احمدی اقلیت اور ہمارے علما کا رویہ

جاسم محمد

محفلین
کیا ٹرین پر طلبہ کو مار کر ان سے ملک کے آئین کے دیباچے قرار داد مقاصد کے خلاف کہلوانا بغاوت نہیں؟
نشتر میڈیکل کالج کے لڑکوں نے قادیانیوں کے شہر چناب نگر سے گزرتے وقت پہلے ریلوے اسٹیشن پر گالم گلوچ کی تھی۔ اور واپسی پر قادیانی جوانوں نے ان کی ٹھکائی کی تھی۔ معلوم نہیں اس تصادم میں بغاوت کا عنصر کہاں سے آگیا؟ کیا پاکستان میں دو گروپوں کے درمیان تصادم پہلی بار ہوا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
ریاست تو اکثریت کی بات مانتی ہے، سو آج آپ کی اکثریت ہے تو قرار داد مقاصد کا اثر کم ہو گا۔
آج اگر اکثریت کہہ دے کہ بریلوی، اہل حدیث، وہابی، دیوبندی، اہل تشیع وغیرہ دائرہ اسلام سے خارج ہیں تو ریاست یہ بات تسلیم کر لے گی؟
 

جاسم محمد

محفلین
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ کی پیش گوئی کی گئی توریت کی پانچویں کتاب ڈیوٹرانمی (کتابِ استثنا) میں(Deuteronomy)
اس کی یہ تشریح آپ نے اپنی مرضی سے خود کی ہے۔ اُس پیشگوئی میں حضرت محمدﷺ کا نام نہیں لیا گیا۔ نہ ہی ان کا ملک یا قبیلہ بتایا گیا ہے۔
 
نشتر میڈیکل کالج کے لڑکوں نے قادیانیوں کے شہر چناب نگر سے گزرتے وقت پہلے ریلوے اسٹیشن پر گالم گلوچ کی تھی۔ اور واپسی پر قادیانی جوانوں نے ان کی ٹھکائی کی تھی۔ معلوم نہیں اس تصادم میں بغاوت کا عنصر کہاں سے آگیا؟ کیا پاکستان میں دو گروپوں کے درمیان تصادم پہلی بار ہوا ہے؟

اول تو یہ اطلاعات ہیں کہ انہوں نے مرزا کو نبی کہلوانے کی کوشش کی اور ناکامی پر کٹائی کی۔ اس اطلاع کی تصدیق میں اب تک نہیں کی صرف سنا ہے کہ عدالتی بیان میں طالب علموں نے ایسا کہا۔

خیر یہ چھوڑ بھی دیں تو برصغیر کے ہر طرف کے علماء سے مرزا کے حواریوں کا مرزا کے نبی ہونے پر کورٹ کٹہری چل ہی رہا تھا۔ احمد شاہ کاشمیری نے جا کر ایک مقدمے کی خو وکالت کی وہ تو آپ کو یاد ہی ہو گا۔
 

اویس حیدر

محفلین
اچھا سلسلہ شروع کیا ہے، بے حد معلوماتی بھی ہے۔ عمیر احمد کی اس تحریر میں جو پیغام ہے وہ اچھا ہے کہ ہم اقلیتوں کو ان کے حقوق دیں، ارے بھئی بھولے بادشاہ!! قادیانیوں کواقلیتوں والی سے بڑھ کر سہولتیں دے رکھی ہیں اور وہ آئینی طور پر غیر مسلم اقلیتوں میں سے ایک ہیں یعنی آئین پاکستان کے مطابق یہودی، عیسائی، پارسی، ہندو، قادیانی/مرزائی/احمدی غرض تمام غیر مسلم اقلیتیں ایک برابر ہیں اور وہ بطور غیر مسلم اقلیت اس ملک کے شہری ہیں اور غیر مسلم اقلیت کے طور پر ہی ووٹ بھی دے سکتے ہیں۔ یہاں کی جامعات میں تعلیم حاصل کرسکتے ہیں کسی بھی شعبہ ہائے زندگی میں خدمات سر انجام دےسکتے ہیں حتیٰ کے افواج پاکستان میں بھی۔

پہلے پیراگراف کی آخری سطور ہیں کہ:

_ہم ایک ایسے نبی کے ماننے والے ہیں جو کہ قیامت تک کے لئے رحمت العالمین بنا کر بھیجے گئے ہیں، لیکن اس کے مقابلے میں ہمارا رویہ مشرکین مکہ سے بھی بدتر نظر آتا ہے۔_

اس پر شدید ترین اعتراض کیا جاسکتا ہے۔ مشرکینِ مکہ نے ہجرت پر مجبور کیا۔ شعب ابی طالب کی تنگ و دشوار گھاٹی میں تین سال تک محصور رکھا۔ سوشل بائکاٹ کئے رکھا۔ بھوک سے بلکتے رُلتے بچوں اور عورتوں کی چیخ و پکار پر ہنستے رہے۔ مشرکینِ مکہ نے جنگیں لڑیں مسلمانوں سے۔ بھلا ان مشرکین کا ہم سے موازنہ چہ معنی دارد؟؟؟ اس کے برعکس قادیانیوں کے کاروبار کتنے پھلتے پھولتے ہیں پاکستان میں؟ قادیانی مصنوعات:
شیزان، پنجاب آئل لمیٹڈ، او سی ایس کورئیر ، یونی ورسل اسٹیبلائزرز، شاہنواز فلور ملز۔ یقیناً ان کے علاؤہ بھی ہوں گی۔
لیکن یہاں پر قادیانی، دیگر غیر مسلم اقلیتوں کی طرح ووٹ کا حق استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں پہلے "مسلمان" مان لو، اسلام کا ایک فرقہ مان لو۔ یہ مسلمان مان لو والی ایک الگ بحث ہے جو کہ علماء کرام کا شعبہ ہے نا کہ میرا اور آپ کا لہذا ہم واپس موضوع کی طرف ہی رجوع کرتے ہیں۔

ہمارے علماء نے ان کے اور ہمارے درمیان بہت کدورتیں پھیلا دی ہیں۔ جن کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر۔ ان کی شادی، ان کی خوشی، ان کی غمی


اطلاعاً عرض ہے کہ مسیلمہ کذاب بھی وہی طریقہ استعمال کرتا تھا جو مرزا غلام احمد قادیانی نے کئے، مسیلمہ کی دعوت (کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک بنی بنایا گیا ہوں) سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو کذاب قرار دیا۔
یہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری ایام میں ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی سرکوبی کے لیے لشکر روانہ کرنا چاہتے تھے جو بعد ازاں سیدنا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے سر انجام دیا۔
دیکھئے صحیح بخآری 3620/3621/4375

قادیانیوں/احمدیوں/مرزائیوں کو جان لینا چاہئے مملکت خدادا پاکستان میں جمہوری نظام ہے نہ کہ اسلامی (خلافت) اگر اسلامی نظام رائج ہوتا تو ______ آپ کے خلاف وہی کرنے کا حکم ہے جو مسیلمہ کذاب کے خلاف کیا گیا تھا۔
کہنے کا مقصد یہ کہ عمیر صاحب جس کو کدورتیں اور بے سروپا کہہ رہے ہیں یہ ہمارے علماء نے نہیں بلکہ سرور کونین صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم ہے۔ یہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی سنت ہے ۔۔۔!!!!!

باقی پیراگراف جن کا اقتباس نہیں لیا وہ بھی بیش تر کم علمی منہ بولتا ثبوت ہیں۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت میں کہیں کوئی گالی سے بات کرنا نہیں سکھاتا۔ معلوم پڑتا ہے کہ موصوف (عمیر صاحب) سوشل میڈیا پر پائے جانے والے لوگوں کی بات کر رہے ہیں یا غالباً تحریک لبیک کے سربراہ کی، بہرحال ان کے پاس اس کام کے لئے شاید کوئی دلیل ہو، میں کچھ کہنے سے قاصر ہوں۔

یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے علماء قرآن سے اس قدر دور ہو چکے ہیں اور اس بات کو تسلیم کر چکے ہیں کہ وہ قرآن و سنت سے ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے، سو اپنے مقام کو گنوا کر، غیراخلاقی گفتگو اختیار کر کے رد قادیانیت کو دین کا حصہ سمجھ رہے ہیں اور عام مسلمانوں تک منتقل بھی کر رہے ہیں


علماء کرام نے قرآن و سنت کے دلائل ہی تو دئیے تھے بھولے بادشاہ جب ان کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ علماء تو آج بھی موجود ہیں البتہ یہ دور انٹرنیٹ کا ہے اور مجھ جیسے کم عقلوں کے ہاتھ میں بھی کمپیوٹر ہے تو اگر کوئی خودساختہ عالم دین گالی گلوچ کرے تو بھلا اس کو عالم دین مان لیں؟
البتہ غلام احمد قادیانی خود اپنی کتابوں میں جو لکھتے رہے ہیں وہ تو قادیانیت کی تبلیغ تھی ناں؟ کیا میں وہ الفاظ لکھوں؟ نہیں وہ لڑی میں شامل کافی جوابات میں موجود ہیں۔

نوٹ: عاجز نہ احمدی ہے اور نہ ہی اسے احمدی سمجھا جائے۔ شکریہ

جی بالکل ٹھیک ہے۔
یہ بتادیں کہ عاجز عمیر احمد ہے یا جاسم محمد ؟
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
قادیانیوں/احمدیوں/مرزائیوں کو جان لینا چاہئے مملکت خدادا پاکستان میں جمہوری نظام ہے نہ کہ اسلامی (خلافت) اگر اسلامی نظام رائج ہوتا تو ______ آپ کے خلاف وہی کرنے کا حکم ہے جو مسیلمہ کذاب کے خلاف کیا گیا تھا۔
یہاں پہلے ایسے صاحبان گزر چکے ہیں جن کے خیال میں آج کے دور میں پائے جانے والے قادیانی کو بھی محض ورثے میں ملنے والے مذہب کی بنیاد پر قتل کر دینا چاہیے۔ کیا آپ کا بھی یہی خیال ہے؟
 

اویس حیدر

محفلین
یہاں پہلے ایسے صاحبان گزر چکے ہیں جن کے خیال میں آج کے دور میں پائے جانے والے قادیانی کو بھی محض ورثے میں ملنے والے مذہب کی بنیاد پر قتل کر دینا چاہیے۔ کیا آپ کا بھی یہی خیال ہے؟

سعد صاحب، میرا خیال ہے کہ آپ کا اعتراض یہیں تک ہے جتنا آپ نے اقتباس لیا۔۔

جواب یہ ہے کہ "نہیں میرا ایسا کوئی خیال نہیں ہے، یہ علماء کا اور ریاست کا کام ہے، فرد واحد خواہ وہ میں ہوں یا کوئی اور، ایسا کوئی فیصلہ کرنے کا اہل نہیں ہے۔"

جس پیراگراف کا آپ نے اقتباس لیا، اس کا پس منظر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے دور میں ہونے والا جہاد ہے جو مسیلمہ کذاب کے خلاف ہوا۔ اور اس کذاب کی تعلیمات کا مرزائی تعلیمات سے مماثلت۔

یہاں پہلے ایسے صاحبان گزر چکے ہیں

گزر چکے ہیں سے مراد؟ کیا ان کی رکنیت معطل کردی گئی یا کوئی پابندی؟
 

محمد سعد

محفلین
جواب یہ ہے کہ "نہیں میرا ایسا کوئی خیال نہیں ہے، یہ علماء کا اور ریاست کا کام ہے، فرد واحد خواہ وہ میں ہوں یا کوئی اور، ایسا کوئی فیصلہ کرنے کا اہل نہیں ہے۔"
اگر علماء اور ریاست ایسا کام کریں تو کیا وہ درست ہو گا؟
 

جاسم محمد

محفلین
اطلاعاً عرض ہے کہ مسیلمہ کذاب بھی وہی طریقہ استعمال کرتا تھا جو مرزا غلام احمد قادیانی نے کئے، مسیلمہ کی دعوت (کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک بنی بنایا گیا ہوں) سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو کذاب قرار دیا۔
یہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری ایام میں ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی سرکوبی کے لیے لشکر روانہ کرنا چاہتے تھے جو بعد ازاں سیدنا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے سر انجام دیا۔
دیکھئے صحیح بخآری 3620/3621/4375
قادیانیوں/احمدیوں/مرزائیوں کو جان لینا چاہئے مملکت خدادا پاکستان میں جمہوری نظام ہے نہ کہ اسلامی (خلافت) اگر اسلامی نظام رائج ہوتا تو ______ آپ کے خلاف وہی کرنے کا حکم ہے جو مسیلمہ کذاب کے خلاف کیا گیا تھا۔
کہنے کا مقصد یہ کہ عمیر صاحب جس کو کدورتیں اور بے سروپا کہہ رہے ہیں یہ ہمارے علماء نے نہیں بلکہ سرور کونین صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم ہے۔ یہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی سنت ہے ۔۔۔!!!!!
ایک طرف آپ ان قوموں کو برا بھلا کہتے ہیں جنہوں نے نبیوں کا انکار کیا ، ان کا قتال کیا۔ دوسری طرف نبوت کے دعویٰ کرنے والوں کو کذاب قرار دے کر قتل کرنے کے لئے لشکر بھیج دینے والوں کو عین حق پر سمجھتے ہیں۔ آخر آپ کا مدعا کیا ہے؟ سچے اور جھوٹے نبی میں فرق کون کرے گا؟ کیا یہ کام ریاست و حکومت کا ہے کہ کسی مدعی نبوت کو جھوٹا قرار دے کر پورے ملک کے آئین میں ترامیم کر دے؟ اور اس کے ماننے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے؟
 
کافر انکار کرنے والے کو کہتے ہیں۔ قادیانی رسول اللہﷺ کو نبی و رسول مانتے ہیں لیکن آخری نہیں۔ یوں وہ عقیدہ ختم نبوت کے منکر ہیں، رسول کریمﷺ کے منکر نہیں ہیں۔
یہ منکرین ختم نبوت ہیں

جو کہ کافر ہیں
 
ایک طرف آپ ان قوموں کو برا بھلا کہتے ہیں جنہوں نے نبیوں کا انکار کیا ، ان کا قتال کیا۔ دوسری طرف نبوت کے دعویٰ کرنے والوں کو کذاب قرار دے کر قتل کرنے کے لئے لشکر بھیج دینے والوں کو عین حق پر سمجھتے ہیں۔ آخر آپ کا مدعا کیا ہے؟ سچے اور جھوٹے نبی میں فرق کون کرے گا؟ کیا یہ کام ریاست و حکومت کا ہے کہ کسی مدعی نبوت کو جھوٹا قرار دے کر پورے ملک کے آئین میں ترامیم کر دے؟ اور اس کے ماننے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے؟
اسلامی حکومت کا فرض بنتا ہے
 

اویس حیدر

محفلین
ایک طرف آپ ان قوموں کو برا بھلا کہتے ہیں جنہوں نے نبیوں کا انکار کیا ، ان کا قتال کیا۔

غالباً مجھ سے مخاطب ہیں آپ؟ یہودیوں پر اللہ نے لعنت کی تو بھلا اس میں کوئی دو رائے؟

دوسری طرف نبوت کے دعویٰ کرنے والوں کو کذاب قرار دے کر قتل کرنے کے لئے لشکر بھیج دینے والوں کو عین حق پر سمجھتے ہیں۔

مسیلمہ کذاب کے خلاف جہاد کرنے والے کون تھے؟ اس کا ارادہ کس نے فرمایا اور عمل درآمد کس نے کیا۔۔۔؟ حضورِ والا آپ کا اعتراض کس پر ہے زرہ کھل کر فرمائیے۔
آخر آپ کا مدعا کیا ہے؟ سچے اور جھوٹے نبی میں فرق کون کرے گا؟
1400 سال قبل قرآن میں جو فیصلہ آچکا ہے وہی رائج الوقت ہے۔ الحمدللہ۔ اس پر میری یا آپ کی رائے چہ پدی چہ پدی کا شوربہ سمجھی جائے گی۔
کیا یہ کام ریاست و حکومت کا ہے کہ کسی مدعی نبوت کو جھوٹا قرار دے کر پورے ملک کے آئین میں ترامیم کر دے؟
ہم ایک جمہوری ملک کے آئین کی بات کر رہے ہیں کیونکہ اسلامی جمہوریہ ہے تو ظاہری سی بات ہے کہ اسلامی تعلیمات کا اثرورسوخ ہوگا تو ہی اسلامی جمہوریہ کہلائے گی ، وگرنہ بھارت بھی جمہوریہ ہے ۔
آئینی راستہ اختیار کر کے اسلام کی تعلیمات کا نفاذ کیا گیا 1974 میں۔ البتہ علماء شروع ہی سے (مرزا قادیانی)
مدعی نبوت کو کذاب مانتے تھے۔

اور اس کے ماننے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے؟
وضاحت مطلوب؟

جی بالکل ٹھیک ہے۔
یہ بتادیں کہ عاجز عمیر احمد ہے یا جاسم محمد ؟
ذاتی نوعیت کا سوال۔ آپ کی طبیعت پر گراں نہ گزرے تو جواب عنایت فرمادیجئے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسلامی حکومت کا فرض بنتا ہے
اگر بھارت کی ہندو انتہا پسند حکومت آج محض اپنی عدد برتری کی بنیاد پربھارتی آئین میں مسلم اقلیت کو دوسرے درجہ کا شہری قرار دے دے۔اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک ، ظلم و زیادتی کو قانونی تحفظ فراہم کر دے۔ تو کیا ان مسلم مخالف اقدامات کو آپ صرف اس لئے جائز تسلیم کرلیں گے کہ ایسا کرنا ہندو حکومت کا فرض ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
آئینی راستہ اختیار کر کے اسلام کی تعلیمات کا نفاذ کیا گیا 1974 میں۔ البتہ علماء شروع ہی سے (مرزا قادیانی)
مدعی نبوت کو کذاب مانتے تھے۔
کیا یہ اسلامی تعلیمات ہیں کہ ریاست و حکومت اس بات کا فیصلہ کرے کہ کونسا نبی جھوٹا اور کونسا سچا ہے؟ یا ریاست و حکومت کا کام ان مذہبی تنازعات میں فریق بنے بغیر اپنے تمام شہریوں کے ساتھ برابری کا سلوک کرنا ہے۔
 

اویس حیدر

محفلین
آپ نے باقی باتیں نظر انداز کی ہیں یا ان سے متفق ہیں؟
بہرحال وہ آپ کی مرضی پر منحصر ہے۔

بہرحال:

کیا یہ اسلامی تعلیمات ہیں کہ ریاست و حکومت اس بات کا فیصلہ کرے کہ کونسا نبی جھوٹا اور کونسا سچا ہے؟

جب کوئی "نیا نبی" آنا ہی نہیں۔ تو پھر یہ سوال چہ معنی دار؟؟؟

یا ریاست و حکومت کا کام ان مذہبی تنازعات میں فریق بنے بغیر اپنے تمام شہریوں کے ساتھ برابری کا سلوک کرنا ہے۔

دیگر غیر مسلموں اور مرتدین میں فرق ہے ۔ اور زندیق اس کے بھی آگے ہیں۔
 
Top