طارق شاہ

محفلین

دلِ آگاہ سے کیا کیا ہمیں اُمّیدیں تھیں
وہ بھی قسمت سے چراغِ تہِ داماں نکلا


cm29.jpg

فانی بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

معمُور ہیں خُوباں سے گلی، کوُچہ و بازار
---------اڑتا ہے عبیر اور کہیں پچکاری کی ہے مار
چھایا ہے گلالوں کا ہر اک جا پہ دُھواں دار -------پڑتی ہے جدھر دیکھو اُدھر رنگ کی بوچھار

---------------------ہے رنگ چھڑکنے سے ہر اک دنگ زمیں پر
-----------------------ہولی نے مچایا ہے عجب رنگ زمیں پر

----------------------------------نظیر اکبرآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

بالیں پہ میری کِس لئے آیا ہے اے طبیب
تجھ سے علاجِ دردِ دلِ زار ہو چُکا

آیا نہ ایک بار عیادت کو وہ مسیح
سو بار میں فریب سے بیمار ہو چُکا

امیر مینائی
 

شیزان

لائبریرین
ہے یہ بازار جھوٹ کا بازار
پھر یہی جنس کیوں نہ تولیں ہم

کرکے اَک دوسرے سے عہد وفا
آؤ کچھ دیر جھوٹ بولیں ہم

جون ایلیا
 

طارق شاہ

محفلین

حجابِ ناز میں جلوے چھپائے جاتے ہیں
جہاں میں اہلِ نظر آزمائے جاتے ہیں

ابھی بہار بہت دُور ہے مگر دل میں
جنونِ عِشق کے آثار پائے جاتے ہیں

مِٹا دیا ہے مجھے عشق نے مجاز، مگر
ستانے والے ابھی تک ستائے جاتے ہیں

ghlw.jpg

اسرارالحق مجاز
 
Top