سیما علی
لائبریرین
شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی کی مولانا ابولاعلی مودودی سے خوب گاڑھی چھنتی تھی۔ اس بے تکلفی میں اکثر برجستہ جملوں کا نہایت لطیف تبادلہ جاری رہتا تھا۔
ایک دفعہ مولانا مودودی بیمار پڑ گئے۔ جوش صاحب خبر سنتے تیمار داری کو پہنچ گئے۔ بیماری کا حال پوچھا تو مولانا نے فرمایا؛
"ڈاکٹروں نے پتھری تشخیص کی ہے۔۔"
سنتے ہی جوش صاحب کی حس ظرافت پھڑک اٹھی۔
"اف ظالم، اپنے کرموں کی معافی مانگ، تو تو بڑا گنہگار ہے۔۔"
مولانا کو حیرت ہوئی؛ "جوش صاحب، پتھری کا گناہوں سے کیا تعلق ہے۔۔"
جوش صاحب فورا کہنے لگے؛ "مولانا، آپ تو اندر سے سنگسار ہو رہے ہیں۔۔۔"
ایک دفعہ مولانا مودودی بیمار پڑ گئے۔ جوش صاحب خبر سنتے تیمار داری کو پہنچ گئے۔ بیماری کا حال پوچھا تو مولانا نے فرمایا؛
"ڈاکٹروں نے پتھری تشخیص کی ہے۔۔"
سنتے ہی جوش صاحب کی حس ظرافت پھڑک اٹھی۔
"اف ظالم، اپنے کرموں کی معافی مانگ، تو تو بڑا گنہگار ہے۔۔"
مولانا کو حیرت ہوئی؛ "جوش صاحب، پتھری کا گناہوں سے کیا تعلق ہے۔۔"
جوش صاحب فورا کہنے لگے؛ "مولانا، آپ تو اندر سے سنگسار ہو رہے ہیں۔۔۔"