اردو محفل کا سکول (5)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اگر آپ راہ چلتے ہوئے سڑک پر پڑے اینٹ روڑے کو اس مقصد سے ہٹا دیتے ہیں کہ کوئی اس کی وجہ سے گر نہ جائے یا کسی کو چوٹ نہ لگ جائے تو آپ بھی اپنی ذات میں بابے ہیں - پرانے زمانے میں ، اب تو شاید اس کے لئے اتنا تردد نہیں کیا جاتا - ہمارے بزرگ راہ چلتے ہوئے سڑک پر پڑے ہوئے کانٹے ، اینٹ یا روڑے اپنی چھڑی سے ہٹا دیا کرتے تھے اور چاہے وہ جتنی بھی جلدی میں ہوں یہ کام کرتے جاتے تھے -
خواتین و حضرات ! معمولی کام کرتے رہا کریں ، اس سے کچھ دینا نہیں پڑتا - کسی معذور کو کام چھوڑ کر سڑک پار کروایا کریں - ہمسایوں کو bell دے کر کبھی کبھار ضرور پوچھا کریں کہ آپ کو کسی چیز کی ضرورت تو نہیں - اگر میرے لائق کوئی حکم ہو تو ضرور بتائیے گا ، بطور ہمسایہ یہ آپ کا مجھ پر حق ہے - ان چھوٹے چھوٹے کاموں سے ہمارے مشکل کام آسان ہو جائیں گے

از اشفاق احمد زاویہ ٣ قناعت پسندی
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
خواتین و حضرات ! کچھ محبّت کے انداز ہماری روز مرہ زندگیوں سے ہٹ کر بھی ہوتے ہیں ، جو عام طور پر ہم دیکھ نہیں پاتے - محبّت کا ایک مطلب اطاعت اور محبوب کی خوشنودی ہوتی ہے - انسانوں سے محبّت کا ہمیں خاص طور پر حکم دیا گیا ہے - محبّت دلوں پر وہ کام کرتی ہے جو صابن جسم پر اور آنسو روح پر کرتے ہیں -
مجھے ذاتی طور پر محبّت میں گرفتار ہونا یا مبتلا ہونے کی ترکیبیں کبھی پسند نہیں آئیں ، کیونکہ آدمی گرفتار یا مبتلا تو بیماری میں ہوتا ہے، فکر میں ہوتا ہے یا پھر خوف میں - پھر محبّت تو لطیف جذبہ ہے ، محبّت کا گرفتاری سے کوئی تعلق نہیں بنتا -
محبّت کے لئے ہمیشہ وقت درکار ہوتا ہے ،یہ پروان چڑھنے میں وقت لیتی ہے جیسے ایک پودا پروان چڑھنے میں وقت لیتا ہے - رات کو بیج بو دینے سے اگلی صبح تک پودا تیار نہیں ہوتا اس کے لئے زمین ، اچھی کھاد ، مناسب آب ہوا ، مناسب توجہ اور اعلیٰ غذا کی ضرورت ہوتی ہے -
میرا کہنے کا یہ مطلب نہیں کہ پہلی نظرکی محبّت پر میں یقین ہی نہیں رکھتا - یہ ہوتی ہے اور ہو سکتی ہے - لیکن پہلی نظر کے بعد اس کو بھی وقت چاہئے ہوتا ہے - پہلی نظر میں بیج اچھا لگ سکتا ہے لیکن پھولوں یا پھلوں سے لدا پھدا اور جھومتا پودا بننے کے لئے اس کو بھی وقت درکار ہوتا ہے اور اس کے ساتھ خصوصی توجہ بھی -

از اشفاق احمد زاویہ ٣ کارڈیک اریسٹ
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اپنے گھر میں داخل ہوکر اپنی آپا سے ، بیوی سے ، یا بوڑھے والدین سے آپ یہ ضرور کہا کریں چاہے چاہے کبھی کبھی ، کہ آپ بہت اچھی ہیں - مجھے بڑے ہی اچھے لگتے ہیں - آپ جن سے محبت کرتے ہوں ، انھیں ضرور بتایا کریں ، آپ مجھے اچھے لگتے ہیں - اگر آپ کسی سے کوئی ویلڈنگ کا کام کروائیں یا کسی سے اور کوئی کام کروائیں چاہے موچی سے جوتا مرمت کروائیں یا نیا " پتا " ڈلوائیں تو آپ اسے ضرور appreciate کریں -

ہمارے دین کی تین مضبوط بنیادیں ہیں - ایک اعتقاد ، دوسرا ایمان، اور تیسرا معاملات

الله کے فضل سے اعتقاد کے تو ہم بڑے پکے ہیں - عبادات بھی خوب کرتے ہیں - مساجد بھری ہوئی ہوتی ہیں - لیکن معاملات کے میدان میں ہم صفر ہیں - ہم معاملے کو جان ہی نہیں سکے - ہمیں علم ہی نہیں ہے کہ ہمارا، ہمارے پڑوسی کے ساتھ کیا رشتہ ہے - دوست سے کیا رشتہ ہے - ابا ، اماں ، بیوی ، کے ساتھ کیا رشتہ ہے یہ رشتے ٹوٹے پڑے ہیں -

جب تک ہم معاملات کی رسی کو ویسی مضبوطی سے نہیں پکڑیں گے ، جیسا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے اس وقت تک ہمارے بیل منڈھے نہیں چڑھے گے

از اشفاق احمد زاویہ ٣ ٹین کا خالی ڈبہ اور ہمارے معاملات
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
بابا جی نے فرمایا ! انسان کو راستی پر لانے کے صرف دو ہی طریقے ہیں - ایک طریقہ یہ ہے کہ جو خرابی ہو ، خطا ہو ، جہاں جہاں پر کوئی خامی ہو , کوئی نیگیٹو پوائنٹ ہو اس کو دور کیا جائے -
سیاستدان ، حکمران، اور جہاں بان یہ سارے اس طرح سے علاج کرتے ہیں ، کہ جہاں پر کوئی خامی ہو اس کو دور کرنے کے لئے وہاں پہنچا جائے ، اس کو دور کر سکتے ہیں کہ نہیں یہ اب الله کے اختیار میں ہے -
انبیاء کا طریقہ بابا جی نے کہا ، اس سے بلکل مختلف ہے - وہ وہاں پر جو بھی خرابی ہوتی ہے ، اسے دور کرنے کی کوشش نہیں کرتے ، بلکہ وہاں کے رہنے والے انسانوں کے اندر کو تبدیل کر دیتے ہیں - جب ان کا اندر تبدیل ہو جاتا ہے ، تو وہ خود بخود اپنی اس خطا کو ٹھیک کر لیتے ہیں اپنی خامی کو دور کر لیتے ہیں

از اشفاق احمد زاویہ اندر کی تبدیلی
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
میرے تایا بیمار تھے اور کوما میں تھے - کبھی وہ کومے سے باہر آجاتے اور کبھی ان پر پھر وہی کیفیت طاری ہو جاتی تھی اور ہم سب بہن بھائی ایک مونڈھے پہ بیٹھے ان کو اٹینڈ کرتے تھے - میں اس وقت سیکنڈ ایئر میں پڑھتا تھا - ایک دن انھیں اٹینڈ کرنے کی میری ڈیوٹی تھی - وہ مجھ سے کہنے لگے کہ " یہ جوالله ہے کیا وہ انسانوں کے گناہ معاف کر سکتا ہے " میں نے کہا جی الله تو کچھ بھی کر سکتا ہے اور گناہوں کو معاف کرنے میں تو وہ بڑا رحیم ہے اور غفورالرحیم ہے - وہ تو کہتا ہے کہ انسان اس سے گناہوں کی معافی مانگے - وہ کہنے لگے کہ یار یہ تو بڑی اچھی بات ہے -
جب انہوں نے یہ کہا تو ان کے چہرے پے کچھ بشاشت سی پیدا ہوئی ، اور میں نے ان کی خوشنودی کے لئے ان سے کہا کہ تایا آپ نے کونسے ایسے گناہ کے ہیں کہ آپ اس قدر پریشانی کہ عالم میں ہیں - آپ تو ہمارے ساتھ بڑے بھلے چنگے رہے ہیں - یہ سن کر انھوں نے کہا کہ

" shut up, it's nothing between you and me, it's between me and my god

از اشفاق احمد زاویہ ٣ ڈیفنسو ویپن
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
میں عرض کر رہا تھا کہ جلدی سے " ربنا ظلمنا انفسنا " پڑھا اور پھر بھاگتے ہیں - وہ اس لئے کہ انا اتنی بھری ہوتی ہے ، دعا کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ انا کا پورے کا پورا توڑنا , اور پھر ایک بھکاری کی طرح اپنا ایک کشکول لے کر جانا -
انا اتنی ظالم چیز ہے ، اور اتنی متکبر ، اتنی تگڑی چیز ہے کہ سینٹ آگسٹائن تھے ، نصاریٰ کے بہت بڑے بزرگ صوفی - الله کے پیارے تھے ، تو وہ ایک دن دعا مانگ رہے ہیں ، بڑے خشوع و خضوع کے ساتھ ، اور ان کی دعا مشھور ہے ، اور وہ کہتے ہیں :

O GOD make me pious but not today

" اک دن ہور دے دے شرارتاں کرن لئی " - یعنی اللہ تعالیٰ مجھے نیک بنا دے ، لیکن آج ہی نہ بنا دینا , تھوڑا سا وقت مجھے مل جائے ، اور -

از اشفاق احمد زاویہ دعا
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اب میں سوچتا ہوں کہ کیا روشنی اس طریقے سے پھیلے گی ، جس طرح ویسٹ والے کہ رہے ہیں کہ اگرابلاغ ہو ، کھل کے بات کی جائے اور دور دور تک پہنچائی جائے تو وہ دور دور تک پہنچ سکتی ہے -
اس طرح سے بات دور دور تک پہنچتی تو ضرور ہے لیکن دلوں میں نہیں اترتی - ہم یہ بات جاننا چاہتے ہیں کہ وہ لائٹ ہاؤس ہمیں پروائیڈ کیا جائے ، وہ روشنی کا مینار ہمیں چاہئے جو مدینہ شریف کی ایک چھوٹی سی مسجد میں ٹمٹماتا تھا ، اور وہ ایک ایسی مسجد میں تھا جس کے شہتیروں سے لوگوں کا سرلگتا تھا - اس چھوٹے سے دیے نے کہاں کہاں تک اپنی روشنی پہنچا دی کہ پوری دنیا سیراب ہو گئی - اس نے اپنا وہ نور بغیر ٹی وی ، ریڈیو کے آخر کیسے پہنچا دیا

از اشفاق احمد زاویہ ٣ لائٹ ہاؤس
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
یہ خوشی ایسی چیز ہے جو صرف اندر سے پیدا ہوتی ہے - یہ باہر سے نہیں لے جا سکتی - آج کل کے بچے کہتے ہیں کہ اگر ہمارے پاس چیزیں زیادہ اکٹھی ہونگی ، تو ہمارے پاس زیادہ خوشیاں ہونگی -
میری بہو کہتی ہے کہ اگر اس کے پاس زمرد کا ہار ہو تو وہ بڑی خوش ہو - وہ مجھے کہتی ہے کہ ماموں اگر دو ہار بن جائیں تو پھر بڑی بات ہے - میں نے کہا اچھا میں تمھیں لا دیتا ہوں -
وہ کہنے لگی ٣٥٠٠٠ ہزار کا ہے - میں نے کہا کوئی بات نہیں لیکن یہ بتاؤ کہ وہ لے کر تم کتنے دن خوش رہو گی - کہنے لگی میں کافی دن خوش رہونگی -
میں نے کہا کہ تم اپنی سہیلیوں کے سامنے شیخی بگھار لو گی کہ میرے پاس یہ سیٹ بھی آگیا ہے پھر کیا کرو گی -
وہ مجھے کہنے لگی کہ posession کا ایک اپنا نشہ ہوتا ہے ، اور یہ خمار ہوتا ہے کہ فلاں چیز میرے قبضے میں ہے
میں نے کہا پیارے بچے !

میں تم سے یہ پوچھتا ہوں کہ اتنی ساری قیمتی چیزیں اکٹھی کر کے جب تم سوتی ہو یا سونے لگتی ہو تو ان ساری چیزوں سے تمہارا تصرف ٹوٹ جاتا ہے ، اور میں تمھیں کبھی صبح جگاتا ہوں تو تم کہتی ہو کہ ماموں بس دو منٹ اور سو لینے دیں - یعنی جو خوشی اندر سے پیدا ہوتی ہے وہ زیادہ عزیز ہے اور جو posession آپ نے اکٹھے کیے ہیں وہ اس وقت آپ بھولے ہوئے ہوتی ہیں لیکن اس بات پر ہم نے کبھی غور ہی نہیں کیا
میری بہو جس کی سمجھ میں میری باتیں تھوڑی تھوڑی آنے لگی ہیں وہ کہتی ہے ماموں ان باتوں پہ عمل کر کے کہیں مارے ہی نہ جائیں -
میں کہتا ہوں مارے جانے والی کوئی بات ہی نہیں ہے بلکہ آپ خوش ہونگے

از اشفاق احمد زاویہ ٢ ڈپریشن کا نشہ
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ہماری بہوئیں ہماری ساسوں سے کیوں نالاں رہتی ہیں - ساسیں اپنی بہوؤں کو گہنے دے دیتی ہیں - گھر کی چابیاں دے دیتی ہیں لیکن شاباش نہیں دیتیں - انھیں یہ فن آتا نہیں ہے - کبھی یہ نہیں کہتیں کہ " تم نے میٹھے چاول پکا کر کمال کر دیا ہے - یہ گڑ والے چاول اتنے کمال کے ہیں کہ ہم سے کبھی یہ پک نہیں پائے ہیں - لڑکی تم نے کیا ترکیب لڑائی ہے ! "
اب ساس کے اتنا کہنے سے وہ زندہ ہو جائے گی اور ساری عمر آپ کی خدمت کرتی رہے گی - چاول کھلاتی رہے گی - اور آپ کے لئے جان دے دیگی -

از اشفاق احمد زاویہ ٣ ٹین کا خالی ڈبہ اور ہمارے معاملات
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
جو مرید حضرات پیر مہر علی شاہ صاحب کے پاس آتے تھے اور صاحبزادے کو دیکھتے تھے ان میں گوالیار کے بھی کوئی صاحب تھے ، تو انھوں نے اس سے پوچھا کہ صاحبزادے آپ اس کالے کلوٹے (انجن) کے عشق میں کیوں مبتلا ہیں -
انھوں نے کہا کہ میں چار وجوہات کی بنا پر اس کے عشق میں مبتلا ہوں ، اور ان چار وجوہات کی وجہ سے انجن مجھے بہت ہی پیارا لگتا ہے - انہوں نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ آگ کھاتا ہے - انگارے ہضم کرتا ہے - اپنی جان پر دکھ سہتا ہے، اور یہ دکھ سہ کر جس منزل کا تہیہ کرتا ہے اس کی طرف جاتا ہے - دوسرے یہ مجھے اس لئے پسند ہے کہ جس منزل کا ارادہ کرتا ہے اس پر پہنچ کر ہی دم لیتا ہے - اور تیسری صفت یہ ہے کہ اور سب سے پیاری بھی کہ جس نے مجھے اس کے عشق میں مبتلا کیا ہے کہ یہ first class کے ڈبے کو بھی اپنے ساتھ لے کر چلتا ہے اور third class کے ڈبے کو بھی ، اور گندی بوگی کو بھی لے کر چلتا ہے - یہ نہیں کہتا کہ تو یہاں رہ میں توfirst class کے ڈبےکو ساتھ لے کر جاؤنگا - اور چوتھی چیز یہ ہے کہ یہ صراط مستقیم کا مالک ہے نہ ایک انچ ِاِدھر جاتا ہے ، نہ ایک انچ ٱدھر -

از: اشفاق احمد زاویہ کوئی محرم نہیں ملتا جہاں میں
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو جب تک بات سمجھ نہ لیں اس وقت تک اس پہ اعتبار ہی نہیں کرتے انھیں یقین ہی نہیں آتا کہ اس کائنات میں کوئی ایسی چیز بھی ہو سکتی ہے جسے سمجھا نہ جا سکے - اب یہ ان کی ego کا کمال ہے - ان کی انا کا اعجاز ہے کہ ایسا سمجھتے ہیں ........ اصل میں یہ سب انا کے کھیل ہیں ........ ایک انا کہتی ہے کہ میں اس قدر ذھین اور صاحب فراست ہوں کہ سب کچھ جان سکتی ہوں اور اگر میں نہیں جانتی اور نہیں سمجھتی ہوں ، وہ شے محض وہم ہے -
دوسری ego کہتی ہے جب میں ہی نہیں سمجھتی تو اس کا وجود کس طرح ممکن ہے
از اشفاق احمد بابا صاحبا
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
صوم و صلات کی پابند ایک ضعیف عورت نے ٦ سالہ پڑوسی بچے سے ایک دن پوچھا -
" بیٹا تمہارے ابو جان نماز کے اوقات میں کبھی مسجد جاتے دکھائی نہیں دیتے کیا تمہارے ابو گھر ہی میں نماز پڑھتے ہیں ؟"

نہیں آنٹی میرے پاپا تو ہینڈسم ہیں وہ نماز کیوں پڑھنے لگے بھلا ؟
نماز تو بوڑھے لوگ پڑہتے ہیں نا ؟

بچے نے بڑی معصومیت سے کہا اور اپنا رخ ٹی.وی کی جانب کر کے ٹی وی پر رقص کر رہی عورتوں کی طرح خود بھی رقص کرنے لگا .....!

از اشفاق احمد ایک زخم اور سہی عنوان نیا زمانہ
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
آخر کار یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچی کہ کوئی شخص تب تک رشوت نہیں لے سکتا جب تک کہ وہ اپنے آپ کو خوار، ذلیل ، پریشان اور زبوں حال نہ سمجھے - پہلے اپنے دل اور اپنی روح کے نہاں خانے میں انسان اپنے آپ کو ذلیل کمینہ، گھٹیا ، اور چھوٹا سمجھتا ہے - اس کے بعد وہ رشوت کی طرف ہاتھ بڑھاتا ہے - اگر کوئی شخص عزت و وقار اور اطمینان اور ڈگنٹی کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہے تو وہ کسی حال میں رشوت کی طرف رجوع نہیں کرتا - ہمارے دین میں بھی اس بات پر بڑا زور دیا گیا ہے کہ آپ وقار ، عظمت اور تمکنت کا دامن کسی صورت میں بھ ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور اپنے آپ کو ایک اعلیٰ وعرفہ مخلوق جانیں کیونکہ آپ کو اشرف المخلوقات کا درجہ عطا کر دیا گیا ہے -

از اشفاق احمد زاویہ ٢ شک
 

نیلم

محفلین
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص کسی مسلمان کی کوئی دنیاوی تکلیف دور کرے گا اﷲ تعالیٰ اس کی قیامت کے دن کی مشکلات میں سے کوئی مشکل حل کرے گا جو شخص دنیا میں کسی تنگ دست کے لئے آسانی پیدا کرے گا اﷲ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کے لئے آسانی پیدا فرمائے گا اور جو شخص دنیا میں کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اﷲ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ اﷲ تعالیٰ (اس وقت تک) اپنے بندے کی مدد کرتا رہتا ہے۔ جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے۔
: مسلم شریف،کتاب ذکر ودعاء واستغفار،4 / 2074، الرقم : 2699
 

نیلم

محفلین
╔════════✿═══════╗
.✿....... H A D E E S .......✿..

ابو معاذ ابن جبل (رضی اللہ تعالٰی عنہ) سے روایت ہے کے نبی (صلی اللہ علیہ واله وسلم) نے فرمایا.. اگر کوئی غصّے کو دبا لے جب کہ وہ اسکو نکالنے کی استطاعت رکھتا ہو، تو قیامت کے دن الله عزوجل اسکو تمام مخلوق سے بالا تر بلاے گا اور (اسکی) اپنی پسند کی کسی بھی خوبصورت اور بڑی آنکھ والی حوروں میں سے کوئی بھی چننے کا حق دے گا.

[ ابو داؤد، جلد:41 ، حدیث:4759 ]
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
میں نے انتظار کرنے والوں کو دیکھا.انتظار کرتے کرتے سو جانے والوں کو بھی اور مر جانے والوں کو بھی. میں نے مضطرب نگاہوں اور بے چین بدنوں کودیکھا ہے.آہٹ پے لگے ہوئے کانوں کے زخموں کو دیکھا.انتظار میں کانپتے ہوئے ہاتھوں کو دیکھا . منتظر آدمی کے دو وجود ہوتے ہیں. ایک وہ جو مقررہ جگہ پر انتظار کرتا ہے، دوسرا وہ جو جسد خاکی سے جدا ہو کر پذیرائی کے لئے بہت دور نکل جاتا ہے. جب انتظار کی گھڑیاں دنوں،مہینوں اور سالوں پر پھیل جاتی ہیں تو کبھی کبھی دوسرا وجود واپس نہیں آتا اور انتظار کرنے والے کا وجود،اس خالی ڈبے کی طرح رہ جاتا ہے جسے لوگ خوبصورت سمجھ کر سینت کے رکھ لیتے ہیں او کبھی اپنے آپ سے جدا نہیں کرتے. یہ خالی ڈبا کئی بار بھرتا ہے، قسم قسم کی چیزیں اپنے اندر سمیٹتا ہے، لیکن اس میں "وہ" لوٹ کر نہیں آتا جو پذیرائی کے لئے آگے نکل گیا تھا .ایسے لوگ بڑے مطمین اورپورے طور پہ شانت ہوجاتے ہیں .ان مطمئن، پرسکون اور شانت لوگوں کی پر سنیلٹی میں بڑا چارم ہوتا ہے اور انہیں اپنی باقی ماندہ زندگی اسی چارم کے سہارے گزارنی پڑتی ہے.یہی چارم آپ کو سوفیا کی شخصیتوں میں نظر آے گا.یہی چارم عمر قدیوں کے چہرے پر دکھائی دے گا اور اسی چارم کی جھلک آپکو عمر رسیدہ پروفیسروں کی آنکھوں میں نظر آے گی.
از اشفاق احمد، "سفر در سفر" سے انتخاب .
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
سائنس کی ایجادات اور اختراعات انسان کو سکون اور طمانیت عطا نہیں کر سکتیں - ان سے آرام اور آسائش میں ضرور اضافہ ہوتا ہے لیکن تھوڑی دیر بعد وہ آرام اور آسائش معدوم ہو جاتے ہیں - اور انسان پھر چیخنے اور چلانے لگتا ہے -
ذرا سی دیر میں ہم ان کمفرٹس کی عادی ہو جاتے ہیں - اور تھوڑی ہی دیر بعد بے چین اور بے کل ہو جاتے ہیں - یہ سارے آرام اورآسائشیں ہمارے دکھوں اور الجھنوں کو دبا تو دیتی ہیں لیکن ان کا علاج نہیں کر پاتیں - بے چینی کے بعد ہم نئے آرام اور آسائش کی تلاش میں لگ جاتے ہیں ؛ اور نئی ایجادات کرنے بیٹھ جاتے ہیں - اس تلاش سے ہمیں نراشا ، مایوسی ، بے چینی حاصل ہونے لگتی ہے ، اور ہم دیوانگی کی حدوں میں داخل ہو جاتے ہیں - جوں جوں ہم باہر کی چیزوں کے حصول میں امیر ہوتے جاتے ہیں ، ہم اندر سے غریب ہونے لگتے ہیں - جب بدھا اور سکندر کو اپنی حکومت ، مملکت اور دولت کا احساس ہوا انھیں اندر کی غریبی کا گہرا علم نصیب ہونے لگا -
زندگی نہ اندر ہے نہ باہر - نہ مادہ ہے نہ روح - یہ اس سے عظیم تر ہے - اگر انسان اپنے اندر پہ توجہ مرکوز کرتا ہے تو وہ اپنے محیط سے بے بہرہ ہو جاتا ہے اور اگر وہ صرف محیط پہ نگاہ رکھتا ہے ، تو مرکز سے محروم ہو جاتا ہے - ایک محیط ایک مرکز کے بغیر کیسے ہو سکتا ہے زندگی ان دونوں کے مجموعے کا نام ہے - سائنس باہر سے متعلق ہے مذہب اندر سے -

از اشفاق احمد زاویہ ٣ حقیقت اور ملا سائنسدان
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
آپ جو یہ سوال کرتے ہیں کہ انسانیت کو فلاح کیوں نہیں ملتی - تو اصل بات اس میں یہی ہے کہ ہمارے اندر تضاد ہے - لیکن ایک بات یہ بھی بڑی اہم ہے کہ انسان ڈگریاں تو حاصل کر لیتا ہے ، بڑا امیر اور مشہور آدمی بن جاتا ہے - لیکن وہ دوسروں کی فلاح کا سبب نہیں بنتا ہے ، اور ایسی صورت میں اس کی تمام ڈگریاں نہ اس کے کام آسکتی ہیں اور نہ ہی دوسروں کے - وہ روحانی طور پر پسماندہ ہوتا ہے ترقی یافتہ نہیں ہوتا ہے -
جب آپ کا اندر اور باہر ایک طرح کا ہوگا تو نہ صرف آپ اپنے وجود اور ذات کے لیے فلاح کا باعث بنیں گے بلکہ دوسروں کے لیے بھی فلاح کا ذریعہ ثابت ہونگے -
بابے کہتے ہیں کہ وہی چیز یا شے روشنی عطا کرتی ہے اور دوسروں کی فلاح کا کام کرتی ہے جو خود سے قربانی دیتی ہے - اپنے اوپر ضبط کرتی ہے - اور یہی بات ہم انسانوں پہ فٹ آتی ہے - لکڑی جلتی ہے تو کھانا تیار ہوتا ہے یا سردی میں ہمیں حدت پہنچاتی ہے - آم کا درخت اپنی شاخوں پر آموں کا بڑا بوجھ برداشت کرتا ہے ، تو ہمیں گرمیوں میں کھانے کو آم ملتے ہیں - اسی طرح اگر انسان قربانی دیتے ہیں تو دوسروں کی فلاح کرتے ہیں - چاہے وہ قربانی کسی مرتے کو بچانے کے لیے ایک بوتل خون کی ہو یا محض کسی کو تسلی دینے کی - اپنا تھوڑا وقت لوگوں کے نام کرنا ہو یا کسی اور انداز میں .........

از اشفاق احمد زاویہ ٣ اندھا کنواں
 

نیلم

محفلین
انسان کے لیئے کتنا برا ہے کے اسکا ظاہر موافق اور باطن منافق ہو.
حضرت علی - رضی اللہ تعالٰی عنہ
 

زلفی شاہ

لائبریرین
ہر اخبار کے ہر صفحے پر اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نام لکھے ہوتے ہیں۔ مثلا اگر محمد باسط لکھا ہوا ہے تو اس میں باسط اللہ کانام ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے نبی کا نام ہے یعنی اس میں دو مقدس نام استعمال ہوئے ہیں ۔ ان مقدس ناموں کا احترام ہر مسلمان پر ضروری ہے ۔ لہذا جہاں کہیں راہ چلتے کوئی اخبارکا ٹکڑا نظر آئے یا اور کوئی کاغذ اس کو فورا اٹھا کر کسی اونچی جگہ رکھ دیں ۔ اسی طرح اخبار کو ردی کے طور پر استعمال نہ کریں اور نہ ہی ردی میں فروخت کریں۔ اور اگر کوئی چیز اخبار میں یا اخبار کے بنے ہوئے لفافے میں ڈال کر دے تو لینے سے انکار کر دیں۔کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ ہمارے اکثر مسلمان بھائی اخبار نیچے رکھ کر کھانا کھاتے ہیں اب اسی اخبار کے اوپر اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نام مبارک ہوتے ہیں۔ اسی اخبارکے اوپر سالن بھی گرتا ہے اور آخر میں ہم اسی اخبار سے اپنے ہاتھ صاف کر رہے ہوتے ہیں کیا یہ اللہ اور اس کے رسول کے نام کی تعظیم کے خلاف نہیں ہے۔ لہذا کبھی بھی اخبار کو بطور دسترخواں استعمال نہ کیجئے۔ سینہ بہ سینہ اس پیغام کو دوسرے مسلمانوں تک پہنچا کر اللہ اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس ناموں کی تعظیم کے عظیم مشن میں شامل ہو جائیے۔ ان ناموں کی تعظیم کی برکت سے اللہ تعالی ہماری بہت سی مشکلات کو آسان فرما دے گا۔ انشاء اللہ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top