بساطِ عِجز میں، اِک آہ تھی متاعِ حیات ! سو وہ بھی صرفِ سِتم ہائے روزگار ہُوئی فانی بدایونی
طارق شاہ محفلین نومبر 17، 2013 #1,501 بساطِ عِجز میں، اِک آہ تھی متاعِ حیات ! سو وہ بھی صرفِ سِتم ہائے روزگار ہُوئی فانی بدایونی آخری تدوین: نومبر 17، 2013
طارق شاہ محفلین نومبر 17، 2013 #1,502 رہی عجیب سی کچُھ قربتوں میں دُوری سی ! وہ میرے ساتھ بھی ہوتے، گومیرے پاس نہ تھا لطیف سیڈا
طارق شاہ محفلین نومبر 17، 2013 #1,503 ذکرِ شراب و حُور، کلامِ خُدا میں دیکھ ! مومِن، میں کیا کہوں، مجھے کیا یاد آگیا مومِن خاں مومِن
طارق شاہ محفلین نومبر 17، 2013 #1,504 کر ذرا اور بھی، اے جوش جنُوں! خوار و ذلیل مجھ سے، ایسا ہو کہ ناصح کو بھی عار آ جائے مومِن خاں مومِن
طارق شاہ محفلین نومبر 17، 2013 #1,505 مومِن خُدا کے واسطے ایسا مکاں نہ چھوڑ دوزخ میں ڈال خُلد کو، کُوئے بُتاں نہ چھوڑ مومِن خاں مومِن
طارق شاہ محفلین نومبر 17، 2013 #1,506 مومن اُسی نے مجھ سے، دی برتری کسی کو جو پست فہم، میرے، اشعار تک نہ پہنچا مومِن خاں مومِن
طارق شاہ محفلین نومبر 17، 2013 #1,507 ہجرِ پردہ نشیں پہ مرتے ہیں زندگی پردہ در نہ ہو جائے مومِن خاں مومِن
طارق شاہ محفلین نومبر 17، 2013 #1,508 مومِن، اِیماں قبول دل سے مجھے وہ بُت آزردہ گر نہ ہو جائے مومِن خاں مومِن
طارق شاہ محفلین نومبر 17، 2013 #1,509 شب تم جو بزمِ غیر میں آنکھیں چُرا گئے کھوئے گئے ہم ایسے، کہ اغیار پا گئے مومِن خاں مومِن
طارق شاہ محفلین نومبر 17، 2013 #1,510 دستِ تقدیر میں، شمشیرِ جفا دینا ہے خود بہ خود بندۂ تسلیم ورضا ہوجانا حفیظ جالندھری آخری تدوین: نومبر 17، 2013
طارق شاہ محفلین نومبر 17، 2013 #1,511 ایسا بھی کیا مِزاج ، قیامت کا دن ہے آج پیشِ خُدا، تم اور بھی بے باک ہو گئے حفیظ جالندھری آخری تدوین: نومبر 17، 2013
طارق شاہ محفلین نومبر 17، 2013 #1,512 بیتاب تیرے درد سے تھے چارہ گر حفیظ ! کیا جانیے، وہ درد کے مارے کہاں گئے حفیظ جالندھری آخری تدوین: نومبر 17، 2013
طارق شاہ محفلین نومبر 17، 2013 #1,513 یہ کیا مُقام ہے؟ وہ نظارے کہاں گئے ؟ وہ پُھول کیا ہُوئے، وہ سِتارے کہاں گئے باندھا تھا، کیا ہَوا پہ وہ اُمّید کا طِلِسْم رنگینئ نظر کے غُبارے کہاں گئے حفیظ جالندھری آخری تدوین: نومبر 17، 2013
یہ کیا مُقام ہے؟ وہ نظارے کہاں گئے ؟ وہ پُھول کیا ہُوئے، وہ سِتارے کہاں گئے باندھا تھا، کیا ہَوا پہ وہ اُمّید کا طِلِسْم رنگینئ نظر کے غُبارے کہاں گئے حفیظ جالندھری
طارق شاہ محفلین نومبر 17، 2013 #1,514 کی آہ ہم نے، لیکن اُس نے اِدھر نہ دیکھا اِس آہ میں تو ہم نے کچُھ بھی اثر نہ دیکھا دو دو پہر تک اُس کے آگے کھڑا رہا میں ! پر اُس نے ضِد کے مارے، بھر کر نظر نہ دیکھا غُلام ہمدانی مُصحفی
کی آہ ہم نے، لیکن اُس نے اِدھر نہ دیکھا اِس آہ میں تو ہم نے کچُھ بھی اثر نہ دیکھا دو دو پہر تک اُس کے آگے کھڑا رہا میں ! پر اُس نے ضِد کے مارے، بھر کر نظر نہ دیکھا غُلام ہمدانی مُصحفی
طارق شاہ محفلین نومبر 17، 2013 #1,515 صُبْح خیزوں کو موت آگئی کیا ہجر کی شب مُرغ بولے ہے، نہ مُلّا ہی اذاں دیتا ہے غُلام ہمدانی مُصحفی آخری تدوین: نومبر 18، 2013
طارق شاہ محفلین نومبر 18، 2013 #1,516 ذرا تُو دیکھ تو، صنّاع دستِ قدرت نے ! طِلِسْم خاک سے نقشے اُٹھائے ہیں کیا کیا میں اُس کے حُسن کے عالم کی کیا کروں تعریف نہ پُوچھ مجھ سے، کہ عالم دِکھائے ہیں کیا کیا غُلام ہمدانی مُصحفی
ذرا تُو دیکھ تو، صنّاع دستِ قدرت نے ! طِلِسْم خاک سے نقشے اُٹھائے ہیں کیا کیا میں اُس کے حُسن کے عالم کی کیا کروں تعریف نہ پُوچھ مجھ سے، کہ عالم دِکھائے ہیں کیا کیا غُلام ہمدانی مُصحفی
طارق شاہ محفلین نومبر 18، 2013 #1,517 شبِ ہجراں تھی، میں تھا، اور تنہائی کا عالم تھا غرض اُس شب عجب ہی بے سروپائی کا عالم تھا گریباں غنچۂ گُل نے کِیا گُلشن میں سو ٹکرے کہ ہر فندق پہ اُس کے طُرفہ رعنائی کا عالم تھا غُلام ہمدانی مُصحفی آخری تدوین: نومبر 18، 2013
شبِ ہجراں تھی، میں تھا، اور تنہائی کا عالم تھا غرض اُس شب عجب ہی بے سروپائی کا عالم تھا گریباں غنچۂ گُل نے کِیا گُلشن میں سو ٹکرے کہ ہر فندق پہ اُس کے طُرفہ رعنائی کا عالم تھا غُلام ہمدانی مُصحفی
طارق شاہ محفلین نومبر 18، 2013 #1,518 کارِ دِیں اُس بُت کے ہاتھوں ہائے ابتر ہو گیا جس مُسلمان نے، اُسے دیکھا وہ کافر ہو گیا انعام الله خاں یقین
کارِ دِیں اُس بُت کے ہاتھوں ہائے ابتر ہو گیا جس مُسلمان نے، اُسے دیکھا وہ کافر ہو گیا انعام الله خاں یقین
طارق شاہ محفلین نومبر 18، 2013 #1,519 آنکھ سے نِکلے پہ آنسو کا خُدا حافظ یقیں گھر سے جو باہر گیا لڑکا، وہ ابتر ہوگیا اِنعام الله خاں یقین
طارق شاہ محفلین نومبر 18، 2013 #1,520 عیش وراحت کے تلاشی ہیں یہ سارے بے درد ایک ہم کو ہے یہی فکر، کہ آزار کہاں عشق اگر کیجئے ، دِل کیجئے کِس سے خالی درد وغم کم نہیں، اِس دور میں غمخوار کہاں اِنعام الله خاں یقین
عیش وراحت کے تلاشی ہیں یہ سارے بے درد ایک ہم کو ہے یہی فکر، کہ آزار کہاں عشق اگر کیجئے ، دِل کیجئے کِس سے خالی درد وغم کم نہیں، اِس دور میں غمخوار کہاں اِنعام الله خاں یقین