اردو محفل کا سکول (5)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمد امین

لائبریرین
ابھی نیند کا غلبہ ہے۔۔۔ اور کزن کے لیپ ٹوپ میں ونڈوز نصب کررہا ہوں :( ۔۔۔ ابھی سب کچھ کر کرا کے ونڈوز ایکٹیویٹ کی تو بوٹ نہیں ہورہا۔۔۔۔بوٹ سے پہلے ہی ری اسٹارٹ ہوئے جارہا ہے :(
 

فہیم

لائبریرین
ابھی نیند کا غلبہ ہے۔۔۔ اور کزن کے لیپ ٹوپ میں ونڈوز نصب کررہا ہوں :( ۔۔۔ ابھی سب کچھ کر کرا کے ونڈوز ایکٹیویٹ کی تو بوٹ نہیں ہورہا۔۔۔ ۔بوٹ سے پہلے ہی ری اسٹارٹ ہوئے جارہا ہے :(

سی ڈی سی بوٹ کرو کمپیوٹر اور جب پہلا مرحلہ آئے تو R دبا کر Repair منتخب کرو اور وہاں Fixboot کی کمانڈ دے مارو۔
پھر Exit مار کر ری اسٹارٹ کرو۔
دیکھو شاید کام بن جائے۔
 

محمد امین

لائبریرین
ریپئر بھی نہیں ہورہا تھا۔۔۔ ونڈوز میں کریک مارا تھا ایکٹیویشن کے لیے ؛) ۔۔۔ سیون ہے۔۔۔ 64 بٹ۔۔۔ کریک سے ہی کرپٹ ہوئی تھی۔۔۔۔اب دوسرا کریک مارا ہے ۔۔۔تو ہوگئی۔۔ مگر میری حالت ٹائٹ ہوگئی ہے :(
 

نیلم

محفلین
یہ زندگی دو دن کی ہیں۔ایک دن تمھارےحق میں ہو گا اوردوسرا دن تمہارے مخالف ہو گا۔
جس دن تمھارےحق میں ہو اُس دن غرور مت کرنااور جس دن تمھارے مخالف ہو ۔
اُس دن صبر کرنا۔
 

فہیم

لائبریرین
ریپئر بھی نہیں ہورہا تھا۔۔۔ ونڈوز میں کریک مارا تھا ایکٹیویشن کے لیے ؛) ۔۔۔ سیون ہے۔۔۔ 64 بٹ۔۔۔ کریک سے ہی کرپٹ ہوئی تھی۔۔۔ ۔اب دوسرا کریک مارا ہے ۔۔۔ تو ہوگئی۔۔ مگر میری حالت ٹائٹ ہوگئی ہے :(

پھر ڈھیلی کرنے کے لیے اسکرو ڈرائیور کی ضرورت پڑی یا 12 نمبر کے پانے کی:-P
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
زندگی سچ جھوٹ ، اچھائی برائی، اونچ نیچ سے وابستہ ہے - اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک ہی شخص سچا بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ جھوٹ بھی بولتا ہے -شریف اور پرہیزگار بھی ہے ، اور بد دیانت بھی ، ایسا نہیں ہو سکتا - جو سچا ہے تو وہ سچ ہی بولے گا - لیکن اس حوالے سے اہم بات یہ بھی ہے کہ جو جھوٹا ہے وہ سچ بھی بول سکتا ہے - ہمارے بابے کہتے ہیں کہ کسی کافر سے اس کے کافر ہونے کی وجہ سے نفرت نہ کرو ، بلکہ اگر آپ کا مزاج اس کے قریب جانے کو نہیں کرتا تو اس کے کفر کے وجہ سے ایسا کرو - ہمدردی اور محبّت کا حقدار انسان ہوتا ہی ہے - ایک کافر کل کو مومن کامل اور کل کو خدا کا قرب حاصل کر سکتا ہے اور یہ نہ ہو کہ آپ اس کے کافر ہونے پر اس سے نفرت کرتے رہو -

از اشفاق احمد زاویہ ٣ ضمیر کا سگنل
 

نیلم

محفلین
1516u.jpg
 

نیلم

محفلین
وقت سب سے بڑا مرہم ہے۔یوں بھی یہ جذبات کی طغیانی کوغیر محسوس طریقےسےاعتدال پے لے آتا ہے۔وقت میں
یہ کرشمہ سازی نہ ہوتی تودنیا یوم محشر بنی ہوتی۔اور ہر دل شکستہ انسان ناکامیوں ک گلے لگ کر روتے روتے عمر گزار دیتا۔
یہ وقت ہی کا کمال ہےکہ انسان غم،مصیبت اور پریشانی کا بڑےسےبڑا وار سہہ کربھی راہ زندگی پر گامزن رہتا ہے۔غم کی آغوش میں بھی خوشیوں کے خزانے نکا ل لیتا ہے۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
تخلیق ہمیشہ محبّت سے پھوٹتی ہے - اس کو محبت ہی پال پوس کر پروان چڑھاتی ہے- پھر یہ محبت ہی کی طرف قدم بڑھاتی ہے اور اسی میں گم ہو جاتی ہے - لیکن محبت کا دروازہ ان لوگوں پر کھلتا ہے جو اپنی انا اور اپنے نفس سے منہ موڑ لیتے ہیں - اپنی انا کو کسی کے سامنے پامال کر دینا مجازی عشق ہے - اپنی انا کو بہت سوں کے آگے پامال کر دینا عشق حقیقی ہے - محبت جنسی جذبے کا نام نہیں - جو لوگ جنس کو محبت کا نام دیتے ہیں وہ ساری عمر محبت سے عاری رهتے ہیں - جب محبت اپنے نقطہ عروج پہ پہنچتی ہے جنس خود بہ خود ختم ہو جاتی ہے جنس سے انحراف کر کے یا اسے دبا کر اس سے چھٹکارا حاصل نہیں کیا جا سکتا - محبت میں اتر کر اس سے گلو خلاصی کی جا سکتی ہے -

از اشفاق احمد زاویہ ٣ محبت کی حقیقت
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
درخت جس کے اندر بیماری ہو اور جس کے اندر گھن لگا ہوا ہو ، اور اندر ہی اندر سے وہ کھوکھلا ہوتا جا رہا ہو اور ہم اس کی اصل بیماری کا علاج کرنے کے بجائے اس پہ باہر سے سپرے کرتے رہیں - اس پر روشنیاں یا بلب لگا دیں تو اس سے ہم درخت کی اندر کی بیماری نہیں روک سکتے ، وہ تب ہی ٹھیک ہوگا جب ہم اس کی جڑوں یا تنوں کی مٹی کھود کر اس میں چونا ڈالیں گے - کیڑے مار ادویات ڈالیں گے اور اسے پانی دیں گے ، ایسے ہی انسان کا حال ہے -

از اشفاق احمد زاویہ ٣٣ پندرہ روپے کا نوٹ
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
بابے قائد اعظم نے اپنی زندگی میں بہت کچھ دیا ،کبھی الله آپ کو وقت دے اور بیٹھ کر اس کو جانچنے لگیں ، آنکنے لگیں ، تولنے لگیں تو آپ اندازہ نہیں لگا سکیں گے کہ وہ ایک دبلا پتلا تپ دق زدہ ، جسے آخرمیں کینسر بھی ہوگیا تھا، انھوں نے کسی کو بتائے بغیر کبھی اپنا گلا کیے بغیر ، کبھی ہائے یا اف کا لفظ نکالے بغیر، اسی معاملے میں لگا رہا کہ میں دوں گا - اور اب آج کے سمجھدار سیاستداں ،سیاست کے پنڈت ، لکھنے والے، ولایت کے لوگ کہتے ہیں کہ ہندوستان نے پچھلے ایک سو (١٠٠ ) برس میں صرف ایک ہی لیڈر پیدا کیا ہے اور اس کا نام محمد علی جناح تھا- لیڈر ایک ہی تھا؛ باقی کے لوگ اور بھی بہت سے تھے- گاندھی جی کا ہم احترم کرتے ہیں ٹھیک تھے مگر وہ لیڈر نہیں تھے - لیکن انگریز کے ساتھ سیاست کی لڑائی میں آج کے سیانے کہتے ہیں ، وہ ایک ہی بندہ تھا جس نے انگریزوں سے کہا کہ آؤ اگر تم میرے ساتھ کانستیٹوشنل فائٹ کرنا چاہتے ہو تو میں آئین کی جنگ میں لڑنے کے لئے تیار ہوں ، میں ایک ایک باریک بات کو کھول کر بیان کرونگا، ادھر آؤ میں ہنر آزماؤں تم تیر آزماؤ ، گاندھی جی نے اپنا لباس تبدیل کیا لوگوں کو دھرنے کی تعلیم دی مرن بھرت (بھوک ہڑتال) وغیرہ کرتے تھے- ان کا اپنا انداز تھا، لیکن وہ انگریز کے ساتھ آنکھ میں آنکھ ڈال کر ویسی فائٹ ان کو نہ دے سکے ، جیسی کہ کرسی کی میدان میں انہی کے مقام پر اس کے چوکھٹے میں لڑائی لڑنے کے لئے یہ تیار تھے قائد اعظم کہتے تھے، میں لباس نہیں تبدیل کرونگا تمہاری زبان میں تم سے بات کرونگا ، میں تمہارے بنائے ہوئے اصولوں کے مطابق ، میں تمہارے قانون کے مطابق تم سے لڑائی کرونگا - تو اس بابے نے جو کہ دیہاتیوں ، کسانوں ، دہقانوں ، کا بابا تھا قائد اعظم اسے کہتے تھے

از اشفاق احمد زاویہ بابا جناح رح
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اس طرح کا واقعہ میں آپ کو سناتا ہوں نہر ، دریا یا کسی اور جگہ جہاں پانی کافی گہرائی میں تھا ، ایک بچہ ڈوب گیا - اب وہاں کافی لوگ جمع تھے مگر کسی کی ہمّت نہیں ہورہی تھی جو اس بچے کو جو ابھی زندہ سلامت تھا نکال لے -
اب یہ امید بھی دم توڑتی جا رہی تھی کے کوئی شخص پانی میں چھلانگ لگا کر اسے نکال لائے گا کہ ایک دم ایک شخص اس گہرے پانی میں کود گیا ، پہلے تو وہ خود ہاتھ پاؤں مارتا رہا پھر اس کے ہاتھ میں بچہ آگیا اور اس نے کمال بہادری اور جوانمردی سے اس معصوم بچے کو ڈوبنے سے بچا لیا - اس کے اس بڑے کام سے ہر طرف تالیاں بجیں لوگ تعریفیں کرنے لگے اور اس سے پوچھنے لگے کہ " اے بہادر نوجوان ہم سب میں سے کسی کی یہ ہمّت نہیں ہوئی کہ گہرے پانی میں چھلانگ لگا کر اس بچے کو بچا لیں ، لیکن تم کتنے عظیم شخص ہو کہ تم نے یہ کارنامہ سر انجام دیا ہے - تمہارا یہ کارنامہ واقعی قابل ستائش ہے ، یہ بتاؤ کہ " جب سب ڈر رہے تھے پانی میں کودنے سے تو تم میں ہمّت کیسے آئی "
اس نوجوان کا سب سے پہلا سوال اور جواب تھا " پہلے یہ بتاؤ مجھے پانی میں دھکا کس نے دیا تھا "

از اشفاق احمد زاویہ ٣ اندھا کنواں
 

الم

محفلین
تجربہ وہ کنگھی ہے جو زندگی ہمیں اُس وقت دیتی ہے جب ہمارے بال جھڑ چکے ہوتے ہیں - بیلجئیم کی کہاوت
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top