مرزا قادیانی نے موسی، مسیح، کرشنا کا اوتار ہونے کا دعوی بھی کیا تھا لیکن ان مذاہب کے پیروکار قادیانیوں کو کچھ نہیں کہتے۔
قادیانیوں کے اصل مسائل دو ہیں۔
1۔ انہیں پاکستان میں غیر مسلم قرار دے دیا گیا ہے۔
2۔ انہیں شعائر اسلامی پر اجارہ داری سے روک دیا گیا ہے۔
یوں، وہ ریاستِ پاکستان میں عملی طور پر گھروں یا اپنی عبادت گاہوں تک محدود ہو گئے ہیں۔
ریاست ایسا کرنے پر اس لیے مجبور ہے کہ اٹھانوے فی صد مسلم آبادی اور ہر مسلک کے علمائے کرام اور حتیٰ کہ پارلیمان تک اس بات پر متفق ہو چکی ہے کہ قادیانی اپنے عقائد کی رو سے مسلم نہ ہیں۔ آپ کو ریاستی امور کے فیصلے کرنے ہوں تو کیا آپ ایک غیر مسلم اقلیت کو اجازت دیں گے کہ وہ اٹھانوے فی صد مسلم آبادی کے جذبات سے چھیڑ چھاڑ کرے یا اٹھانوے فی صد مسلم آبادی کے مطالبے کو تسلیم کر کے فتنہ فساد کی راہ روکیں گے۔
ہماری نظر میں، یہ معاملہ صرف مذہب سے متعلقہ نہیں ہے، ریاستی انتظام چلانے کے امور سے بھی اس کا گہرا تعلق ہے وگرنہ اس سے قبل بہت فتنے پھیلے اور بہت خون بہا۔ اب کم از کم ریاستی سطح پر ایک معاملہ طے کر لیا گیا ہے۔ آپ اس میں رد و بدل چاہتے ہیں تو کوشش کر دیکھیے۔ ہماری نظر میں، مزاحمت شدید تر ہو گی۔