اردو محفل سالانہ مشاعرہ 2014 - تبصرہ جات کی لڑی

حقیقت جانتی ہے سب خدائی
شہنشاہی سے بڑھکر ہے گدائی

دوعالم دسترس میں ہوں ہماری
کرے گرکوئی قسمت آزمائی

وہی صورت جو کل لگتی تھی اپنی
نجانے ہوگئی ہے کیوں پرائی

بچھڑنے کی کہانی کیسے کہتے
زمانے بھر میں ہوتی جگ ہنسائی

خزاں کے دن بہت کم رہ گئے ہیں
صبا چپکے سے یہ پیغام لائی

شبِ شعر و سخن میں میرے ساتھی
فقط کاغذ قلم اور روشنائی

- محمد حفیظ الرحمٰن

کیا کہنے!
 
یہ معجزہ بھی کسی روز کر ہی جانا ہے
ترے خیال سے اک دن گزر ہی جانا ہے
نہ جانے کس لیے لمحوں کا بوجھ ڈھوتے ہیں
یہ جانتے ہیں کہ اک دن تو مر ہی جانا ہے
- آصف شفیع

بہت خوب۔


میرا چلنا جو گوارا ہی نہیں تجھ کو تو
مرے قدموں میں یوں راہوں کو بکھیرا کیوں ہے

جس نے بخشے ہیں اندھیروں کے یہ تحفے مجھ کو
اُس کے ہاتھوں کی لکیروں میں سویرا کیوں ہے
- ایم اے راجا

سبحان اللہ۔ بہت خوب۔
 

نور وجدان

لائبریرین
تمھارے خواب سے نکل سکوں تو کوئی کام ہو
میں اس سراب سے نکل سکوں تو کوئی کام ہو

خیال اُس کا مرے دل سے نوچ دے کوئی
کہ جس نے نورؔ، محبت کا بھی صلہ نہ دیا

واہ واہ نور سعدیہ شیخ بہت خوب جی
داد حاضر ہے گر قبول ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قبول ہے داد ہے جناب آپ کی ہر بات سر آنکھوں پر :) ۔۔۔
 

نور وجدان

لائبریرین
میں تو اس حرف کی نسبت سے یہی سمجھا ہوں
بعد اللہ، محمد نہ ہو، اپنا کیا ہے

کچھ بھی لکھو تو بہت سوچ کے لکھنا اظہر
ہے پکڑ اس کی، محمدﷺ پہ یہ لکھا کیا ہے
واہ خوب !!


اب کہ پابند سلاسل نہیں بس شہر کے بیچ
آہ روکیں گے مری اور فغاں پکڑیں گے
جناب واہ :)

محمد اظہر نذیر واہ جناب

تری سوچوں سے میری شام پھر محظوظ ہوتی ہے
کوئی اندر سے ہنستا ہے کہ تو پھر ہار جائے گا

اچھا ہے


وہ ملک الموت بیٹھا ہے کسی کی تاک میں دیکھو
اور اب کی بار سنگ اس کے ترا بیمار جائے گا

کمال کا بیمار ہے یہ تو
سلمان حمید

ہم حریفِ جاں کو اس سے بڑھ کے دے دیتے جواب
کوئی تو حکمت ہے اس میں ہم اگر خاموش ہیں
ٹوٹنے سے بچ بھی سکتے تھے یہاں سب آئنے
جانے کیوں اس شہر کے آئینہ گر خاموش ہیں
پیش خیمہ ہے شناور یہ کسی طوفان کا
سب پرندے اڑ گئے ہیں اور شجر خاموش ہیں
ویسے تو پوری غزل ہی خوبصورت ہے یہ تو بہت اعلی
عمران شناور


غزل

بھری محفل میں وہ تنہا رہا ہے
کہ جس دل کو تِرا سودا رہا ہے

کِیا ہے جس نے مذہب عشق اپنا
زمانے بھر میں وہ رُسوا رہا ہے

ثنا خوانوں کی سازش ہے یقینا"
بُرا ہر دور میں اچھا رہا ہے

لکیریں ہاتھ کی وِیران ہیں اب
کبھی اِن میں تِرا چہرہ رہا ہے

اُسے کہنا تمہارے بعد یہ دل
کوئی دو چار پل زندہ رہا ہے

حقیقت جانتا ہے ہر بَلا کی
مُصیبت میں بھی جو ہنستا رہا ہے

سبھی کردار سہمے پھر رہے ہیں
نہ جانے موڑ کیسا آ رہا ہے

بجھے گی پیاس اِک دن، اِس ہوس پر
لبِ ساحل لبِ دریا رہا ہے

وفا کے گیت گاتا حُسن صاحب
یونہی دل آپ کا بہلا رہا ہے

اگر بدلی روش ہم نے نہ اپنی
وہی ہوگا، کہ جو ہوتا رہا ہے!
نوید رزاق بٹ

خوب
 
ہم تو محمد احمد ہی ہیں۔ :)

ایم اے راجا بھائی کی طرف انٹرنیٹ کی یقینی دسترس نہیں تھی سو اُنہوں نے اپنی غزل اور پیغام ہمیں پہلے سے ارسال کر دیا تھا۔
وضاحت کے لئے شکریہ۔ میں نے تال میل سے اندازہ کیا تھا کہ ’’محمد احمد راجا‘‘ ؟؟؟ تشکر مکرر۔
 

آصف شفیع

محفلین
جناب آصف شفیع

ہم نے اک زندگی گزاری ہے
تم تو آئے ہو اب محبت میں
خامشی ہی زبان ہوتی ہے
بولتے کب ہیں لب محبت میں
آگہی کے جہان کھلتے ہیں
چوٹ لگتی ہے جب محبت میں
نہ جانے کس لیے لمحوں کا بوجھ ڈھوتے ہیں
یہ جانتے ہیں کہ اک دن تو مر ہی جانا ہے
بہت حسین ہے تو بھی اے پھول سی خواہش
ہوا کے ساتھ تجھے بھی بکھر ہی جانا ہے
میں خواب دیکھتا ہوں اور شعر کہتا ہوں
ہنروروں نے اسے بھی ہنر ہی جانا ہے


سراپا انتخاب !!!

محترم یعقو ب آسی صاحب!
حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ۔
 
سید عاطف علی
نہ سمجھا کوئی آنسوؤں کو مرے
مجھے مجھ سااک ترجماں چاہیے

مَحّبت کی ارزاں دکاں چاہیے
مگر جنس اس میں گراں چاہیے

جوئے شیر و تیشہ ؤ کوہِ گراں!
مجھے سخت تر، امتحاں چاہیے

مری شہر بدری پہ راضی نہیں
اسے تو بس اک میری جاں چاہیے

ہم تو ہیں دیوانگی کا سلسلہ
کیا ہمارا کیا زمانے کا گلا
آرزوؤں کے لہو کا تھا صلا
جنتیں کھوکر یہ سنگ در ملا

آخرِ شب اور حجابِ آخریں
جوں ہلال وبدر کا ہو سلسلا

مجھے ایک ایسا جہاں چاہیے
اثر جس میں ہو وہ فغاں چاہیے
 
عائشہ بیگ عاشی
آنگن آنگن گلشن گلشن خوشبو محفل
کتنی مبارک کتنی حسیں ہے اردو محفل
اک کیفیت حرف نگرکی ہوش کسے ہے
فکر و خیال سے باتیں کرتی جادو محفل

حرف حرف سلیقہ!!! اور ہونا بھی چاہئے! میں نے ٹھیک کہا نا؟
 
شہزاد نیر
جمال ِ کم سخن سے ایسا کام کیسے ہو گیا
میں خوگر ِ کلام ، بے کلام کیسے ہو گیا
جب بھی چُپکے سے نکلنے کا ارادہ باندھا
مجھ کو حالات نے پہلے سے زیادہ باندھا

سادگی حسن کی شعروں میں بیاں کرنی تھی
لفظ آسان چُنے ، مصرع سادہ باندھا

۔۔۔
بہت ساری داد و تحسین! شہزاد نیر صاحب کے لئے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اللہ کرے تمہارے سوا
اسے تمام شاعروں سے انسیت ہو
واللہ
دیٹس ناٹ فئیر
:ROFLMAO:
آپ نے مجھے میرا وہ دوست یاد دلا دیا کہ جو میرے خوبصورت موقع کو افسردہ کرتا رہتا ہے
میں کہتا ہوں کہ
حسن کو چاند جوانی کو کنول کہتے ہیں:love:
ان کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں :love:

اور وہ کہتا ہے

اب کہ ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں :censored:
:):):)

اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پہ بجلیاں
 
Top