اردو محفل کا سکول (5)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ناعمہ عزیز

لائبریرین
میرا اللہ
مجھ میں کمی یہ ہے کہ مجھے ایسا وقت نہیں ملتا، ایسی دھوپ نہیں ملتی، ایسا لان نہیں ملتا کہ جہاں پر میں ہوں اور میرا پالن ہار، اور کچھ نہ کچھ اس سے بات ہو۔ عبادت اپنی جگہ، بلکل ٹھیک ہے لیکن اللہ خود فرماتا ہے کہ جب تم نماز ادا کر چکو پھر میرا ذکر کرو، لیٹے ہوئے، بیٹھے ہوئے یا پہلو کے بل۔
لیکن آدمی ایسا مجبور ہے کہ وہ اس ذکر سے محروم رہ جاتا ہے۔ کبھی کبھی یہ سوچیں کہ اس وقت میرا اللہ کہاں ہے؟ کیسے ہے؟ شہ رگ کے پاس تو ہے مگر میں کیوں خالی خالی محسوس کرتا ہوں؟
تو پھر آپکو ایک حرکت، ایک وائبریشن محسوس ہوتی ہے۔
یہ بڑے مزے کی اور دلچسپ باتیں ہیں لیکن ہم اتنے مصروف ہو گئے ہیں کہ اس طرف جا ہی نہیں سکتے۔
اشفاق احمد، زاویہ کے باب حقوق العباد سے انتخاب
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
قول کی حد تک نفس راضی رہتا ہے اور خوش رہتا ہے، لیکن جب عمل کی صورت میں جانا پڑے تو پھر گھبراتا ہے اور خدمت کسی بھی صورت میں قبول نہیں کرتا -
قول اور نفس (زاویہ سے اقتباس)۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اشفاق احمد کے سفر نامے ”سے ایک اقتباس

یہ دیکھ کر مجھے ندامت ہوئی کہ میں کھا رہا ہوں اور یہ بابا مکھیاں جل رہا ہے۔ میں نے کہا ”باباجی آپ نماز پڑھیں “ بابا بولے ”آپ کھائو “ میں نے کہا ”مجھے شرمندگی ہو رہی ہے آپ جا کر نما ز پڑھیں “ ۔ وہ مسکرا کر بولے کوئی بات نہیں آپ کھانا کھائو “ میں نے کہا ”قضا ہو جائے گی “ بابا ہنس کر بولے ”نماز کی قضا ہے مگر بیٹا خدمت کی کوئی قضا نہیں ، آپ آرام سے کھائو” ۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
بہت خوش نصیب انسان ہے وہ جو گر پڑے اور اٹھ کے بھی کھڑا ہو جائے، پھر گر پڑے، پھر اٹھ کے کھڑا ہو جائے۔
(زاویہ کے باب، "ناشکرا انسان" سے اقتباس: مومن کی تعریف)۔
 

نیلم

محفلین
جب سے مجھے پتا چلا کہ
مخمل کے گدوں پر سونے والوں کے اور ننگی زمیں پر سونے والوں کے خواب مختلف نہیں ہوتے, تب سے مجھے اُس خدائی انصاف پر پورا اعتماد ہو گیا ہے !

خلیل جبران ۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اللہ تعالی جس کو اپنی یاد دلانا چا ہتا ہے اسے دکھ کا الیکٹرک شاک دے کر اپنی طرف متوجہ کر لیتا ہے. دکھ کی بھٹی سے نکل کر انسان دوسروں کے لیے نرم پڑ جا تا ہے پھر اسے نیک عمل خود بخود اور بخوشی انجام ہونے لگتے ہیں. دکھ تو روحانیت کی سیڑھی ہے. اس پر صابر و شاکر ہی چڑھ سکتے ہیں.

(اقتباس: بانو قدسیہ کی کتا ب "دست بستہ" سے)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
انسان میں اپنی کمزوریاں اور اپنے اندر جو خامیاں ہوتی ہیں، ان کو تسلیم نہیں کرتا۔
زاویہ کے باب بہروپ سے اقتباس
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
پیاری تم بہت ہوتی ہو (لڑکیاں)، یہ آپ اپنے بڑوں سے، اپنے بھائیوں سے، اپنے ابو سے پوچھیں۔
باوجود اس کے کہ اختلاف ہوتے ہیں اب ہمارے درمیان، کوشش ہو رہی ہے کہ ہمارے درمیان ہماری محبت کے درمیان کچھ ایسی دیواریں کھڑی کر دی جاتی ہیں تا کہ ہم ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں۔
زاویہ کے باب، معصوم بیٹی کی کہانی سے اقتباس
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
حرام و حلال
مغرب کے پاس حلال اور حرام کا تصور نہیں ہے اور میری تھیوری ہے کہ جس وقت حرام رزق جسم میں داخل ہوتا ہے وہ انسانی genes کو متاثر کرتا ہے۔ رزق حرام سے ایک خاص قسم کی mutation ہوتی ہے جو خطرناک ادویات، شراب اور radiation سے بھی زیادہ مہلک ہے۔ رزق حرام سے جو genes تغیر پذیر ہوتے ہیں وہ لولے لنگڑے اور اندھے ہی نہیں ہوتے بلکہ ناامید بھی ہوتے ہیں۔ نسل انسانی سے یہ جب نسل در نسل ہم میں سفر کرتے ہیں تو ان genes کے اندر ایسی ذہنی پراگندگی پیدا ہوتی ہے جس کو ہم پاگل پن کہتے ہیں۔ یقین کرلو رزق حرام سے ہی ہماری آنے والی نسلوں کو پاگل پن وراثت میں ملتا ہے۔ اور جن قوموں میں من حیث القوم رزق حرام کھانے کا لپکا پڑ جاتا ہے، وہ من حیث القوم دیوانی ہونے لگتی ہیں۔

بانو قدسیہ کے ناول، راجہ گدھ سے اقتباس
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
خمیر

دیکھو فیصلے ہم پر شروع میں ڈال دیے جاتے ہیں چوری چوری ہماری مرضی پوچھے بنا۔ہر انسان کے اندر ایک خمیر ہوتا ہے، جیسے سرسوں کے بیج میں یہ فیصلہ ہوتا ہے کہ اس کا رنگ زرد ہو گا، تربوز کاٹو تو اس کے ہر بیج کا یہ فیصلہ ہوتا ہے کہ اس سے جنم لینے والا تربوز اندر سے سرخ ہو گا۔۔۔ دیکھو قیوم نہ تربوز اپنی خوشی سے سرخ ہوتا ہے، نہ چنبیلی اپنی مرضی سے خوشبودار۔۔۔ سب کے بیج کا خمیر ہے جو آدمی کو چور بناتا ہے، اس کے وجود کو غارت گری کا خمیر لگا ہوتا ہے کہیں۔ نیک سازگار ماحول میں شاید ساری عمر اس کی یہ خوبی نہ کھلے، لیکن جس کے اندر غارت گری کا خمیر نہیں ہو گا۔۔۔ وہ ناسازگار ماحول میں کچھ نہیں کر پائے گا۔۔۔ کبھی چور نہیں بن سکے گا۔۔۔ یار میرے، سیدھی سی بات ہے سیب کو تم بھی گرتا دیکھتے ہو، نیوٹن نے بھی دیکھا، تم کشش ثقل ایجاد نہیں کرتے، وہ ایجاد کر جاتا ہے۔۔۔ کیونکہ تمھارے بیج میں وہ راستہ نہیں تھا، جو ایک سائنسدان کا ہوتا ہے۔
بانو قدسیہ کے ناول، راجہ گدھ سے اقتباس
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
خوشی

ہمارے بابے کہا کرتے ہیں کہ اگر خوش رہنا ہے تو دوسروں کو خوش کرنا سیکھو۔ ایک بار ہم نے اپنے باباجی سے کہا کہ سائیں جی، ہم تو بہت کوشش کرتے ہیں کہ ہم دوسروں کو خوش رکھیں۔ اپنے ماتحتوں سے بھی حسن سلوک کرتے ہیں۔ کبھی کبھی کسی فقیر کو بھی دو چار آنے دے دیتے ہیں لیکن ھم خوش نہیں رہتے۔ ہمیں خوشی میسر نہی آتی۔ اس پر باباجی کہنے لگے۔ "خوشی ایسے میسر نہیں آتی کہ کسی فقیر کو دو چار آنے دے دئیے۔ خوشی تب ملتی ہے جب آپ اپنی خوشیوں کے وقت سے وقت نکال کر انہیں دیتے ہیں جو دکھی ہوتے ہیں اور کل کو آپ کو ان دنیاوی لوگوں سے کوئی مطلب بھی نہیں ہوتا۔ آپ اپنی خوشیوں کا گلا گھونٹ کر جب پریشان حالوں کی مدد کرتے ہیں تو خوشی خودبخودآپ کی طرف سفر شروع کردیتی ہے۔ کوئی چیز آپ کو اتنی خوشی نہیں دے سکتی جو خوشی آپ کو کسی روتے ہوئے کی مسکراہٹ دے سکتی ہے۔
زاویہ سوئم، صفحہ 25 سے اقتباس
 

پپو

محفلین
بھائی شمشاد نے کان پکڑ کر ادھر بھیجا ہے مجھے چلو سب طلبہ و طالبات میری بات سنو

رزق صرف یہ نہیں کہ جیب میں مال ہو۔۔۔ بلکہ

* آنکھوں کی بینائی بھی رزق ہے

* دماغ میں خیال بھی رزق ہے

* دل کا احساس بھی رزق ہے

* رگوں میں خون بھی رزق ہے

اور سب سے بڑھ کر


*ایمان بھی رزق ہے
واصف علی واصف رح
 

مقدس

لائبریرین
اچھے عمل میں مسلسل سستی اپنے رب پر کمزور یقین کی نشانی ہے کیوں کہ آدمی اسی بات پر عمل کرتا ہے جس پر اسے یقین ہو
 

پپو

محفلین
بے شک ایسا ہی ہے دنیا سامنے نظر آتی ہے اس لیے اس کی بھاگ دوڑ زیادہ ہے اور اللہ پر ایمان کمزور ہونے وجہ سے آخرت کی فکر کم ہوتی ہے
 

مقدس

لائبریرین
جب تم سکون کی کمی محسوں کرو تو اپنے رب کے حضور توبہ کرو کیوں کہ انسان کے گناہ ہی ہیں جو دل کو بے چین رکھتے ہیں.
 

مقدس

لائبریرین
تمہاری وہ خاموشی جس کے بعد تم سے بات کرنے کی خواہش پیدا ہو، تمھارے اُس کلام سے بہتر ہے جس کے بعد تمہیں خاموش کر دیا جائے
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top