آپ کے ہاں سائلین کس طرح فریاد کرتے ہیں؟؟؟

لاریب مرزا

محفلین
ہمارے گھر ہر صبح،دوپہراور شام کوہستانی بچے آتے ہیں اور صدا لگاتے ہیں.وظیفہ راکے اللہ مو اوبخہ (کھانے کی اشیاء مانگتے ہیں)
بے چارے بچے!!
ویسے وہاں بچوں کو پیشہ ورانہ طور پر ایسے گداگری کرائی جاتی ہے یا وہ واقعی مستحق ہوتے ہیں؟؟ اور کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ رقم وغیرہ بھی مانگتے ہیں؟؟
 

اے خان

محفلین
بے چارے بچے!!
ویسے وہاں بچوں کو پیشہ ورانہ طور پر ایسے گداگری کرائی جاتی ہے یا وہ واقعی مستحق ہوتے ہیں؟؟ اور کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ رقم وغیرہ بھی مانگتے ہیں؟؟
نہیں صرف کھانے پینے کی اشیاء مانگتے ہیں...رقم لےلیتے ہیں مگر مانگتے نہیں.وہ واقعی مستحق ہوتے ہیں.
 

محمداحمد

لائبریرین
ویسے وہاں بچوں کو پیشہ ورانہ طور پر ایسے گداگری کرائی جاتی ہے

یہ کام کراچی میں ہوتا ہے۔

سنتے ہیں کہ بھیک مانگنے والی عورتیں چھوٹے بچے بھی کرائے پر لاتی ہیں جو سارا دن اُن کے کندھے سے لگے سوتے رہتے ہیں اور وہ لوگوں کی ہمدردیاں بشکل کرنسی نوٹ وصول کرتی رہتی ہیں۔ واللہ عالم
 

لاریب مرزا

محفلین
یہ کام کراچی میں ہوتا ہے۔

سنتے ہیں کہ بھیک مانگنے والی عورتیں چھوٹے بچے بھی کرائے پر لاتی ہیں جو سارا دن اُن کے کندھے سے لگے سوتے رہتے ہیں اور وہ لوگوں کی ہمدردیاں بشکل کرنسی نوٹ وصول کرتی رہتی ہیں۔ واللہ عالم
آپ کی اس بات سے یاد آیا کہ چند روز قبل ہم ٹی وی پہ خبریں سن رہے تھے، اس میں ایک خبر تھی کہ ایک عورت چھوٹے سے بچے کے تمام بدن اور چہرے پر پٹیاں باندھ کر سڑک پر بھیک مانگ رہی تھی، ایک شہری کو شک گزرا تو انہوں نے بچے کی تمام پٹیاں کھول دیں تو پایا کہ بچہ بالکل صحیح سلامت تھا۔۔ :oops: بدن اور چہرے پر ایک بھی خراش نہ تھی.. ارد گرد کھڑے تمام لوگ اس خاتون کو برا بھلا کہہ رہے تھے اور تو اور ایک نے دھکا دے کر وہاں سے جانے کو کہا۔ افف!! پتہ نہیں، یہ لوگ کیسے ایسے بھیک مانگ لیتے ہیں۔ شاید عزت نفس کا گلا گھونٹ کر۔۔ :smile3:
 

محمداحمد

لائبریرین
شاید عزت نفس کا گلا گھونٹ کر۔۔ :smile3:

عزتِ نفس تو آج کل اُن لوگوں میں بھی نہیں ہے جو باقاعدہ بھیک نہیں مانگتے ہیں۔

بس کسی انعام گھر میں یا کسی سونا باٹنے والے شو میں اپنی عزت کا جنازہ نکال کر خوشیاں مناتے ہیں۔

ایسے ہی لوگوں کا کہنا ہے کہ بندہ ڈھیٹ ہونا چاہیے عزت تو آنی جانی شے ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
آج کل رمضان المبارک میں سائلین پہلے سے زیادہ متحرک نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کاروبار عروج پر ہے۔

جی رمضان میں تو یہ کام بڑے ہی منظم انداز میں ہوتا ہے۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ منہ کھول کر مانگ لینے والے ناحق بھی لے لیتے ہیں اور جن کا حق بنتا ہے اُن کی اکثریت کسی سے کچھ کہہ تک نہیں پاتی۔
 

ہادیہ

محفلین
پچھلے رمضان ایک عورت آئی ۔ اس کے ہاتھ میں سگریٹ پکڑی ہوئی تھی۔ جو اس نے ہاتھ تھوڑا پیچھے کرکے چھپانے کی کوشش کررہی تھی۔ کہتی رمضان ہے کچھ امداد کرو۔ بھابھی نے دیکھ لیا۔ بھابھی اسے کہتی کیا امداد کروں روزہ تم نے رکھا نہیں ۔ سگریٹ تم پی رہی ہو۔ فورا بولی کہتی ہاں نہیں رکھا ۔ رمضان میں جھوٹ نہیں بولنا چاہیے ۔ مگر اب امداد کرو سچ تو بولا ہے نا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
پچھلے رمضان ایک عورت آئی ۔ اس کے ہاتھ میں سگریٹ پکڑی ہوئی تھی۔ جو اس نے ہاتھ تھوڑا پیچھے کرکے چھپانے کی کوشش کررہی تھی۔ کہتی رمضان ہے کچھ امداد کرو۔ بھابھی نے دیکھ لیا۔ بھابھی اسے کہتی کیا امداد کروں روزہ تم نے رکھا نہیں ۔ سگریٹ تم پی رہی ہو۔ فورا بولی کہتی ہاں نہیں رکھا ۔ رمضان میں جھوٹ نہیں بولنا چاہیے ۔ مگر اب امداد کرو سچ تو بولا ہے نا۔

سگریٹ وغیرہ پینا کچھ لوگوں کی مجبوری ہوتی ہے۔

اور رمضان کے روزے بھی وہی لوگ رکھتے ہیں جن کے ہاں شروع سے ماحول ہو۔ اب جب گھر میں گھر والی بات ہی نہ ہو تو کیا روزے اور کیا نماز۔۔۔!

غربت بڑی ظالم شے ہے یہ زندگی کو اپنے ہی سانچے میں ڈھال لیتی ہے اور باقی اخلاقیات دھری کی دھری رہ جاتی ہے۔
 

ہادیہ

محفلین
آج کل تو ایک ہی طریقہ رائج ہورہا ۔ ہمارا فلاں بیمار ہے آپریشن ہوا ہے ہسپتال میں ہے ۔ اتنے پیسے دے دو یا کچھ سامان ۔۔ جو ہاسپیٹل میں ضروری چاہیے۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میں جس میکینک کے پاس جاتا ہوں اُس کےپاس زمین پر ایک شخص بیٹھتا ہے جس کا باقاعدہ کام تو نہ جانے کیا ہے لیکن وہ بچوں کی سائیکلیں وغیرہ بنا دیتا ہے اور شاید کچھ جوتے وغیرہ سیتا ہے لیکن دونوں کام ہی باقاعدہ نہیں ہیں۔ تو اُس شخص نے ایک گتے پر لکھ کر لگایا ہوا ہے کہ "پیٹ کے آپریشن کے لئے مدد کی ضرورت ہے۔" چھ آٹھ ماہ پہلے جب میں وہاں گیا تو اُس شخص نے مجھے اپنی طرف دیکھتا پا کر بورڈ کی طرف متوجہ کیا۔ میں نے بساط بھر اُس کی مدد بھی کی۔

اب چھ آٹھ ماہ بعد پھر اُسے دیکھا تو وہی بورڈ آویزاں تھا۔ پھر مجھے خیال آیا کہ شاید اس نے یہ بات محاورتاً لکھی ہے کہ "پیٹ کے آپریشن" کے لئے تو ہمیشہ ہی ضرورت رہتی ہے۔ :) :)
 

لاریب مرزا

محفلین
جی رمضان میں تو یہ کام بڑے ہی منظم انداز میں ہوتا ہے۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ منہ کھول کر مانگ لینے والے ناحق بھی لے لیتے ہیں اور جن کا حق بنتا ہے اُن کی اکثریت کسی سے کچھ کہہ تک نہیں پاتی۔
بالکل درست فرمایا۔ ایک دفعہ یوں ہوا کہ ہمارے گھر کوئی بھکارن آئیں۔ وہ ٹھیک ٹھاک صحتمند تھیں تو ہم نے امی جان سے کہا کہ یہ مستحق نہیں لگتیں۔ ان سے پوچھیں کہ کام کاج کیوں نہیں کرتیں؟؟ امی جان نے ڈانٹ دیا کہ بہت بری بات ہے۔ اللہ سے ڈرنا چاہیے۔کوئی دروازے پر آ جائے تو اس سے سوال جواب مت کرو۔ ہو سکتا ہے وہ واقعی ضرورت مند ہو۔ بس اپنی نیت صاف رکھو۔ تب سے بس یہ سوچتے ہیں کہ مانگنے والے کو خالی نہ لوٹایا جائے۔ بس اپنی نیت صاف رکھی جائے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ویسے پیشہ ور بھکاریوں کو پہچانا جا سکتا ہے: ایسے بھکاری عموماً گھر گھر دستک دیں گے؛ راہ میں ملیں تو آپ کو چھونے کی کوشش کریں گے؛ پیچھے پڑ جاویں گے تاہم جو کسی مجبوری کے تحت مانگتے ہیں، ان میں اک ذرا جھجک اور ہچکچاہٹ پائی جاتی ہے۔ تاہم، اگر جیب میں کچھ ہو تو دے ہی دینا چاہیے۔ جو پیشہ ور بھکاری ہوتے ہیں، وہ بھی کون سا لینڈ لارڈ ہوتے ہیں ۔۔۔!!!
 
Top