیں مجھے “ایک دل رکھتے ہو کس کس کو دیا چاہتے ہو“ خیر الدین یاس شاگرد مومن
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,958 سرکشی اہلِ تواضع سے کوئی چلتی ہے پست دروازہ سے خود آتا ہے انساں جھک کر مرتبہ پیشِ خدا ہوتا ہے اتنا ہی بلند جس قدر چلتا ہے انساں سے انساں جھک کر امیر مینائی
سرکشی اہلِ تواضع سے کوئی چلتی ہے پست دروازہ سے خود آتا ہے انساں جھک کر مرتبہ پیشِ خدا ہوتا ہے اتنا ہی بلند جس قدر چلتا ہے انساں سے انساں جھک کر امیر مینائی
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,959 کیوں کر نہ لپٹ جاؤں صراحی کے گلو سے بیعت مجھے پھر تازہ ہوئی دستِ سُبو سے (انشا اللہ خان انشا
سیما علی لائبریرین دسمبر 30، 2020 #9,960 پیری سے بدن ذرا ہوا زاری کر دنیا سے انیس اب تو بیزاری کر کہتے ہیں زبانِ حال سے موئے سپید ہے صبحِ اجل کوچ کی تیاری کر (میر انیس
پیری سے بدن ذرا ہوا زاری کر دنیا سے انیس اب تو بیزاری کر کہتے ہیں زبانِ حال سے موئے سپید ہے صبحِ اجل کوچ کی تیاری کر (میر انیس