اردو محفل کا مشاعرہ برائے ۲۰۱۲ء ( تبصرہ جات کی لڑی)

ستارے سب مرے‘ مہتاب میرے
ابھی مت ٹوٹنا اے خواب میرے
ابھی اڑنا ہے مجھ کو آسماں تک
ہوئے جاتے ہیں پر بے تاب میرے
میں تھک کر گر گیا‘ ٹوٹا نہیں ہوں
بہت مضبوط ہیں اعصاب میرے
ترے آنے پہ بھی بادِ بہاری!
گلستاں کیوں نہیں شاداب میرے
بہت ہی شاد رہتا تھا میں جن میں
وہ لمحے ہو گئے نایاب میرے
ابھی آنکھوں میں طغیانی نہیں ہے
ابھی آئے نہیں سیلاب میرے
سمندر میں ہوا طوفان برپا
سفینے آئے زیرِ آب میرے
تُو اب کے بھی نہیں‌ ڈوبا شناور
بہت حیران ہیں‌ احباب میرے
واہ واہ واہ واہ ایک ایک شعر موتی کی طرح جڑا ہے، میں کسی بھی ایک شعر کو دوسرے پر فوقیت دینے سے قاصر ہوں
بہت سی داد قبول کیجیے عمران شناور
 

مزمل حسین

محفلین
ہونے والی ہے بزمِ نو آغاز
بج اٹھے ہیں سبھی سنے ہوئے ساز

عشق اکیسویں صدی میں ہے
وہی راہیں، وہی نشیب و فراز

اس نے پھر سنگِ آستاں بدلا
ہم نے رکھ دی وہی جبینِ نیاز

دور تھا ہر کسی سے ہر کوئی
دی کسی نے قریب سے آواز

بندہ پرور کو یہ نہ تھا معلوم
بندے مانگیں گے بندگی کا جواز

عشق کرتے ہیں لوگ بھی راحیلؔ
ہم روایت شکن، روایت ساز

واہ واہ راحیل فاروق صاحب کمال کرتے ہیں آپ
بندہ پرور کو یہ نہ تھا معلوم
بندے مانگیں گے بندگی کا جواز
میری طرف سے ڈھیروں داد قبول فرمائیں
 

محمداحمد

لائبریرین
"اُف یہ یادیں

میں کتبہ ہوں گزری ہوئی ساعتوں کا
جسے میں نے گاڑا ہے ہر راستے پر
میں نوحہ ہوں بھولی ہوئی صحبتوں کا
جو لیتا ہو سانس آج بھی میرے اندر

میں جو بات کرتا ہوں اُس میں وہ بولے
میں جو لفظ لکھتا ہوں اس میں وہ چیخے

مری زندگی میں بڑے موڑ آئے
عجب سرگرانی میں چلتا رہا ہوں
بہر گام رستہ بدلتا رہا ہوں
بدلتا رہا ہوں میں گو اپنا رستہ
مگر جب کبھی میں نے دیکھا پلٹ کر
تو آتا ہے مجھ کو نظر سیدھا رستہ

وہ ماضی تھا یہ حال ہے‘ مانتا ہوں
مگر خود کو کیسے یہ بتلا سکوں گا
میں یادوں سے بچ کر کہاں جا سکوں گا

بہت خوب۔۔۔!

غم ہستی کے عنواں بانٹ دوں گا
یہ اوراقِ پریشاں بانٹ دوں گا

مرے نزدیک خوشیاں ہیں امانت
الٹ دوں گا میں داماں بانٹ دوں گا

تھما دوں گا دئے سب کو چمن میں
نئے موسم کے ارماں بانٹ دوں گا

مری مشکل بڑھاتی جائے دنیا
میں اس کو کر کے آساں بانٹ دوں گا

کسی منظر کو دھندلانے نہ دوں گا
میں اپنا سب چراغاں بانٹ دوں گا

صبا کی ایک تھپکی مل گئی تو
بہارِ نو کے عنواں بانٹ دوں گا

بکھر جاوں گا میں چہرہ بہ چہرہ
جو مجھ میں ہے وہ انساں بانٹ دوں گا

خزاں کو گھیر لوں گا ہر طرف سے
ظفر خوابِ بہاراں بانٹ دوں گا

بہت خوب ظفر کیانی صاحب، بہت اچھی غزل پیش کی ہے آپ نے ۔ خاکسار کی طرف سے بھرپور داد حاضرِ خدمت ہے۔

:great:
 
Top