متوجہ کرنے کا شکریہ، اوشو بھائی۔
قبلہ شاکرالقادری کی مساعی نہایت قابلِ تعریف ہیں۔ اللہ عزوجل کامیابی سے ہمکنار فرمائے۔
میں شوقیہ شاعر ہوں اور پنگل سے بالکل واقف نہیں۔ شاکر صاحب نے البتہ جو عروضی متبادلات پیش کیے ہیں ان کی بنیاد پر تعمیلِ ارشاد کی کوشش کی ہے۔ اگر پسند آتی ہے تو مزید کوشش کی جا سکتی ہے۔ کیونکہ یہ آہنگ مجھے ذاتی طور پر بھی مطبوع معلوم ہوا ہے۔
ملاحظہ ہو زندگی کا پہلا دوہا اور وہ بھی نعتیہ۔ ایں سعادت بزورِ بازو نیست! :)
---
صاحبﷺ تیری چاکری، اور خدا کا نام
اور بھلا کیا چاہیے، دو میں دین تمام
 
اوشو بھائی آپ کی محبتوں کا شکریہ کہ مجھے ٹیگ کیا۔
اور دیگر شعراء حضرات سے معذرت کہ میرا نام ان کے نام کے ساتھ لکھا گیا ہے۔ :)
اوشو بھائی میں شاعر نہیں، یہاں شاعروں کی صحبت کی وجہ سے ایک آدھ تک بندی ضرور کی ہے۔
لیکن ہرگز اس قابل نہیں کہ نعت کا ایک شعر بھی کہہ سکوں۔ امید ہے معذرت قبول کریں گے۔ :)
 
آخری تدوین:

شاکرالقادری

لائبریرین
متوجہ کرنے کا شکریہ، اوشو بھائی۔
قبلہ شاکرالقادری کی مساعی نہایت قابلِ تعریف ہیں۔ اللہ عزوجل کامیابی سے ہمکنار فرمائے۔
میں شوقیہ شاعر ہوں اور پنگل سے بالکل واقف نہیں۔ شاکر صاحب نے البتہ جو عروضی متبادلات پیش کیے ہیں ان کی بنیاد پر تعمیلِ ارشاد کی کوشش کی ہے۔ اگر پسند آتی ہے تو مزید کوشش کی جا سکتی ہے۔ کیونکہ یہ آہنگ مجھے ذاتی طور پر بھی مطبوع معلوم ہوا ہے۔
ملاحظہ ہو زندگی کا پہلا دوہا اور وہ بھی نعتیہ۔ ایں سعادت بزورِ بازو نیست! :)
---
صاحبﷺ تیری چاکری، اور خدا کا نام
اور بھلا کیا چاہیے، دو میں دین تمام
بہت عمدہ ۔۔۔۔۔ جس صنف کی ابتدا آپ نے نعت سے کر دی انشأ اللہ اس میں آپ کامران ہی رہیں گے ۔۔۔ آپ کا یہ دوہا بہت خوبصورت عروضی اعتبار سے درست اور موضوعی طور پر مکمل ہے مبارکباد
 

الف عین

لائبریرین
اصل دوہا تو یہی 31، 11 ماترا کا ہوتا ہے۔ میں نے تو اسی چھند میں غزلیں بھی کہی ہیں۔ البتہ نعت نہیں کہی۔
 

الشفاء

لائبریرین
معذرت خواہ ہوں کہ شاعرانہ اصولوں سے نا بلد ہونے کے باوجود یہ دھاگہ دیکھ کر رہ نہیں پایا اور بے ساختگی میں پنجابی زبان پر آگئی۔۔۔

میں نوکر سوہنے یار دی میرے چار چُفیرے رنگ
ما زاغ البصر دی اکّھ نے مینوں کیتا مست ملنگ

جدوں ویکھاں اپنے آپ نوں میرا رووے اک اک انگ
نہ ناں لین دا چج اے نہ شعر لکھن دا ڈھنگ
 

شاکرالقادری

لائبریرین
اصل دوہا تو یہی 31، 11 ماترا کا ہوتا ہے۔ میں نے تو اسی چھند میں غزلیں بھی کہی ہیں۔ البتہ نعت نہیں کہی۔
جی برادر مکرم الف عین آپ بجا فرماتے ہیں میرا ماننا بھی یہی ہے کہ اصل دوہا یہی ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ کچھ نہ کچھ نعتیہ دوہے لکھیں گے تاکہ یہاں شعرا کو تحریک ملے ۔ میرا ماننا یہ بھی ہے کہ نعتیہ دوہا لکھنے سے دوہے کی زبان کو کچھ نئی ڈکشن بھی ملے گی اور دوہے کی چاشنی اردو فارسی الفاظ کے ساتھ ایک نئے رنگ روپ میں بھی سامنے آئے گی ۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ اس سلسلہ میں رہنمائی فرماتے رہیں گے
 

الف عین

لائبریرین
سلمان بحر درست نہیں پکڑ پائے۔
فعلن فعلن فاعلن، فعلن فعلن فع (یا فاع یا فعل)
محض اتنا ہی اس بحر میں آتا ہے

تیرے در پہ سر رکھا (ہے)، جاں (بھی) تجھ پہ قربان
نگری تیری دی (ہے) صدا ، رکھ فقیر کا مان

در در والا دوہا تو بحر میں آ ہی نہیں سکتا کہ اس بحر کا اختتام ساکن حرف پر ہوتا ہے۔ ‘لی‘ متحرک ہے۔ سبب یا وتد کی تکنیکی اصطلاح کا نام نہیں لے رہا۔ (خود مجھے عروض نہیں آتا!!)
 

فرحان عباس

محفلین
اوشو بھائی ٹیگ کرنے کا شکریہ.
شاکربھائی پہلا دوہا لکھا ہے دیکھیں ٹھیک ہے؟

حق ہے تیرا راستہ . حق تیرا پیغام

سردار_ دو جہان تو ،اونچا تیرا نام
 

کاشف اختر

لائبریرین
اوشو بھائی ٹیگ کرنے کا شکریہ.
شاکربھائی پہلا دوہا لکھا ہے دیکھیں ٹھیک ہے؟

حق ہے تیرا راستہ . حق تیرا پیغام

سردار_ دو جہان تو ،اونچا تیرا نام

بہت خوب! دوسرا مصرع غالبا وزن میں نہیں ہے ۔


سر دار دونوں جہاں ، اونچا تیرا نام ۔ ایک تجویز ۔ ویسے اساتذہ ہی سہی بتاسکتے ہیں !
 

فرحان عباس

محفلین
کاشف اختر بھائی شکریہ باقی اساتذہ بھی دیکھ پھر کچھ کرتا ہوں. :)

ایک سوال شاکر القادری بھائی الف عین سر کیا دوہے کے دونوں مصرعوں میں ایک ہی وزن رکھا جاتا ہے. یا 54 اوزان میں کسی بھی دو اوزان کو ایک دوہے میں باندھا جاسکتا ہے؟ جیسے رباعی کے چوبیس اوزان؟
 
سلمان بحر درست نہیں پکڑ پائے۔
فعلن فعلن فاعلن، فعلن فعلن فع (یا فاع یا فعل)
محض اتنا ہی اس بحر میں آتا ہے

تیرے در پہ سر رکھا (ہے)، جاں (بھی) تجھ پہ قربان
نگری تیری دی (ہے) صدا ، رکھ فقیر کا مان

در در والا دوہا تو بحر میں آ ہی نہیں سکتا کہ اس بحر کا اختتام ساکن حرف پر ہوتا ہے۔ ‘لی‘ متحرک ہے۔ سبب یا وتد کی تکنیکی اصطلاح کا نام نہیں لے رہا۔ (خود مجھے عروض نہیں آتا!!)
قبلہ عبید صاحب! میں ابھی اس ادبی دنیا میں بچونگڑا ہوں اور سید شاکر القادری صاحب کی طرف سے دی گئی یہ بحور اور دوہا نگاری کا میدان بھی نیا ہے، لہذا خطا کار انسان ہوں غلطی کر سکتا ہوں ۔ آپ یا شاکرالقادری صاحب جیسے اساتذہ سے بہت کچھ سیکھنا ہے ۔ لیکن صاحب میری یہ لائنز آپکی فرمائی گئی بحر فعلن فعلن فاعلن ۔۔۔۔ فعلن فعلن فاع میں نہیں ۔ بلکہ یہ شاکر صاحب کی طرف سے دی گئی بحور کی لسٹ کی آخری بحر ، فعل فاعلن فاعلن ۔۔۔۔ فعل فاعلن فاع میں ہے​

فعل فاعلن فاعلن ۔۔۔۔فعل فاعلن فاع
12،،212،،212۔۔12،،212،،12
تیرے -در -پہ- سر -رکھا- ہے، جاں -بھی- تجھ -پہ -قر-بان
نگری تیری دی ہے صدا ، رکھ فقیر کا مان
( اگر میری لائنز اس بحر کے مطابق درست نہیں تو میں آپ کی مستند رائے کا منتظر ہوں)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قبلہ عبید صاحب میرا دوسرا دوہا ۔ فعلن فاعلن فاعلن۔۔ فعلن فعل فعول کی بحر میں پورا ہے۔
در در بھیک وہ مانگے کیوں ، جو تیرا ہے سوالی
بعد از مالک ِ دو جہاں ، تو دو جگ میں ہے عالی

آپ نے فرمایا کہ
" در در والا دوہا تو بحر میں آ ہی نہیں سکتا کہ اس بحر کا اختتام ساکن حرف پر ہوتا ہے۔ ‘لی‘ متحرک ہے"

جبکہ میرے استاد گرامی کہتے ہیں کہ دوہے میں بھی دوسر اصناف سخن کی طرح آخری رکن میں "ی" یا "ئیں" جیسے الفاظ کو گرانے کی منانعت نہیں ہے۔ میں جمیل عالی جیسے ممتاز دوہا نگار کے دوہوں سے حوالہ جات پیش کر رہا ہوں۔

@ جمیل الدین عالی مرحوم
ایک بدیسی نار کی موہنی صورت ہم کو بھائی
اور وہ پہلی نار تھی بھیا نکلی جو ہرجائی

ٹھنڈے پون جھکورے آئیں، تیری یاد دلائیں
ہم کچھ بھی کہیں من تجھے مانگے، من کو کیا سمجھائیں


کس کو خبر یہ ہنس مکھ عالی کیا کیا چھپ کر روئے
جیسا ساتھی من ڈھونڈے تھا ویسا ملے نہ کوئے


بگھت کبیر کے ہاں بھی آخری حرف کے ساقط ہونے کی پابندی نہیں ملتی، وہ لکھتے ہیں
جو تجھ کو پہچان لیں، نین کہاں سے لائیں
میرے مالک ہم تھے کہاں ڈھونڈنے جائیں

بھارت کے معروف دوہا نگار اوم پرکاش لاغر صاحب کے دوہوں بھی آخری حرف کے " صرف ساقط" ہونے کی قید نہیں ہے
رام بھروسے جو جیے، گیت خوشی کے گائے
پل پل بدھی کا آشرت، پل پل ٹھوکر کھائے
۔۔

اگر مجھ سے بحور اٹھانے یا انہیں درست میں باندھنے میں کوئی غلطی ہے تو میں آپ اور دیگر اساتذہ اکرام کی رائے کا منتظر رہوں گا۔ شکریہ
الف عین محمد وارث شاکرالقادری سعیدالرحمن سعید اوشو محمد یعقوب آسی الف نظامی یوسف سلطان راحیل فاروق مزمل شیخ بسمل سید عاطف علی ادب دوست ابن رضا
 
آخری تدوین:
قبلہ عبید صاحب! میں ابھی اس ادبی دنیا میں بچونگڑا ہوں اور سید شاکر القادری صاحب کی طرف سے دی گئی یہ بحور اور دوہا نگاری کا میدان بھی نیا ہے، لہذا خطا کار انسان ہوں غلطی کر سکتا ہوں ۔ آپ یا شاکرالقادری صاحب جیسے اساتذہ سے بہت کچھ سیکھنا ہے ۔ لیکن صاحب میری یہ لائنز آپکی فرمائی گئی بحر فعلن فعلن فاعلن ۔۔۔۔ فعلن فعلن فاع میں نہیں ۔ بلکہ یہ شاکر صاحب کی طرف سے دی گئی بحور کی لسٹ کی آخری بحر ، فعل فاعلن فاعلن ۔۔۔۔ فعل فاعلن فاع میں ہے​

فعل فاعلن فاعلن ۔۔۔۔فعل فاعلن فاع
12،،212،،212۔۔12،،212،،12
تیرے -در -پہ- سر -رکھا- ہے، جاں -بھی- تجھ -پہ -قر-بان
نگری تیری دی ہے صدا ، رکھ فقیر کا مان
( اگر میری لائنز اس بحر کے مطابق درست نہیں تو میں آپ کی مستند رائے کا منتظر ہوں)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قبلہ عبید صاحب میرا دوسرا دوہا ۔ فعلن فاعلن فاعلن۔۔ فعلن فعل فعول کی بحر میں پورا ہے۔
در در بھیک وہ مانگے کیوں ، جو تیرا ہے سوالی
بعد از مالک ِ دو جہاں ، تو دو جگ میں ہے عالی

آپ نے فرمایا کہ
" در در والا دوہا تو بحر میں آ ہی نہیں سکتا کہ اس بحر کا اختتام ساکن حرف پر ہوتا ہے۔ ‘لی‘ متحرک ہے"

جبکہ میرے استاد گرامی کہتے ہیں کہ دوہے میں بھی دوسر اصناف سخن کی طرح آخری رکن میں "ی" یا "ئیں" جیسے الفاظ کو گرانے کی منانعت نہیں ہے۔ میں جمیل عالی جیسے ممتاز دوہا نگار کے دوہوں سے حوالہ جات پیش کر رہا ہوں۔

@ جمیل الدین عالی مرحوم
ایک بدیسی نار کی موہنی صورت ہم کو بھائی
اور وہ پہلی نار تھی بھیا نکلی جو ہرجائی

ٹھنڈے پون جھکورے آئیں، تیری یاد دلائیں
ہم کچھ بھی کہیں من تجھے مانگے، من کو کیا سمجھائیں


کس کو خبر یہ ہنس مکھ عالی کیا کیا چھپ کر روئے
جیسا ساتھی من ڈھونڈے تھا ویسا ملے نہ کوئے


بگھت کبیر کے ہاں بھی آخری حرف کے ساقط ہونے کی پابندی نہیں ملتی، وہ لکھتے ہیں
جو تجھ کو پہچان لیں، نین کہاں سے لائیں
میرے مالک ہم تھے کہاں ڈھونڈنے جائیں

بھارت کے معروف دوہا نگار اوم پرکاش لاغر صاحب کے دوہوں بھی آخری حرف کے " صرف ساقط" ہونے کی قید نہیں ہے
رام بھروسے جو جیے، گیت خوشی کے گائے
پل پل بدھی کا آشرت، پل پل ٹھوکر کھائے
۔۔

اگر مجھ سے بحور اٹھانے یا انہیں درست میں باندھنے میں کوئی غلطی ہے تو میں آپ اور دیگر اساتذہ اکرام کی رائے کا منتظر رہوں گا۔ شکریہ
الف عین محمد وارث شاکرالقادری سعیدالرحمن سعید اوشو محمد یعقوب آسی الف نظامی یوسف سلطان راحیل فاروق مزمل شیخ بسمل سید عاطف علی ادب دوست
دوہے کے اوزان پر میرا کوئی مطالعہ ہے ہی نہیں، کیا عرض کروں۔
یہ ضرور ہے کہ پنجاب سے ماہیا اور بولی، پورب سے دوہا اردو میں مقبول ہونے والی اصناف میں سرِفہرست ہیں۔ ان اصناف کو چھند اور پنگل پر پرکھیں تو عروض کی نسبت آسان ہو گا۔ ایک ایک یا جتنی بھی چالیں حاصل ہوتی ہیں یا مقبول یا مانوس قرار پاتی ہیں، ان کے نزدیک ترین عروضی اوزان اپنا لئے جائیں۔ مطلب یہ ہے کہ لوک اصناف میں علاقائی لب و لہجہ کے زیرِ اثر ایک سے زائد چالیں رواج پا چکی ہوتی ہیں۔ اور ہم کسی کو بھی نظر انداز نہیں کر سکتے۔
ایسی اصناف میں براہِ راست عروضی مباحث کسی قدر مشکل ہو سکتے ہیں، جیسے المعروف "میر کی بحر" کا معاملہ ہے۔
 
Top