اردو محفل کا سکول (5)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ہمارے بابا سائیں نور والے فرماتے ہیں کہ اللہ کی آواز سننے کی پریکٹس کرنی چاہئے، جو شخض اللہ کی آواز کے ساتھ اپنا دل ملا لیتا ہے، اسے کسی اور سہارے کی ضرورت نہیں رہتی۔ کسی نے بابا جی سے پوچھا کہ ”اللہ کی آواز کے ساتھ اپنا دل ملانا بھلا کیسے ممکن ہے؟“ تو جواب ملا کہ ”انار کلی بازار جاؤ، جس وقت وہاں خوب رش ہو اس وقت جیب سے ایک روپے کا بڑا سکہ (جسے اس زمانے میں ٹھیپہ کہا جاتا تھا) نکالو اور اسے ہوا میں اچھال کر زمین پر گراؤ۔ جونہی سکہ زمین پر گرے گا، تم دیکھنا کہ اس کی چھن کی آواز سے پاس سے گزرنے والے تمام لوگ متوجہ ہوں گے اور پلٹ کر زمین کی طرف دیکھیں گے، کیوں؟ اس لئے کہ ان سب کے دل اس سکے کی چھن کی آواز کے ساتھ ”ٹیون اپ“ ہوئے ہیں۔ لہٰذا اب یہ تمہاری مرضی ہے کہ یا تو تم بھی اپنا دل اس سکے کی آواز کے ساتھ ”ٹیون اپ“ کر لو یا پھر اپنے خدا کی آواز کے ساتھ ملا لو“

بابا جی کا بیان ختم ہوا تو نوجوانوں کے گروہ نے ان کو گھیر لیا اور سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔ کسی نے پوچھا ” سر! ہمیں سمجھائیں کہ ہم کیسے اپنا دل خدا کے ساتھ ”ٹیون اپ“ کریں کیونکہ ہمیں یہ کام نہیں آتا؟“ اشفاق صاحب نے اس بات کا بھی بے حد خوبصورت جواب دیا، فرمانے لگے”یار ایک بات تو بتاؤ، تم سب جوان لوگ ہو، جب تمہیں کوئی لڑکی پسند آ جائے تو تم کیا کرتے ہو؟ کیا اس وقت تم کسی سے پوچھتے ہو کہ تمہیں کیا کرنا چاہئے؟ نہیں، اس وقت تمہیں سارے آئیڈیاز خود ہی سوجھتے ہیں، ان سب باتوں کے لئے تمہیں کسی گائڈینس کی ضرورت نہیں پڑتی کیونکہ اس میں تمہاری اپنی مرضی شامل ہوتی ہے۔ تو پھر کیا وجہ ہے کہ جب خدا کی بات آتی ہے تو تمہیں وہاں رہنمائی بھی چاہئے اور تمہیں یہ بھی پتہ نہیں چلتا کہ خدا کے ساتھ اپنے آپ کو” ٹیون اپ “کیسے کرنا ہے؟
 

پپو

محفلین
غصہ میں کوئی فصیلہ نہ کرو اور خوشی میں کوئی وعدہ نہ کرو (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
سرکشی اہل تواضع سے چلتی ہے
پشت دروازے خود آتا ہے انسان جھک کر
مرتبہ پیش خدا ہوتا ہے اتنا ہی بلند
جس قدر چلتا ہے انسان سے انسان جھک کر
(امیر مینائی)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
عزت ہمیشہ اس کی ہو گی جو عزت اور محبت دے کر جائے گا۔۔جس کی ذات سے لوگون کو نقصان پہنچے، جو شریر ہو اس کی عزت اس کے منہ پر تو ہوگی مگر اس کے جانے کے بعد کوئی آنکھ اس کے لئے اشک بار نہ ہو گی۔۔۔ رب کعبہ کا قول ہے۔۔۔وہ میٹھی بات جو دل خوش کر دے اس صدقے سے بہتر ہے جس کی وجہ سے غم پہنچے۔۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ہر شخص کی یہی مجبوری ہے کہ وہ ساری عمر ایک ہی سزا نہیں بھگت سکتا، یا ایک ہی خوشی کے سہارے زندہ نہیں رہ سکتا۔ پھانسی کے تختے سے اتر کر بجلی کی کرسی پر بیٹھنا، بجلی کی کرسی سے اٹھ کر صلیب پر چڑھنا، تہہ آب ہونا اور نہ مرنا۔ پانی کی گہرائیوں سے نکل کر سرِ کوہسارے سے چھلانگ لگانا۔ ۔ ۔ ہم سب ایک کرب سے نکل کر دوسری تکلیف کے حوالے ہونا چاہتے ہیں، ایک خوشی سے منہ موڑ کر دوسری خوشی میں ڈوبنا چاہتے ہیں۔ یہ انسان کےلیے اتنا ہی نیچرل ہے جیسے وہ ایک ٹانگ پر ہمیشہ کے لیے کھڑا نہ رہ سکے۔ ۔ ۔
از: راجہ گدھ--- بانو قدسیہ
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
میری چپ حویلی کے صدر دروازے کے قدموں میں گرے ہوئے اس قفل کی مانند ہے، جسے چور پچھلی رات دروازے کے کنڈے سے اتار کر پھینک گئے ہوں۔ ایسا تالا بہت کچھ کہتا ہے، لیکن کوئی تفصیل بیان کرنے سے قاصر رہتا ہے۔ وہ ساری واردات سے آگاہ ہوتا ہے، لیکن اپنی صفائی میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ حفاظت نہ کرسکنے کا غم، اپنی ہیچ مدانی کا احساس، اپنے مالکوں سے گہری دغابازی کا حیرت انگیز انکشاف اسے گم سم کردیتا ہے۔

(اقتباس: بانو قدسیہ کی کہانی ”انتر ہوت اداسی“ سے)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
کیا انسان پیدائش کے لمحے سے لے کر موت کی گھڑی تک صرف اسی کوشش میں رہتا ہے کہ وہ کسی طرح اس محسن کو پہچان سکے جو اسے زندگی کے تمام احسانات سے نجات دلا سکتا ہے۔ ۔ ۔؟کبھی کبھی اچانک کسی کے چہرے پر خاموشی اور غم کی دبیز لہریں چھا جاتی ہیں کیا اس لمحے اسے مراجعت کی فکر ہوتی ہے؟ کیا موت کا مہربان سایہ اس پر پڑتا ہے؟ کبھی کبھی بھری محفلوں میں شام کے وقت سب خاموش ہو جاتے ہیں کیونکہ موت کا فرشتہ ادھر سے گزرتا ہے۔ ۔ ۔ اور سب کی سائیکی جانتی ہے کہ انسان موت کے بغیر کبھی مکمل طور پر آزاد نہیں ہو سکتا۔

از: راجہ گدھ
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
بہت ساری چیزیں طبیت پر بوجھ ڈالتی ہیں اور تسسلسل کے ساتھ ڈالتی رہتی ہیں ، تو میں یہ سمجھتا ہوں کے کچھ چیزیں جو خدا کی طرف سے ہوتی ہیں، اور جو ہماری طبیعتوں کے اوپر بوجھ ڈالتی ہیں، ان میں تسسلسل کا رنگ آ جاتا ہے،اور وو بہت دور تک پھیل جاتی ہیں. ہم اسے الله کی مصلحت کہہ کر اپنے آپ کو تسّلی دینے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے سوا چارا بھی نہیں ہوتا.
زاویہ سے اقتباس
لقمان سعدی
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اگر آپ غور کریں گے تو مصائب اور مشکلات اتنی ہی شدید ہوتی ہیں ،جتنا آپ نے ان کو بنا دیا ہوتا ہے ،اور وہ ساری زندگی کا اک حصہ ہوتی ہیں .ساری زندگی نہیں ہوتی ،بندہ یہ سمجھتا ہے کہ یہ ساری کی ساری میری زندگی ہے اور وہ برباد ہو گئی تباہ ہو گئی.
زاویہ سے اقتباس
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین

"جب تک ملک میں سب کو علم ، صحت اور روزگار میسر نہ ہو ، ہم
آزادی کے قدر دان نہیں کہے جا سکتے۔"


(خیال ؛ شہید حکیم محمد سعید)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اگر ہمیں لوگوں کو سمجھنا ہے، اگر ہمیں لوگوں کی روحوں کے اندر گہرا اترنا ہے تو میرا سب سے بڑا فرض یہ ہے کہ مجھے ان پر تنقید، اور نکتہ چینی چھوڑنا ہو گی۔ جب آپ کسی آدمی پر تنقید کرنا چھوڑ دیتے ہیں، اس میں نقص نکالنا چھوڑ دیتے ہیں تو وہو سارے کا سارا آپ کی سمجھ میں آنے لگتا ہے۔ اور ایکسرے کی طرح اس کا اندر اور باہر وجود آپکی نظروں کے سامنے آ جاتا ہے۔
زاویہ دوم سے اقتباس
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
میں نے کہا جی دفع کریں، چیبہ سا آدمی ہے۔ وہ کہنے لگے: نہیں، نہیں یہ نہیں کہنا چاہیے۔ وہ اللہ کی مخلوق ہے، انبیاء کا بیٹا ہے۔
میں نے حیرت سے کہا؛ وہ بندہ؟
تو کہنے لگے، ہاں حضرت آدم کی جو اولاد ہے۔
زاویہ کے باب قول اور عمل سے اقتباس
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
تو ٹھیک کہتا ہے میں جانتا ہوں صرف انسان ساکن ہے باقی ہر شے متحرک ہے.کیونکہ انسان مطلوب ہے باقی سب طلب. افسوس انسان نے اپنے آپ کو مطلوب کی جگہ سے ہٹا کر طلب بنا لیا ہے اسی لیے گردش میں ہے ورنہ اس قدر دیوانے پن کا شکار نہ ہوتا۔

راجہ گدھ سے اقتباس
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
میں جیسے پہلے بھی زکر کیا کرتا ہوں، میں نے اپنے بابا جی سے پوچھا کہ جی یہ کیوں بے چینی ہے، کیوں اتنی پریشانی ہے، کیوں ہم سکون قلب کے ساتھ اور اطمینان کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے تو انھوں نے کہا کہ دیکھو تم اپنی پریشانی کی پوٹلیاں اپنے سامنے نہ رکھا کرو۔ انھیں خدا کے پاس لے جایا کرو، وہ انکو حل کر دے گا۔ تم انھیں زور لگا کر، خود حل کرنے کی کوشش کرتے ہو، لیکن تم انھیں حل نہیں کر سکو گے۔
زاویہ سے اقتباس
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
جمال عشق و مستی نے نوازی
جلال عشق و مستی بے نیازی
کمال عشق و مستی ظرف حیدر
زوال عشق و مستی حرف رازی

علامہ محمّد اقبال رحمتہ الله علیہ ♥
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top