طارق شاہ

محفلین

ضبط کا عہد بھی ہے، شوق کا پیماں بھی ہے
عہد و پیماں سے گزُر جانے کو جی چاہتا ہے

درد اِتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا
اور سُکوں ایسا کہ مرجانے کو جی چاہتا ہے

فیض احمد فیض
 

طارق شاہ

محفلین

دیوارِ شب اور عکسِ رُخِ یار سامنے
پھر دل کے آئینے سے لہو پُھوٹنے لگا

پھر وضع احتیاط سے دُھندلا گئی نظر
پھر ضبطِ آرزو سے بدن ٹُوٹنے لگا

فیض احمد فیض
 

صائمہ شاہ

محفلین
فیصلے سارے اُسی کے ہیں ہماری بابت
اختیار اپنا بس اتنا کہ خبر میں رہنا

کوئی خاطر نہ مدارات نہ تقریبِ وصال
ہم تو بس چاہتے ہیں تیری نظر میں رہنا

پروین شاکر
 
Top