اچھا سلسلہ شروع کیا ہے، بے حد معلوماتی بھی ہے۔ عمیر احمد کی اس تحریر میں جو پیغام ہے وہ اچھا ہے کہ ہم اقلیتوں کو ان کے حقوق دیں، ارے بھئی بھولے بادشاہ!! قادیانیوں کواقلیتوں والی سے بڑھ کر سہولتیں دے رکھی ہیں اور وہ آئینی طور پر غیر مسلم اقلیتوں میں سے ایک ہیں یعنی آئین پاکستان کے مطابق یہودی، عیسائی، پارسی، ہندو، قادیانی/مرزائی/احمدی غرض تمام غیر مسلم اقلیتیں ایک برابر ہیں اور وہ بطور غیر مسلم اقلیت اس ملک کے شہری ہیں اور غیر مسلم اقلیت کے طور پر ہی ووٹ بھی دے سکتے ہیں۔ یہاں کی جامعات میں تعلیم حاصل کرسکتے ہیں کسی بھی شعبہ ہائے زندگی میں خدمات سر انجام دےسکتے ہیں حتیٰ کے افواج پاکستان میں بھی۔
پہلے پیراگراف کی آخری سطور ہیں کہ:
_ہم ایک ایسے نبی کے ماننے والے ہیں جو کہ قیامت تک کے لئے رحمت العالمین بنا کر بھیجے گئے ہیں، لیکن اس کے مقابلے میں ہمارا رویہ مشرکین مکہ سے بھی بدتر نظر آتا ہے۔_
اس پر شدید ترین اعتراض کیا جاسکتا ہے۔ مشرکینِ مکہ نے ہجرت پر مجبور کیا۔ شعب ابی طالب کی تنگ و دشوار گھاٹی میں تین سال تک محصور رکھا۔ سوشل بائکاٹ کئے رکھا۔ بھوک سے بلکتے رُلتے بچوں اور عورتوں کی چیخ و پکار پر ہنستے رہے۔ مشرکینِ مکہ نے جنگیں لڑیں مسلمانوں سے۔ بھلا ان مشرکین کا ہم سے موازنہ چہ معنی دارد؟؟؟ اس کے برعکس قادیانیوں کے کاروبار کتنے پھلتے پھولتے ہیں پاکستان میں؟ قادیانی مصنوعات:
شیزان، پنجاب آئل لمیٹڈ، او سی ایس کورئیر ، یونی ورسل اسٹیبلائزرز، شاہنواز فلور ملز۔ یقیناً ان کے علاؤہ بھی ہوں گی۔
لیکن یہاں پر قادیانی، دیگر غیر مسلم اقلیتوں کی طرح ووٹ کا حق استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں پہلے "مسلمان" مان لو، اسلام کا ایک فرقہ مان لو۔ یہ مسلمان مان لو والی ایک الگ بحث ہے جو کہ علماء کرام کا شعبہ ہے نا کہ میرا اور آپ کا لہذا ہم واپس موضوع کی طرف ہی رجوع کرتے ہیں۔
ہمارے علماء نے ان کے اور ہمارے درمیان بہت کدورتیں پھیلا دی ہیں۔ جن کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر۔ ان کی شادی، ان کی خوشی، ان کی غمی
اطلاعاً عرض ہے کہ مسیلمہ کذاب بھی وہی طریقہ استعمال کرتا تھا جو مرزا غلام احمد قادیانی نے کئے، مسیلمہ کی دعوت (کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک بنی بنایا گیا ہوں) سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو کذاب قرار دیا۔
یہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری ایام میں ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی سرکوبی کے لیے لشکر روانہ کرنا چاہتے تھے جو بعد ازاں سیدنا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے سر انجام دیا۔
دیکھئے صحیح بخآری 3620/3621/4375
قادیانیوں/احمدیوں/مرزائیوں کو جان لینا چاہئے مملکت خدادا پاکستان میں جمہوری نظام ہے نہ کہ اسلامی (خلافت) اگر اسلامی نظام رائج ہوتا تو ______ آپ کے خلاف وہی کرنے کا حکم ہے جو مسیلمہ کذاب کے خلاف کیا گیا تھا۔
کہنے کا مقصد یہ کہ عمیر صاحب جس کو کدورتیں اور بے سروپا کہہ رہے ہیں یہ ہمارے علماء نے نہیں بلکہ سرور کونین صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم ہے۔ یہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی سنت ہے ۔۔۔!!!!!
باقی پیراگراف جن کا اقتباس نہیں لیا وہ بھی بیش تر کم علمی منہ بولتا ثبوت ہیں۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت میں کہیں کوئی گالی سے بات کرنا نہیں سکھاتا۔ معلوم پڑتا ہے کہ موصوف (عمیر صاحب) سوشل میڈیا پر پائے جانے والے لوگوں کی بات کر رہے ہیں یا غالباً تحریک لبیک کے سربراہ کی، بہرحال ان کے پاس اس کام کے لئے شاید کوئی دلیل ہو، میں کچھ کہنے سے قاصر ہوں۔
یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے علماء قرآن سے اس قدر دور ہو چکے ہیں اور اس بات کو تسلیم کر چکے ہیں کہ وہ قرآن و سنت سے ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے، سو اپنے مقام کو گنوا کر، غیراخلاقی گفتگو اختیار کر کے رد قادیانیت کو دین کا حصہ سمجھ رہے ہیں اور عام مسلمانوں تک منتقل بھی کر رہے ہیں
علماء کرام نے قرآن و سنت کے دلائل ہی تو دئیے تھے بھولے بادشاہ جب ان کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ علماء تو آج بھی موجود ہیں البتہ یہ دور انٹرنیٹ کا ہے اور مجھ جیسے کم عقلوں کے ہاتھ میں بھی کمپیوٹر ہے تو اگر کوئی خودساختہ عالم دین گالی گلوچ کرے تو بھلا اس کو عالم دین مان لیں؟
البتہ غلام احمد قادیانی خود اپنی کتابوں میں جو لکھتے رہے ہیں وہ تو قادیانیت کی تبلیغ تھی ناں؟ کیا میں وہ الفاظ لکھوں؟ نہیں وہ لڑی میں شامل کافی جوابات میں موجود ہیں۔
نوٹ: عاجز نہ احمدی ہے اور نہ ہی اسے احمدی سمجھا جائے۔ شکریہ
جی بالکل ٹھیک ہے۔
یہ بتادیں کہ عاجز عمیر احمد ہے یا جاسم محمد ؟