اردو محفل کا سکول (5)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ناعمہ عزیز

لائبریرین
محبت وسوسوں کا آئینہ ہوتی ہے، جس زاویے سے بھی اس کا عکس دیکھیں کوئی نیا وسوسہ کچھ الگ ہی خدشہ سر اُٹھاتا ہے۔ ایک پل پہلے مل کر جانے والا محبوب بھی موڑ مڑتے ہوئے آخری بار پلٹ کر نہ دیکھے تو دیوانوں کی دینا اتھل پتھل ہونے لگتی ہے کہ جانے کیا ہوگا؟ کہیں وہ روٹھ تو نہیں گیا۔ کوئی بات بُری تو نہیں لگ گئی اُسے................؟ اور بھر اگلی ملاقات تک سارا چین و سکون غارت ہو جاتا ہے۔ کچھ ایسا ہی حال میرا بھی تھا لیکن میں کتنا بے بس تھا کہ اپنی مرضی سے قدم بھی نہیں اُٹھا سکتا تھا۔ کبھی کبھی مجھے اس انسانی جسم کی لاچاری پر بے حد غصہ آتا تھا۔ ہمارے جسم کو ہماری سوچ جیسی پرواز کیوں نہیں عطاء کی گئی؟ ایسا ہوتا تو میں اُڑ کر اُس بے پروا کے در جا پہنچتا کہ اس تغافل کی وجہ تو بتا دے؟

(اقتباس: ہاشم ندیم کے ناول "عبداللہ" کے باب "من کی دیوار" سے)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ہماری کچھ دعائیں ایسی ہوتی ہیں جو اگر قبول ہو جائیں تو ہمیں نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے لیکن ہم خدا سے شکوہ کرتے ہیں کے ہماری دعا قبول نہیں کی. بلکہ آپ یہ دعا کریں کہ اللہٰ "ہمیں وہ عطا کر جس میں ہماری بھلائی ہو" ایسا بی ہوتا ہے کہ خدا ہمیں پھولوں سے بھرا ٹوکرا عطا کرنا چاھتے ہیں اور ہم اک پھول کی ضد لگا کر بیٹھے ہوتے ہیں
اقتباس زاویہ سوم
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
جب انسان غصے میں ہو۔ اسے انجام و عواقب کی خبر نہیں رہتی۔ وہ اپنے وقتی جذبے کے سامنے بے بس ہو جاتا ہے۔ اور انہیں لمحو ں کے رد عمل کے طور پر وہ کچھ کر گزرنا چاہتا ہے، جو غالبا ہوش مند ی کے عالم میں نہیں کیا جا نا چا ہیے۔

(اقتباس: رضیہ بٹ کی کتا ب "بند ھن" سے)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
یہاں کھڑے ہو کر تجھ سے انبیاء دعا مانگا کرتے تھے۔ ان کی دعاؤں اور میری دعاؤں میں فرق ہے۔ میں نبی ہوتا تو نبیوں جیسی دعا کرتا۔ ۔مگر میں تو عام بشر ہوں اور گناہ گار بشر۔ میری خواہشات میری آرزوئیں سب عام ہیں۔ یہاں کھڑے ہو کر کبھی کوئی کسی عورت کے لیے نہیں رویا ہوگا۔ میری زلت اور پستی اس سے زیادہ کیا ہوگی کہ میں حرم پاک میں ایک عورت کے لیے گڑگڑا رہا ہوں۔ مگر مجھے نہ اپنے دل پر اختیار ہے نہ اپنے آنسوؤں پر۔ یہ میں نہیں تھا جس نے اس عورت کو اپنے دل میں جگہ دی۔ یہ تو نے کیا۔ کیوں میرے دل میں ایک عورت کے لیے اتنی محبت ڈال دی کہ میں تیرے سامنے کھڑا بھی اس کو یاد کر رہا ہوں؟
کیوں مجھے اس قدر بے بس کر دیا ہے کہ مجھے اپنے وجود پر بھی کوئی اختیار نہیں رہا میں وہ بشر ہوں جسے تو نے ان تمام کمزوریوں کے ساتھ بنایا ہے وہ بشر ہوں جسے تیرے سوا کوئی راستہ دیکھانے والا نہیں۔ اور وہ عورت میری زندگی کہ ھر رستے پہ کھڑی ہے۔۔ مجھے کہیں جانے کہیں پہنچنے نہیں دے رہی۔ یا تو اس کی محبت کو اس طرح میرے دل سے نکال دے کہ مجھے کبھی اس کا خیال ہی نہ آئے۔ یا پھر اسے مجھے دے دے۔ وہ نہیں ملے گی تو میں ساری زندگی اس کے لیے روتا رہوں گا۔ وہ مل جائے تو تیرے علاوہ کسی اور کے لیے آنسو نہیں بہاؤں سکوں گا۔ میرے آنسو خالص ہونے دے۔ میری محبت کو خالص ہونے دے۔

(اقتباس: عمیرہ احمد کے ناول "پیر کامل" سے)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
یا خدا.............تو جانتا ہے
کہ میں تیری کائنات کا سب سے حقیر زرہ ہوں، لیکن میری کم ظرفی کی داستانیں آسمان سے بھی بلند ہیں۔ میری حقیقت سے اور میرے دل میں چھپے ہر چور سے بس تو ہی واقف ہے۔ میرے گناہوں کی فہرست کتنی بھی طویل سہی، تیری بےکراں رحمت سے کم ہے۔ سو، میری منافقت... بھری توبہ و معافی کو یہ جانتے ہوئے بھی قبول فرما کہ توبہ کرتے وقت بھی میرے دل کا چور مجھے تیری نافرمانی پر مستقل اُکساتا رہتا ہے۔ پھر بھی تجھے تیرے پیارے صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ میری لاج رکھنا۔ میرے عیبوں پر اور میری جہالت پر پردہ ڈالے رکھنا۔ میرے مولا! تیرا ہی آسرا ہے، تو ہی عیبوں کا پردہ دار ہے۔ میری جھولی میں سو چھید ہیں، پھر بھی یہ جھولی تیرے سامنے پھیلی ہوئی ہے۔ اسے بھر دے میرے مالک۔

(اقتباس: ہاشم ندیم کے ناول "عبداللہ" کے باب "آخری مسیحا" سے)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
دھوکا اور دکھ اس وقت انتھائی شدید ھوتے ھیں جب وہ اس شخص کے جانب سے ملے جس پہ ھمیں بہت گھرا مان ھوتا ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
محبت اور عزت نفس کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے۔محبت سب سے پہلے عزت نفس کو ختم کردیتی ہے....یا بندہ محبت کرلے....یا پھر اپنی عزت...ہاتھ کی مٹھی میں دونوں چیزیں اکٹھی نہیں آسکتیں۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
محبت کوشش یا محنت سے حاصل نہیں ہوتی۔ یہ عطا ہے، نصیب ہے، بلکہ یہ بڑے ہی نصیب کی بات ہے۔ زمین کے سفر میں آگر کوئی چیز آسمانی ہے۔ تو وہ ”محبت” ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واصف علی واصف۔۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
یہ محبت بھی عجب چیز ہے، ایسکو صرف عشق کرنے والے ہے سمجھ سکتے ہیں، یہ نہ فائدہ دیکھتی ہے نہ نقصان، عشق کرنے والوں کو نہ تو کوئی ڈرا سکتا ہے نہ خرید سکتا ہے، یہ انمول چیز ہے، نہ خریدی جا سکتی ہے نہ بیچی، عشق کرنے والوں کا دل موم کی طرح نرم ھے لیکن ارادے چٹان کی طرح سخت، عاشق معشوق کے لئے دودھ کی نہر کھود سکتا ہے، اور معشوق کچے گھڑے پر دریا پار کر سکتی ھے، سچی محبت کرنے والوں کو موت بھی ...جدا نہیں کر سکتی، اے محبت کرنے والو کبھی اپنی محبت سے جدا نہ ہونا، ہمیشہ اپنے پیار کی حفاظت کرو، ہم سب تمھارے ساتھ ہیں، اے محبت زندہ باد.

محبت کرنے والے الله لوگ ھوتے ہیں، وہ ہر وقت سر پے کفن باندھ کر رکھتے ہیں، نہ تو ان کو روپے پیسے کہ لالچ ہوتا ہے اور نہ موت کر ڈر، اور نہ وہ مصیبتوں سے گھبراتے ہیں، وہ محبت جیتنے کے لئے ایک لمبھی جنگ کو بہادروں کی طرح جہاد سمجھ کر آخری فتح تک لڑتے ہیں، یاد رکھیے فتح ہمیشہ بہادروں کہ مقدر ہوتی ھے، سچا پیار کبھی نہیں مرتا، وہ ابدی ہوتا ھے، ایسی لئے ہیر رانجھا کی کہانی ابھی تک لوگوں کے دلوں میں زندہ ھے، آئیے ہم سب محبت کہ ساتھ دیں.

محبت انسان کو ہمیشہ سفر میں رکھتی ہے، ایک پل کا چین بھی اگر آپ کی رگوں کے نام کر دیا جائے تو آپ کا اپنا اور اپنے محبوب کا نام بھول جائے گا۔ اور ایسے میں پہلی محبت کی موت ہوتی ہے۔ باقی کی محبتیں اپنے انجام سے خوفزدہ، محبت مسلسل فعل ہے اور مسلسل زندگی اور موت۔ اک لمحے کو دہرانا بھی کسی سائے میں بیٹھ کر سستانا بھی، اور آبلے گننا بھی یا صرف اپنے لیے سانس لینا بھی جرم ہے۔ ایس لئے ہمیں چننا ہو گے کے ہمیں محبت چاہیے یا آرام، ہمیں آرام کی زندگی چاہیے یا پل صراط پر چلنے والی زندگی، یہ فیصلہ ہمارا اپنا ہو گا، اور ہمیں اپنے اچھے اور برے فیصلوں کے نتائج بھگتنے ہوں گے، بہادر لوگ ہمیشہ محبت کرتے ہیں اور محبت بزدلوں کا کام نہیں۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
جب عورت کو عّزت نہ ملے تو وہ اپنی ذات کے خول میں بند ہو جاتی یے۔ مرد سمجھتا ہے اس نے عورت کو تسخیر کر لیا یے‘ اس سے دب کر خاموشی اختیار کر لی ہے‘ بے وقوف مرد۔ وہ یہ نہیں جانتا کہ یہ خاموشی مرد ذات کی نفی کے لیے اختیار کی گئی ہے اور اس چُپ کے پردے میں فقط بیزاری‘ نفرت اور مصلحت کے جزبے پوشیدہ ہیں۔

شازیہ چوہدری کے افسانے "تو پھر یہ طے ہے کہ" سے اقتباس۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
بعض دفعہ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ آپ تھک جاتے ہیں حالانکہ آپ نے نہ تو جسمانی مشقت کی ہوتی ہے اور نہ ہی ذہنی' پھر بھی زندگی بیکار لگتی ہے۔ اپنا وجود بوجھ لگتا ہے۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ایک دل توڑ کر تو نے مسجد بنائی... ایک مان توڑ کر تو نے نماز پڑھی... کسی کو رلا کر تو رب راضی کرنے چلا.. کسی کو ستا کے تو حج کر آیا... تو نے نیکی کر کے گناہ گار کو حقیر جانا... تیرا زعم تقوی تجھ پہ غالب آیا. اے کرنے والے بہتر تھا تو گناہ کر کے انسان رہ جاتا. نیکی کر کے خدا نہ بنتا۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
آنسو دل کو موم کرتے ہیں نہ زمین کو سیراب۔یہ وہ پانی ہوتا ہے جو آنکھ سے بہتا ہے اور وجود کو گھلا دیتا ہے،پھر ایسا بار بار کرتا ہے یہاں تک کہ ذات رہتی ہے نہ وجود۔۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اپنی انا اور نفس کو ایک انسان کے سامنے پامال کرنے کا نام عشق مجازی ہے اور اپنی انا اور نفس کو سب کے سامنے پامال کرنے کا نام عشق حقیقی ہے، اصل میں دونوں ایک ہیں۔
عشق حقیقی ایک درخت ہے اور عشق مجازی اسکی شاخ ہے۔
جب انسان کا عشق لاحاصل رہتا ہے تو وہ دریا کو چھوڑ کر سمندر کا پیاسا بن جاتا ہے، چھوٹے راستے سے ہٹ کر بڑے مدار کا مسافر بن جاتا ہے۔۔۔ تب، اس کی طلب، اس کی ترجیحات بدل جاتیں ہیں
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
کوئی تم پر ہنستا ھے تو تم اس کو معاف کر سکتے ھو۔ لیکن جب تم اس پر ہنسو تو بسا اوقات تم خود کو اس حماقت پر معف نہیں کرسکتے اور جب کوئی تمہارے ساتھ برائی کرے تم اس کی برائی کو فراموش کرسکتے ھو۔۔۔لیکن جب تم خود کسی کے ساتھ برائی کرتے ھو تو اپنی برائی کو ہمیشہ یاد رکھتے ھو۔ تو اب تمہیں یقین کرلینا چاھیے کہ وہ دوسرا شخص دراصل تمہاری ذات ھے جس کا شعور بہت بڑھا ہوا ھے لیکن ھے وہ ایک دوسرے جسم میں۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ھر ایک کو بھکاری بنا کر رستے میں بیٹھایا ھواھے۔ اور ھر ایک خود کو مالک سمجھتا ھے۔ جب تک ٹھوکر نہئں لگتی، جب تک گھٹنوں پر نہیں گرتا اپنی اوقات کا پتہ نہئں چلتا۔ وجود کے نصیب میں ھے بھکاری ھونا، بس ذات بھکاری نہیں ھوسکتی۔ وجود کے مقدر میں مانگنا ھے ذات کا وصف دینا ھےمیں تو کیا سب بھکاری ھیں. آج نہیں تو کل کل نہیں تو پرسوں کبھی نہ کبھی تو بھکاری بننا پڑتا ھے۔ مانگنا ھی ھوتا ھے۔ کوی عشق مانگتا ھے تو کوئی دنیا اور جو یہ نہئں مانگتا وہ خواھش کا ختم ہوجانا مانگتا ھے۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
جس دعوٰے کی توفیق نہ ہو اس کا اعلان نہیں کرنا چاہیے، ورنہ آدمی مشقت میں پڑ جاتا ہے۔ مشقت ہر رشتے کا زہر ہے جہاں مشقت ہے، وہاں محبت نہیں ہو سکتی۔
اشفاق احمد۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top