طارق شاہ

محفلین

جب نہیں تُم ، تو تصوّر بھی تُمھارا کیا ضرور؟
اِس سے بھی کہہ دو کہ یہ تکلیف کیوں فرمائے ہے

کِس طرف جاؤں، کِدھر دیکھوں، کِسے آواز دُوں
اے ہجومِ نا مرادی! جی بہت گھبرائے ہے


جگرمُراد آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

لو آ گئی وہ سرِ بام مُسکراتی ہُوئی
لِئے اُچٹتی نِگاہوں میں اِک پیامِ خموش

یہ دُھندلی دُھندلی فِضاؤں میں اِنعِکاسِ شفق
یہ سُونا رستہ، یہ تنہا گلی، یہ شامِ خموش


مجید امجد
 

طارق شاہ

محفلین

کسی کے مد بھرے نینوں سے یہ برستا خُمار
کسی کی نقرئی بانہوں کا، یہ سلامِ خموش

منڈیر پر بصد انداز، کہنیاں ٹیکے
کھڑی ہُوئی ہے کوئی شوخ لالہ فام خموش


مجید امجد
 

طارق شاہ

محفلین

میں سچ کو سچ ہی کہوں گی، مجھے خبر ہی نہ تھی
تجھے بھی علم نہ تھا، میری اِس بُرائی کا

پروین شاکر
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

مبارک ہو یہ گھرغیروں کو، تم کو، پاسبانوں کو
ہمارا کیا اِجارہ ہے ، نِکالا تم نے، ہم نکلے


داغ دہلوی
 

طارق شاہ

محفلین

نکال اب تیر سینے سے، کہ جانِ پُرالم نکلے
جو یہ نکلے تو دل نکلے، جو دل نکلے تو دم نکلے

بُرا ہو اِس محبت کا، کہ اِس نے جان سے کھویا
لگا دل اُس ستمگر سے، اجل کا جس سے دم نکلے


داغ دہلوی
 

صائمہ شاہ

محفلین
تقاضے جِسم کے اپنے ہیں، دل کا مزاج اپنا
وہ مجھ سے دور بھی ہے، میرے آس پاس بھی ہے

نہ جانے کون سے چشمے ہیں ماورائے بدن
کہ پا چکا ہوں جسے، مجھ کو اس کی پیاس بھی ہے

احمد ندیم قاسمی
 
آخری تدوین:
Top