طارق شاہ

محفلین

چلو فیض دِل جلائیں، کریں پھر سے عرضِ جاناں
وہ سُخن، جو لب تک آئے پہ سوال تک نہ پہنچے


فیض احمد فیض
 

طارق شاہ

محفلین

گرم ہے ہنگامۂ شام و سحر میرے لئے
رات دن گردش میں ہیں، شمس و قمرمیرے لئے

اُس مقامِ عِشق میں ہُوں، مرحبا، اے بےخودی
ذرّہ ذرّہ ہے جہاں، گرمِ سفر میرے لئے


جگرمُرادآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

وضع بدلی، گھر کو چھوڑا ، کاغذوں میں چُھپ گئے
چند روزہ کھیل تھا، آخر کو سب مر کھپ گئے


اکبرالہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

حدیثِ آرزوئے قُربِ باری پر نظر کِس کی !
خُدا اِک لفظ ہے اور شوق مُوسیٰ اک کہانی ہے

اکبرالہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

ہر شگوفے پر تڑپ جاتی ہے طبعِ حُسنِ دوست
پتّی پتّی پر نِگاہیں ڈالتا ہوں پیار کی

مجھ کو دیوانہ بنا دیتا ہے فطرت کا جمال
عارضِ گُل سے خبر مِلتی ہے رُوئے یار کی


اکبرالہٰ آبادی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

طرزِعمل پہ ہم نے کبھی غور کیا کِیا
جو نفْس نے کہا، وہ کِیا، اور کیا کِیا

ہم سے گناہگار کی قوّت جو چھین لی !
بےشک خُدا نے رحم کِیا، جور کیا کِیا

اکبرالہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

کیا خبر تھی کہ عِشق کے ہاتھوں
ایسی، حالت تباہ ہوتی ہے !

سانس لیتا ہُوں، دم اُلجھتا ہے
بات کرتا ہُوں، آہ ہوتی ہے


جگرمُرادآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

کیا بتائیں، عشق ظالم کیا قیامت ڈھائے ہے !
یہ سمجھ لو، جیسے دِل سینے سے نِکلا جائے ہے


جگرمُرادآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

ہائے، وہ عالم نہ پُوچھو اِضطرابِ عِشق کا !
یک بہ یک جس وقت کچُھ کچُھ ہوش سا آجائے ہے


جگرمُرادآبادی
 
Top