طارق شاہ

محفلین

یہ سمجھے تھے ہم، ایک چرکہ ہے دل پر
دبا کر جو دیکھا ، تو ناسُور نِکلا

وجود و عدم، دونوں گھر پاس نکلے
نہ یہ دُور نِکلا، نہ وہ دُور نِکلا


داغ دہلوی
 

طارق شاہ

محفلین

جہاں، شریکِ سفر، ہم تھے ہر قدم پہ تِرے !
وہ رہگزر بھی، رہِ رنج و رائیگاں میں مِلی


لطیف سیڈا
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

نظرسوزی غضب ہے اُس کے حُسنِ روزافزوں میں
بہت دیکھا ہے اُس کو، اب مگر دیکھا نہیں جاتا


اطہر ہاپوڑی
 

طارق شاہ

محفلین

نِگاہیں جذب ہوجاتی ہیں اُس کے حُسنِ دِلکش میں
کسی جانب پھر اُس کو دیکھ کر دیکھا نہیں جاتا


اطہر ہاپوڑی
 

طارق شاہ

محفلین

بن نہیں پڑتی ہے تیری یاد سے تیری سی بات

ہاں مگر اتنا، کہ گویا تُو ہی تُو ہے دل نہیں

شوکت علی خاں فانی بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

بزمِ الست ،۔۔۔ دارِ فنا ،۔ ۔۔۔۔
جلوہ گاہِ حشر
پُہنچی ہے لے کے اُن کی تمنّا کہاں کہاں


فانی بدایونی
 
Top