ناعمہ عزیز
لائبریرین
ہمیں نرم خوئی کا حکم ہے - بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی شخص کے فعل پر ہمیں بہت غصہ آ رہا ہوتا ہے - لیکن آپ اس کے باوجود کہ اس پہ غصہ کیا جانا چائے آپ غصہ نہیں کرتے ہیں - یہ ان کا کمال فن ہوتا ہے یا پھر وہ نان ڈگری ماہر نفسیات ہوتے ہیں - ایک بار ایسا ہی ایک واقعہ میرے ساتھ بھی پیش آیا - میں ایک ضروری میٹنگ کے سلسلے میں مری گیا - وہ بارشوں کا موسم تھا - اب میں جلدی میں تھا اور میں نے دو جوڑے ہی کپڑوں کے ساتھ لیے تھے - راستے میں موسلا دھار بارش ہوئی اور خوب برسی - اس شدید بارش میں باوجود بچنے کے میں شدید بھیگ گیا - میں شام کو مری پہنچا - میں خود بھیگ چکا تھا جب کہ دوسرا جوڑا میرے پاس تھا ، پانی اس میں بھی گھس گیا - اب میں سخت پریشان - اگلے روز میٹنگ بھی اٹینڈ کرنی تھی - خیر میں مال روڈ پر آگیا کہیں سے کوئی لانڈری وغیرہ مل جائے تا کہ وہ کپڑے سکھا کر استری کر دے - مجھے مال پر تو کوئی لانڈری نہ ملی ، البتہ لوئر بازار میں چھوٹی سی ایک دکان نظر آئی جس پر لکھا تھا " کپڑے چوبیس گھنٹے میں تیار ملتے ہیں " میں یہ پڑھ کر بہت خوش ہوا اور جا کر کپڑے کاؤنٹر پر رکھ دیے - دکان کے مالک بابا جی نے کپڑوں کو غور سے دیکھا ، پھر بولے ٹھیک ہے " پرسوں شام کو لے جانا - جمعرات کی شام مغرب سے پہلے - "
میں نے ان سے کہا کہ " حضور آپ نے تو چوبیس گھنٹے میں تیار کرنے کا بورڈ لگایا ہوا ہے ؟"
وہ بابا جی (ذرا بڑی عمر کے تھے ) مسکرا کر بولے " ٹھیک ہے بیٹا چوبیس گھنٹوں میں ہی تیار کر کے دیتے ہیں - لیکن ہم روزانہ صرف آٹھ گھنٹے کام کرتے ہیں - آٹھ گھنٹے آج ، آٹھ گھنٹے کل ، اور آٹھ گھنٹے پرسوں - یہ کل چوبیس گھنٹے بنتے ہیں - آپ کے کپڑے پرسوں شام چوبیسواں گھنٹہ ختم ہونے سے پہلے مل جائیں گے - "
اب میں حیران و پشیمان کھڑا بابا جی کا منہ دیکھ رہا ہوں کہ انھوں نے کس طرح سے چوبیس گھنٹے پورے کر دیے اور میرے پاس کوئی جواب بھی نہ تھا -
از اشفاق احمد زاویہ ٣ ضمیر کا سگنل
میں نے ان سے کہا کہ " حضور آپ نے تو چوبیس گھنٹے میں تیار کرنے کا بورڈ لگایا ہوا ہے ؟"
وہ بابا جی (ذرا بڑی عمر کے تھے ) مسکرا کر بولے " ٹھیک ہے بیٹا چوبیس گھنٹوں میں ہی تیار کر کے دیتے ہیں - لیکن ہم روزانہ صرف آٹھ گھنٹے کام کرتے ہیں - آٹھ گھنٹے آج ، آٹھ گھنٹے کل ، اور آٹھ گھنٹے پرسوں - یہ کل چوبیس گھنٹے بنتے ہیں - آپ کے کپڑے پرسوں شام چوبیسواں گھنٹہ ختم ہونے سے پہلے مل جائیں گے - "
اب میں حیران و پشیمان کھڑا بابا جی کا منہ دیکھ رہا ہوں کہ انھوں نے کس طرح سے چوبیس گھنٹے پورے کر دیے اور میرے پاس کوئی جواب بھی نہ تھا -
از اشفاق احمد زاویہ ٣ ضمیر کا سگنل