دل نا اُمید تو نہیں، ناکام ہی تو ہے لبمی ہے غم کی شام، مگر شام ہی تو ہے دستِ فلک میں گردشِ تقدیر تو نہیں دستِ فلک میں گردشِ ایّام ہی تو ہے فیض احمد فیض