طارق شاہ

محفلین

کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں سب یار بیٹھے ہیں
بہت آگے گئے، باقی جو ہیں تیار بیٹھے ہیں

انشااللہ خاں انشا
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

رُخِ روشن کے آگے شمْع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں
اُدھر جاتا ہے دیکھیں ، یا اِدھر پروانہ آتا ہے


داغ دہلوی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

گُزرتا لمحہ یہاں تک تو مُجھ کو لے آیا
نہ تھاما، بڑھ کے مگرآنے والے پَل نے مُجھے

کہیں کہیں تو ضرور اس نے رُوشناس کِیا
ظفر اگرچہ نہ رُسوا کِیا غزل نے مجھے

صابرظفر

 

طارق شاہ

محفلین

کیا بُود و باش پُوچھو ہو پُورب کے ساکنو
ہم کو غریب جان کے ہنس ہنس پُکار کے

دِلّی جو ایک شہر تھا عالم کا اِنتخاب
رہتے تھے مُنتخب ہی جہاں روزگار کے

جس کو فلک نے لوُٹ کے ویران کر دیا
ہم رہنے والے ہیں اُسی اجڑے دیار کے

میر تقی میر
 

طارق شاہ

محفلین

چاہنے کا، ہم پہ یہ خُوباں جو دھرتے ہیں گناہ !
اُن سے بھی پوچھو کوئی، تم اِتنے کیوں پیارے ہوئے

میر تقی میر
 

طارق شاہ

محفلین

ہماری جان ہوکر جب جُدا رہتے ہو تم ہم سے
تو پھرکیا جُھوٹ کہتے ہیں، جو ہم کہتے ہیں مرتے ہیں

بیخود دہلوی
 
Top