آپ نے درست کہا ہے آسی صاحب، اقبال کی اردو اور فارسی رباعیات بھی رباعی کے مروجہ اوزان پر نہیں ہیں، لیکن اقبال کی کتب میں ان کو رباعیات ہی لکھا گیا ہے اور ان کتب میں بھی جو اقبال کی زندگی میں شائع ہوئیں یعنی اقبال کی منظوری سے۔
یہ سوال میرے ذہن میں اس وقت اٹھا تھا جب کچھ سال قبل مجھے رباعی کے اوزان کی سمجھ آئی تھی اور اقبال کی رباعیات کو ان اوزان پر نہ پا کر تعجب ہوا تھا۔ اقبال کا ان کو رباعی کہنے کی ایک ہی وجہ میرے ذہن میں آتی ہے کہ رباعی کے چوبیس اوزان متعین ہونے سے پہلے بھی رباعی کہی جاتی تھی جو ان اوزان سے مختلف ہوتی تھی اور ان کو رباعی، دو بیتی اور ترانہ وغیرہ کہا جاتا تھا۔
فارسی شعرا میں بابا طاہر عریاں اسکی مثال ہیں، ان کے کلام کو عام طور پر دو بیتی اور رباعی بھی کہا جاتا ہے لیکن وہ بھی رباعی کے مروجہ چوبیس اوزان پر نہیں ہیں، اقبال نے شاید انہیں کا تتبع کیا ہے۔
واللہ عالم بالصواب۔