سیما علی

لائبریرین
وصل کے سلسلے تو کیا اب تو
ہجر کے سلسلے ہیں بے معنی

کوئی رشتہ ہی جب کسی سے نہیں
دل کے سارے گلے ہیں بے معنی
جون ایلیا
 

سیما علی

لائبریرین
WI4uGZ8.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
آج کے توازن کا پیمانہ بہت مختلف ھے- صدمہ اس بات کا بھی ھے معاشرے میں تبدیلی اور انصاف کے نام پر جو جھوٹ اور بہتان عام ھو چکا ھے ایسا تو کبھی سوچا بھی نہیں تھا- کیا بچہ کیا بزرگ بغیر تصدیق اور تحقیق الف لیلیٰوی معیار کے بہتان لوگوں پہ لگانا باعث ثواب سمجھتا ہے- کرشن بہاری نور کا یہ شعر دن میں کئی مرتبہ پڑھتے ہیں صبر و سمجھ دونوں کیلے؀

سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رھے
جھوٹ کی کوی انتہا ھی نہیں
 
Top