عجیب ، نادر ، خوب جیسے لفظ
محترم بھائی طارق شاہ ! میرے خیال میں محمود کے شعر میں اگر آپ ذرا سا غور فرماتے تو لفظ "عجیب " ہی کافی ہے آپ کی بات کے جواب میں
عجیب، خوب، نادر جیسے لفظ ہیّت یا تاثیر یا معنویت ختم نہیں کرتے بلکہ تقویت کے لئے استعمال ہوتے ہیں
یہاں بھی عجیب ، مرہم کو مرہم ہی رہنے دے رہا ہے ، اس کی ہییّت اور خاصیّت نہیں بدل رہا
جبکہ ناخن جسے زخم کریدنے والا ، ٹھیک نہ ہو دینے والا ، تر وتازہ رکھنے والا کہا گیا ہے وہ
عجیب مرہم کیسے ہو سکتا ہے کہ مرہم مندمل کرنے ، ختم کرنے اور ٹھیک کرنے کے لئے ہی ہے فقط
خواہ وہ نادر ہو عجیب ہو ، سرخ ہو یا زرد ۔
تضاد اس نظر سے کہ ایک یہ کہیں کہ مرہم ہے (رفع، یا ٹھیک کرنے والی شے ہے ) اور پھر یہ بھی
کہ ،مرہم وہ ناخن ہے جو زخم تازہ رکھتا ہے، کرید تا ہے، زخم ٹھیک یا مندمل ہونے نہیں دیتا
میرا خیال جو میں نے سمجھا یا میری سمجھ میں آئی، وہ میں نے بہ حیثیت دوست اور بھائی کے دیانتداری سے عرض کردی ،
ہو سکتا ہے جیسے کہ پہلے بھی میں لکھ چکا ہوں، کہ ایسا سمجھنا میری فہم کا ہی قصور ہو
بصورت امثال کچھ یوں ( آپ اس سے بہت بہتر سوچ لیں گے) کہ :
دوستی ناخنوں سے یوں بھی رہے
زخم اِن سے ہی میرے تازہ رہیں
یا کچھ اور بہتر اور قریب
دوستی کیوں نہ ناخنوں سے رہے
زخم پاتے ہیں تازگی اِن سے
مرہم کی جگہ ناخن کو وجہ تسکیں ، با عثِ راحت کہنا یا شکل دینا میرے خیال میں
بات واضح کردیگا اور متصادم صورت بھی ختم ہو جائے گی
کچھ بھی ایسا کہ جس سے تضاد ختم ہو
میری بات میرا خیالِ غلط سمجھ کر رد، یا درگزُر بھی کرسکتے ہیں
تشکر جواب کا ، بہت خوش ، شاداں رہیں