محمد علم اللہ
محفلین
پطرس بخاری سے عبد المجید سالک نے کہا کہ آپ اپنے مجموعہ کا نام ’’بخاری شریف‘‘ رکھ دیجئے گا کافی پسند کی جائے گی پطرس بخاری نے برجستہ جواب دیا اور آپ اپنے مجموعہ کا ’’کلام مجید ‘‘رکھ دیجئے گا ۔۔
ہم محفلین کا اصرار ہے کہ سلمان باسط کی کتاب سے خاکہ ’’ عروضیا‘‘ مکمل ، محفل میں پیش کردیا جائے۔سلمان باسط اسی کتاب میں ’’عروضیا‘‘ کے زیرِ عنوان لکھتے ہیں:۔
یعقوب آسی کو قرآنِ پاک، علامہ اقبال ور خطاطی سے محبت ہے۔ اس نے اپنی خطاطی کے ’’نادر‘‘ فن پارے اپنے ڈرائنگ روم میں سجا رکھے ہیں، جن میں اس نے تختی لکھنے کے انداز میں پورنے ڈال کر خامہ فرسائی کی ہے۔ اگرچہ یہ خطاطی رشید دہلوی اور خورشید رقم کے فن سے اور خطاطی کے فنی اصولوں سے حیرت انگیز بُعد رکھتی ہے لیکن اس کے مسلمان اور ’’اہلِ حدیثِ دل‘‘ ہونے کی دلیل ہے۔
اس کی شخصیت اور گفتگو میں عجیب سا ڈھیلاپن ہے۔ اس کی گفتگو سے سردیوں کے موسم میں اونگھتی ہوئی دوپہر کا احساس ہوتا ہے۔ شاید علمِ عروض کا اثر اس کے بات کرنے کے اندا پر بھی پڑا ہے لہٰذا وہ ایک مخصوص بحر میں بات کرتا ہے اور اس کا یہ گفتگو کا انداز اتنا ڈھیلا ہوتا ہے کہ سننے والے کو جمائیاں آنے لگتی ہیں۔ (صفحہ 103)
۔۔۔ ۔ ’’خاکی خاکے‘‘ از سلمان باسط 1999۔
سلمان باسط کی کتاب سے خاکہ ’’ عروضیا‘‘ مکمل ، محفل میں پیش کردیا جائے۔