طارق شاہ

محفلین

زندگی کے مرحَلے دُشوار سے دُشوار تر
ہرقدم پر اِمتحاں، جس کا صِلہ کچُھ بھی نہیں

قافلے دِل کی گزُرگاہوں پہ، آئے چل دئے !
اب تو آوازِ جرَس، بانگ درا کچُھ بھی نہیں


اخترجہاں انجم
 

طارق شاہ

محفلین

دل محرمِ اَسرار ہے، پردہ نہ اُٹھاؤ
اب درد ہی دیدار ہے، پردہ نہ اُٹھاؤ

ہر دست میں چمکی ہوئی وحشت کی لکیریں
ہر آنکھ ، گنہگار ہے، پردہ نہ اُٹھاؤ


ساغر صدیقی
 

طارق شاہ

محفلین

کلی کلی کی چٹک ، دل پہ بار گزری ہے
' عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے'

بُجھے سِتارے مگر جل رہے ہیں دل کے چراغ
کہوں یہ کیسے، شبِ اِنتظار گزری ہے

اخترجہاں انجم
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزُری ہے
تلاش میں ہے سحر بار بار گزُری ہے

نہ گُل کِھلے ہیں، نہ اُن سے مِلے، نہ مے پی ہے !
عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے


فیض احمد فیض
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

باتوں میں ایک بات سمجھنے لگے ہیں لوگ
تم کو ، مِری حیات سمجھنے لگے ہیں لوگ


اخترعالم تاباں
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

دل کا کوئی بھی جُرم ہو، اِس دردِ عِشق میں !
اِک حُسنِ واردات، سمجھنے لگے ہیں لوگ


اخترعالم تاباں
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

کچُھ احتیاط کی تو، تِری احتیاط کو !
ترکِ تعلقات سمجھنے لگے ہیں لوگ


اخترعالم تاباں

 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

تاباں ! تِرے بغیر شبِ ماہتاب کو
بالکل اندھیری رات سمجھنے لگے ہیں لوگ


اخترعالم تاباں
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

سُلجھائیں بے دِلی سے یہ اُلجھے ہوئے سوال !
واں جائیں یا نہ جائیں، نہ جائیں کہ جائیں ہم ؟

پھر دِل کو پاسِ ضبط کی تلقین کر چُکیں
اور اِمتحانِ ضبط سے، پھر جی چُرائیں ہم


فیض احمد فیض
 

طارق شاہ

محفلین

اے ذوقِ تماشا محفِل میں، لانے کو تو لے آیا کیفی
پردے پہ نِگاہیں رُکتی نہیں، دِیدار کا عالم کیا ہوگا

اعتضاد احمد کیفی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

اُنھیں دیکھتا ہُوں تو بڑھتی ہے اُلجھن ، جو کرتا ہوں پُوجا ، تو جاتے ہے درشن !
اِسی آرزو میں، اِسی کشمکش میں، مِرے ادھ کِھلے پُھول مُرجھا نہ جائیں

اخترعالم تاباں
 

طارق شاہ

محفلین

جو پردوں میں رہ کر تڑپتے رہے ہیں، وہ پردوں سے باہر کہیں آ نہ جائیں
گھڑی بھر نظر سے نظر مل نہ جائے، فسانے حقیقت سے ٹکرا نہ جائیں

اخترعالم تاباں
 
Top