چُھپے کچھ ایسے کہ تا زیست پھر نہ آئے نظر رہینِ حسرتِ دِیدار کرکے چھوڑ دیا شکیل بدایونی
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,601 چُھپے کچھ ایسے کہ تا زیست پھر نہ آئے نظر رہینِ حسرتِ دِیدار کرکے چھوڑ دیا شکیل بدایونی
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,602 عظمتِ زندگی کو بیچ دیا ! ہم نے اپنی خوشی کو بیچ دیا چشمِ ساقی کے اِک اِشارے پر عمر کی تشنگی کو بیچ دیا ساغر صدیقی آخری تدوین: نومبر 24، 2013
عظمتِ زندگی کو بیچ دیا ! ہم نے اپنی خوشی کو بیچ دیا چشمِ ساقی کے اِک اِشارے پر عمر کی تشنگی کو بیچ دیا ساغر صدیقی
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,603 لب ورُخسار کے عِوض ہم نے سطوتِ خسروِی کو بیچ دیا عِشق بہرُوپیا ہے اے ساغر رُوپ نے سادگی کو بیچ دیا ساغر صدیقی
لب ورُخسار کے عِوض ہم نے سطوتِ خسروِی کو بیچ دیا عِشق بہرُوپیا ہے اے ساغر رُوپ نے سادگی کو بیچ دیا ساغر صدیقی
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,604 اب تو دنیا بھی وہ دنیا نہ رہی اب تِرا دھیان بھی اُتنا نہ رہا ڈیرے ڈالے ہیں خِزاں نے چو دیس گُل تو گُل ہے کوئی کانٹا نہ رہا ناصر کاظمی
اب تو دنیا بھی وہ دنیا نہ رہی اب تِرا دھیان بھی اُتنا نہ رہا ڈیرے ڈالے ہیں خِزاں نے چو دیس گُل تو گُل ہے کوئی کانٹا نہ رہا ناصر کاظمی
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,606 ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب وہ شب ضرور سرِ کوُئے یار گزُری ہے فیض احمد فیض
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,607 پہلے کچھ آئے تھے جو اب آؤ گے تم جُھوٹے وعدوں سے کوئی کیا شاد ہو میر مہدی مجروح
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,608 چھلکے تِری آنکھوں سے شراب اور زیادہ مہکیں، تِرے عارض کے گلاب اور زیادہ اسرارالحق مجاز
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,609 ہوگی مِری باتوں سے اُنھیں اور بھی حیرت آئے گا اُنھیں، مجھ سے حِجاب اور زیادہ اسرارالحق مجاز آخری تدوین: نومبر 24، 2013
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,610 یہ کِس کے حُسن کے رنگین جلوے چھائے جاتے ہیں شفق کی سُرخِیاں بن کر ، تجلّیِ سحر ہو کر اسرارالحق مجاز
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,611 مِٹتے ہوؤں کو دیکھ کے کیوں رو نہ دیں، مجاز آخر کسی کے ہم بھی مِٹائے ہوئے تو ہیں اسرارالحق مجاز
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,612 فلک کی سمت کس حسرت سے تکتے ہیں معاذاللہ یہ نالے نا رسا ہوکر، یہ آہیں بے اثر ہو کر اسرارالحق مجاز آخری تدوین: نومبر 24، 2013
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,613 تفسیرِ دو عالم ہے شکیل اپنا تغزّل میدانِ غزل چھوڑ کے ہم جا نہیں سکتے شکیل بدایونی
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,614 ہے علم، شکیل اہلِ سیاست کا وگرنہ گنجائشِ تنقیص کہاں میری غزل میں شکیل بدایونی آخری تدوین: نومبر 25، 2013
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,615 تعمیر کے پہلوُ ہیں نہاں میری غزل میں مِلتا نہیں رجعت کا نِشاں میری غزل میں شکیل بدایونی
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,616 میں امینِ منزلِ مُنفرِد، رَوِشِ عوام سے، کیا مجھے جونقوشِ خوردۂ پا نہ ہو، اُسی رہگذر کی تلاش ہے شکیل بدایونی
میں امینِ منزلِ مُنفرِد، رَوِشِ عوام سے، کیا مجھے جونقوشِ خوردۂ پا نہ ہو، اُسی رہگذر کی تلاش ہے شکیل بدایونی
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,617 کہاں تک اے دلِ مُضطر فریبِ تابِ سکوت اُلجھ پڑے گی نظر سے زباں کبھی نہ کبھی شکیل بدایونی
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,618 پریشاں ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جائے ! جومُشکل اب ہے یارب پھروہی مشکل نہ بن جائے علامہ اقبال
طارق شاہ محفلین نومبر 24، 2013 #1,619 بہت دنوں میں، تغافل نے تیرے پیدا کی وہ اِک نگہ جو بہ ظاہر نگاہ سے کم ہے مرزا غالب
طارق شاہ محفلین نومبر 25، 2013 #1,620 ہر شعر ہے مجموعۂ احساس و صداقت ہر لفظ ہے نشتر کی زباں میری غزل میں شکیل بدایونی