اردو محفل کا سکول (5)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ناعمہ عزیز

لائبریرین
دل' دیا '۔سمندر

تقدیر اپنا بیشتر کام انسانوں کے اپنے فیصلے میں ہی مکمل کرلیتی ہے ۔۔
انسان ایک راہ چلتے چلتے دوزخ تک جا پہچنتا ہے ۔۔
وہ فیصلہ کرتےکرتے بہشت میں داخل ہوجایا کرتا ہے ۔۔۔۔۔
بہشت یا دوزخ انسان کا مقدر ہیں لیکن یہ مقدر انسان کے اپنے فیصلے کے اندر ہے ۔۔

از
واصف علی واصف
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
آؤ آنکھ مچولی کھیلیں اور ایک دوسرے کو تلاش کریں!!
دیکھو! اگر تم میرے دل میں چھپے تو میرے لئے تمہیں ڈھونڈ لینا دشوار نہیں۔
لیکن اگر تم اپنی دیوار ہستی کے پیچھے چھپ گئے تو لوگوں کا تم تک پہنچنا ایک سعی لاحاصل ہوگا۔

(اقتباس: جبران خلیل جبران کی کتاب "ریت اور جھاگ" سے)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
انسان کی خواہشات سے اللہ کو دلچسپی نہیں ہے،وہ اس کی تقدیر اپنی مرضی سے بناتا ہے۔اسے کیا ملنا ہے اور کیا نہیں ملنا، اس کا فیصلہ وہ خود کرتا ہے۔ جو چیز آپ کو ملنی ہے، آپ اس کی خواہش کریں یا نہ کریں، وہ آپ ہی کی ہے،وہ کسی دوسرے کے پاس نہیں جائے گی،مگر جو چیز آپ کو نہیں ملنی، وہ کسی کے پاس بھی چلی جائے ، مگر آپ کے پاس نہیں آئے گی۔ انسان کا مسلئہ یہ ہے کہ وہ جانے والی چہز کے غم میں رہتا ہے، آنے والی چیز کی خوشی اسے مسرور نہیں کرتی۔

( عمیرہ احمدکی تصنیف “ ایمان،امید اور محبت “ سے اقتباس
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
زندگی میں ہمارے ساتھ چلنے والا ہر شخص اس لیے نہیں ہوتا کہ ہم ٹھوکر کھا کر گریں اور وہ ہمیں سنبھال لے ہاتھ تھام کر، گرنے سے پہلے یا بازو کھینچ کر گرنے کے بعد ...... بعض لوگ زندگی کے اس سفر میں ہمارے ساتھ صرف یہ دیکھنے کے لیے ہوتے ہیں کہ ہم کب کہاں اور کیسے گرتے ہیں۔ لگنے والی ٹھوکر ہمارے گھٹنوں کو زخمی کرتی ہے یا ہاتھوں کو، خاک ہمارے چہرے کو گند ا کرتی ہے یا کپڑوں کو۔

(اقتباس: عمیرہ احمد کے ناول "تھوڑا سا آسمان" سے)
 

پپو

محفلین
مانگنے والے کو دیتے ہوئے یہ مت دیکھو کہ وہ اسکا حقدار ہے کہ نہیں کیونکہ بہت سی چیزوں کے تم حقدار نہیں ہو جو تمہارے پاس ہیں۔ واصف علی واصف
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
وہ فرمانے لگی کہ جب آدمی کا دل بہت تنگ ہو جائے ،غصہ میں ہو ،شدت میں ہو،تو وہ اپنا وجود چھوڑ دیتا ہے اور آدمی جب اپنا وجود چھوڑ دیتا ہے تو وہ برہنہ ہو جاتا ہے اور پھر اس کے اوپرکوئی بھی چیز حملہ کر سکتی ہے . اپنے بچاؤ کا سب بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ ہمیشہ اپنے وجود کے اندر رہیں اور جب آپ کے اوپر کوئی ایسی بپتا پڑنے والی ہو جس کا آپ کو اندیشہ ہو تو پھر آپ کو حق ہے کہ آپ ٹٹول کر دیکھ لیں۔
اقتباس زاویہ سوم
باب: وجود کا بچہ جمورا
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ہر کوئی اس بحث کو جیتنے کے چکر میں ہو گا، تاویلیں پیش کی جائیں گی، اور گھنٹوں صرف کیے جائیں گے۔ حالانکہ ان کا اس بحث سے لینا دینا کچھ نہیں ہوتا، بس وقت صرف کرنا مطلوب ہوتا ہے اور ایک وجہ دوسروں کو نیچا دکھانے کی ہوتی ہے۔
ایک دوسرے پر یہ ثابت کرنا چاہ رہا ہوتا ہے کہ میں تم سے زہانت کے اعلٰی درجہ پر فائز ہوں، زیادہ معلومات رکھتا ہوں اور تم تو بس ایسے ہی ہو اور تمھارا کوئی کھاتہ نہیں ہے۔ افسر ماتحت پر رعب جمانے کے چکر میں ہوتا ہے، اور ہماری طرح کے بوڑھے نوجوانوں پر بڑائی اور دانائی کا عکس ڈالس میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
زاویہ سوئم کے باب، لاچے والا کے صفحہ ستائیس سے اقتباس
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
یہ صحیح ہے کہ انسان پہاڑوں سے اونچا نہیں ہوسکتا لیکن ایک عادت ایسی ہے جسے اختیار کرے تو پہاڑوں سے زیادہ بلند ہوسکتاہے اوروہ عادت خوش اخلاقی ہے ۔ خوش اخلاقی ایک ایسا ہتھیار ہے جس کے ذریعے دشمن کو دوست بنایا جاسکتاہے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
مختلف قسم کے سلاموں کے مطلب

السلام علیکم = تم پر سلامتی ہو

اسام علیکم = تم کو موت آئے

اساعیکم = تم خوشیوں کو ترسو

سلاما لیکم = تم پر لعنت ہو

سام علیکم = تم برباد ہو

ایک دوسرے پر سلامتی بھجیئے نا کہ اُن کو بد دعاؤں سے نوازیں۔ اپنے سلام کی اصلاح کیجیے اور دوسروں کو بھی بتائیے۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
یہ جسم اور دل بارے بیری ہیں اک دوسرے کے سر جی . جسم روندا جاتے تو یہ دل کو بسنے نہیں دیتا دل مٹھی بند رہے تو یہ جسم کی نگری تباہ کر دیتا ہے ____ ان دونوں کو کبھی آزادی نصیب نہیں ہوتی ،اللہٰ جانے کیوں میرے مولا نے ان کو اک ہی ہتھکڑی پہنا دی ہے.
راجہ گدھ بانوقدسیہ صفحہ ٣٦٣
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top