شمشاد

لائبریرین
پیاس بڑھتی جا رہی ہے بہتا دریا دیکھ کر
بھاگتی جاتی ہیں لہریں یہ تماشا دیکھ کر
ساقی فاروقی
 

شمشاد

لائبریرین
ایک اک بات میں سچائی ہے اس کی لیکن
اپنے وعدوں سے مکر جانے کو جی چاہتا ہے
کفیل آزر امروہوی
 

کاشفی

محفلین
میں ہی مومن میں ہی کافر میں ہی کعبہ میں ہی دیر
خود کو میں سجدے کروں گا دل میں تم ہو دل میں تم

(احمد حسین مائل)
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہزار مجھ سے پیمان وصل کرتا رہا
پر اس کے طور طریقے مُکرنے والے تھے
تمھیں تو فخر تھا شیرازہ ءبندی جاں پر
ہمارا کیا ہے کہ ہم تو بکھرنے والے تھے

( جمال احسانی)
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
پرکھنا مت، پرکھنے سے کوئی اپنا نہیں رہتا
کسی بھی آئینے میں دیر تک چہرہ نہیں رہتا
بڑے لوگوں سے ملنے میں، ہمیشہ فاصلہ رکھنا
جہاں دریا سمندر سے ملا، دریا نہیں رہتا
 
Top