عزم و ہمّت کے باوجود شکیل عِشق کی اِبتدا سے ڈرتے ہیں شکیل بدایونی
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,341 عزم و ہمّت کے باوجود شکیل عِشق کی اِبتدا سے ڈرتے ہیں شکیل بدایونی
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,342 اے رہروِ میخانہ تو جنّت کا غم نہ کر ! جنّت تِرے قدموں پہ فِدا ہو کے رہے گی شکیل بدایونی
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,343 احساس میں شامِل ہے، اگر حُسنِ صداقت آوازِ دل، آوازِ خُدا ہو کے رہے گی شکیل بدایونی
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,344 زندگی کے مرحَلے دُشوار سے دُشوار تر ہرقدم پر اِمتحاں، جس کا صِلہ کچُھ بھی نہیں قافلے دِل کی گزُرگاہوں پہ، آئے چل دئے ! اب تو آوازِ جرَس، بانگ درا کچُھ بھی نہیں اخترجہاں انجم
زندگی کے مرحَلے دُشوار سے دُشوار تر ہرقدم پر اِمتحاں، جس کا صِلہ کچُھ بھی نہیں قافلے دِل کی گزُرگاہوں پہ، آئے چل دئے ! اب تو آوازِ جرَس، بانگ درا کچُھ بھی نہیں اخترجہاں انجم
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,345 دل محرمِ اَسرار ہے، پردہ نہ اُٹھاؤ اب درد ہی دیدار ہے، پردہ نہ اُٹھاؤ ہر دست میں چمکی ہوئی وحشت کی لکیریں ہر آنکھ ، گنہگار ہے، پردہ نہ اُٹھاؤ ساغر صدیقی
دل محرمِ اَسرار ہے، پردہ نہ اُٹھاؤ اب درد ہی دیدار ہے، پردہ نہ اُٹھاؤ ہر دست میں چمکی ہوئی وحشت کی لکیریں ہر آنکھ ، گنہگار ہے، پردہ نہ اُٹھاؤ ساغر صدیقی
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,347 روِش روِش اُنھیں ڈھونڈا، چمن چمن دیکھا چُھپے رہے وہ نِگاہوں کی ہرخوشی لے کر اخترجہاں انجم
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,348 کلی کلی کی چٹک ، دل پہ بار گزری ہے ' عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے' بُجھے سِتارے مگر جل رہے ہیں دل کے چراغ کہوں یہ کیسے، شبِ اِنتظار گزری ہے اخترجہاں انجم آخری تدوین: نومبر 4، 2013
کلی کلی کی چٹک ، دل پہ بار گزری ہے ' عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے' بُجھے سِتارے مگر جل رہے ہیں دل کے چراغ کہوں یہ کیسے، شبِ اِنتظار گزری ہے اخترجہاں انجم
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,349 تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزُری ہے تلاش میں ہے سحر بار بار گزُری ہے نہ گُل کِھلے ہیں، نہ اُن سے مِلے، نہ مے پی ہے ! عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے فیض احمد فیض آخری تدوین: نومبر 4، 2013
تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزُری ہے تلاش میں ہے سحر بار بار گزُری ہے نہ گُل کِھلے ہیں، نہ اُن سے مِلے، نہ مے پی ہے ! عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے فیض احمد فیض
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,350 باتوں میں ایک بات سمجھنے لگے ہیں لوگ تم کو ، مِری حیات سمجھنے لگے ہیں لوگ اخترعالم تاباں آخری تدوین: نومبر 4، 2013
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,351 دل کا کوئی بھی جُرم ہو، اِس دردِ عِشق میں ! اِک حُسنِ واردات، سمجھنے لگے ہیں لوگ اخترعالم تاباں آخری تدوین: نومبر 4، 2013
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,352 کچُھ احتیاط کی تو، تِری احتیاط کو ! ترکِ تعلقات سمجھنے لگے ہیں لوگ اخترعالم تاباں آخری تدوین: نومبر 4، 2013
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,353 تاباں ! تِرے بغیر شبِ ماہتاب کو بالکل اندھیری رات سمجھنے لگے ہیں لوگ اخترعالم تاباں آخری تدوین: نومبر 4، 2013
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,354 سُلجھائیں بے دِلی سے یہ اُلجھے ہوئے سوال ! واں جائیں یا نہ جائیں، نہ جائیں کہ جائیں ہم ؟ پھر دِل کو پاسِ ضبط کی تلقین کر چُکیں اور اِمتحانِ ضبط سے، پھر جی چُرائیں ہم فیض احمد فیض
سُلجھائیں بے دِلی سے یہ اُلجھے ہوئے سوال ! واں جائیں یا نہ جائیں، نہ جائیں کہ جائیں ہم ؟ پھر دِل کو پاسِ ضبط کی تلقین کر چُکیں اور اِمتحانِ ضبط سے، پھر جی چُرائیں ہم فیض احمد فیض
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,355 اے ذوقِ تماشا محفِل میں، لانے کو تو لے آیا کیفی پردے پہ نِگاہیں رُکتی نہیں، دِیدار کا عالم کیا ہوگا اعتضاد احمد کیفی آخری تدوین: نومبر 4، 2013
اے ذوقِ تماشا محفِل میں، لانے کو تو لے آیا کیفی پردے پہ نِگاہیں رُکتی نہیں، دِیدار کا عالم کیا ہوگا اعتضاد احمد کیفی
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,356 پھر دَمِ دِید رہے چشم ونظر دِید طلب ! پھر شبِ وصْل مُلاقات نہ ہونے پائی فیض احمد فیض
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,357 میں راہِ غمِ عِشق نہیں چھوڑنے والا ! تم، مجھ کو کرو گے نظرانداز کہاں تک عبدہ اعظمی
طارق شاہ محفلین نومبر 4، 2013 #1,358 بدلہ ہے نہ بدلے گا، مِزاج غمِ اُلفت ! دیکھیں تو، بدلتا ہے وہ انداز، کہاں تک عبدہ اعظمی
طارق شاہ محفلین نومبر 5، 2013 #1,359 اُنھیں دیکھتا ہُوں تو بڑھتی ہے اُلجھن ، جو کرتا ہوں پُوجا ، تو جاتے ہے درشن ! اِسی آرزو میں، اِسی کشمکش میں، مِرے ادھ کِھلے پُھول مُرجھا نہ جائیں اخترعالم تاباں
اُنھیں دیکھتا ہُوں تو بڑھتی ہے اُلجھن ، جو کرتا ہوں پُوجا ، تو جاتے ہے درشن ! اِسی آرزو میں، اِسی کشمکش میں، مِرے ادھ کِھلے پُھول مُرجھا نہ جائیں اخترعالم تاباں
طارق شاہ محفلین نومبر 5، 2013 #1,360 جو پردوں میں رہ کر تڑپتے رہے ہیں، وہ پردوں سے باہر کہیں آ نہ جائیں گھڑی بھر نظر سے نظر مل نہ جائے، فسانے حقیقت سے ٹکرا نہ جائیں اخترعالم تاباں
جو پردوں میں رہ کر تڑپتے رہے ہیں، وہ پردوں سے باہر کہیں آ نہ جائیں گھڑی بھر نظر سے نظر مل نہ جائے، فسانے حقیقت سے ٹکرا نہ جائیں اخترعالم تاباں