ناعمہ عزیز
لائبریرین
سوچے جانے والی بات کے حوالے سے حفیظ کا ایک بڑا کمال شعر ہے
لب پے آتی ہے بات دل سے حفیظ
دل میں جانے کہاں سے آتی ہے
دل میں بات اس منبع سے آتی ہے جہاں سے سب کو علم عطا ہوتا ہے یہ ان لوگوں کو بھی عطا ہوتا ہے جن کے پاس یونیورستی کی کوئی ڈگری نہیں ہوتی لیکن خدا کی طرف سے حصّے کے مطابق ان کو علم عطا ہوتا رہتا ہے - وہ پنجرے والا کسی کے پیچھے نہیں گیا کسی کی منّت سماجت نہیں کی ، لیکن اپنی سوچ سے اس نے کبوتر کو پڑھایا ، سمجھایا اور قاصد کا کام لیا
از اشفاق احمد زاویہ٢ ان پڑہ سقراط پیج ٢٣٨
لب پے آتی ہے بات دل سے حفیظ
دل میں جانے کہاں سے آتی ہے
دل میں بات اس منبع سے آتی ہے جہاں سے سب کو علم عطا ہوتا ہے یہ ان لوگوں کو بھی عطا ہوتا ہے جن کے پاس یونیورستی کی کوئی ڈگری نہیں ہوتی لیکن خدا کی طرف سے حصّے کے مطابق ان کو علم عطا ہوتا رہتا ہے - وہ پنجرے والا کسی کے پیچھے نہیں گیا کسی کی منّت سماجت نہیں کی ، لیکن اپنی سوچ سے اس نے کبوتر کو پڑھایا ، سمجھایا اور قاصد کا کام لیا
از اشفاق احمد زاویہ٢ ان پڑہ سقراط پیج ٢٣٨