آج کے توازن کا پیمانہ بہت مختلف ھے- صدمہ اس بات کا بھی ھے معاشرے میں تبدیلی اور انصاف کے نام پر جو جھوٹ اور بہتان عام ھو چکا ھے ایسا تو کبھی سوچا بھی نہیں تھا- کیا بچہ کیا بزرگ بغیر تصدیق اور تحقیق الف لیلیٰوی معیار کے بہتان لوگوں پہ لگانا باعث ثواب سمجھتا ہے- کرشن بہاری نور کا یہ شعر دن میں کئی مرتبہ پڑھتے ہیں صبر و سمجھ دونوں کیلے
سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رھے
جھوٹ کی کوی انتہا ھی نہیں