آورکزئی
محفلین
یعنی اصل مسئلہ نیازی خاندان سے ہے ۔ بغض عمران
غلط۔۔۔۔۔۔۔ نیازی کی اتنی حیثیت نہیں کہ ان سے مسلہ ہو۔۔۔۔
یعنی اصل مسئلہ نیازی خاندان سے ہے ۔ بغض عمران
آپ پہلے فیصلہ کر لیں کہ آپ کو جمہوریت چاہئے یا آمریت؟ اگر جمہوریت چاہئے تو ایوان میں موجود اکثر جماعتوں کا فیصلہ ماننا پڑے گا۔ اور اگر آمریت چاہئے تو ایک مولوی کی مزاحمت پر اکثریت کا ہر فیصلہ کالعدم قرار دے دیں۔ اس طرح آپ جمہوریت اور آمریت کا نظام ایک ساتھ نہیں چلا سکتے۔
قرارداد مقاصد کی رو سے تمام قوانین قرآن و سنت کے مطابق بنیں گے۔ اور اس لئے ضروری ہے کہ ہر قانون علماء کونسل سے تسلیم شدہ ہو۔اگر مولانا پارلیمان کی بالا دستی چاہتے ہیں تو ہر قانون کو علما کونسل سے تسلیم کروانے کا زور کیوں دیتے ہیں؟ کونسی جمہوریت میں ایسا ہوتا ہے کہ پارلیمانی اکثریت سے منظور شدہ قانون علما کی ایک اقلیتی کونسل سے مسترد ہو جائے؟
آئین پاکستان کی رو سے قوانین قرآن و سنت کے مطابق بنیں گے۔
اور آپ کی اطلاع کے لئے اگر تمام پارٹیاں گستاخ رسول کی سزائے موت ختم کرنے کے ناپاک مطالبے پر کھڑی ہوجائیں تو ہم پھر بھی اس کو جوتے کی نوک پر رکھیں گے۔ کیوں کہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا ہے۔ اور کسی کی ہمت نہیں ہوسکتی کہ گستاخ رسول کی سزائے موت ختم کروائے۔ اور آئین پاکستان کی رو سے قادیانی کافر ہیں اور ان کو کافر کہا ہمارا آئینی و جمہوری حق ہے۔ اور قادیانیوں کہ کب برداشت ہوگا کہ گستاخ رسول کی سزائے موت موجود رہے۔
یعنی پاکستان کا آئین جمہوری نہیں شرعی ہے۔ پھر تو پاکستان میں جمہور کی نہیں بلکہ شریعت یعنی علما کرام کی بالا دستی قائم ہونی چاہئے۔ یہ بات اچھی طرح اپنے مولانا کو بھی سمجھا دیں جو آجکل ملک میں فوج کے خلاف جمہوری انقلاب لا رہے ہیں۔قرارداد مقاصد کی رو سے تمام قوانین قرآن و سنت کے مطابق بنیں گے۔ اور اس لئے ضروری ہے کہ ہر قانون علماء کونسل سے تسلیم شدہ ہو۔
آپ کی اطلاع کے لئے دوبارہ عرض ہے کہ جس جمہوریت کا آپ ذکر کر رہے ہیں وہ آپ کے ہاں ہوگی جس میں گستاخ رسول کی سزائے موت کو ختم کیا جاسکے۔ پارلیمانی اکثریت سے اگر گستاخ رسول کی سزائے موت کو ختم کرنے کی کوشش ہوگی تو وہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہوگی۔ اور ایسی کسی بھی مضموم کوشش کو ناکام بنایا جائیگا۔
ہاں قادیانی لابی اس وقت پورے زور و شور سے 295 سی اور 298 کو ختم کرانے پر تلی ہوئی ہے اور علماء کے ہوتے ہوئے ناپاک قادیانیوں کا یہ ناپاک ارادہ کبھی بھی پورا نہیں ہوگا۔
یعنی پاکستان کا آئین جمہوری نہیں شرعی ہے۔ پھر تو پاکستان میں جمہور کی نہیں شریعت کی بالا دستی قائم ہونی چاہئے۔ یہ بات اپنے مولانا کو بھی سمجھا دیں جو آجکل ملک میں فوج کے خلاف جمہوری انقلاب لا رہے ہیں۔
آپ بھی اس نکتہ کو پہلے سمجھیں کہ آیا پاکستان کا آئینی ڈھانچہ جمہوری ہے یا شرعی ہے؟ ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ قادیانیوں کو آئین میں کافر قرار دئے جانے کا فیصلہ اکثریت کا تھا اس لئے عین جمہوری تھا۔ دوسری طرف آپ کہتے ہیں کہ یہ ایک شرعی فیصلہ تھا جس کا اس وقت کے علما کرام نے کریڈٹ لیا۔آئین پاکستان کی رو سے جو قوانین بنیں وہ قرآن و سنت کی رو سے بنائے جائیں۔
آپ بھی اس نکتہ کو پہلے سمجھیں کہ آیا پاکستان کا آئینی ڈھانچہ جمہوری ہے یا شرعی ہے؟ ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ قادیانیوں کو آئین میں کافر قرار دئے جانے کا فیصلہ اکثریت کا تھا اس لئے عین جمہوری تھا۔ دوسری طرف آپ کہتے ہیں کہ یہ ایک شرعی فیصلہ تھا جس کا اس وقت کے علما کرام نے کریڈٹ لیا۔
اب اگر یہی پارلیمانی اکثریت شادی کی کم سے کم عمر ۱۸ سال کر دے یا کسی اور قانون کو ووٹ دے جو علما کرام کی شریعت سے متصادم ہو تو پھر آپ کی جمہوریت کا کیا بنے گا؟ اسی لئے کہا تھا دو ٹوک الفاظ میں بتائیں کہ آپ کو جمہوریت یعنی اکثریت کا فیصلہ چاہیے یا علما کرام کی آمریت یعنی شریعت۔
آئین پاکستان تو خود پارلیمنٹ کی بالا دستی تسلیم نہیں کرتا جب ہر قانون کو پاس کروانے سے قبل علما کرام کی ایک اقلیتی کونسل سے منظور کروانے کا تقاضا کرتا ہے۔مولانا آئین و پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے نکلے ہیں۔
پارلیمانی جمہوریت میں قوانین پارلیمانی اکثریت کی رو سے بنتے ہیں۔ اگر کسی ملک کی پارلیمانی اکثریت سمجھتی ہے کہ فلاں قانون اس کی جمہور کیلئے بہتر ہے تو وہ اس کو ووٹ دے کر قانون کا حصہ بنا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر شادی کی کم سے کم عمر ۱۸ سال کرنا۔آئین پاکستان میں جب ایک قانون قرآن و سنت کی رو سے بنے گا تو اس سے جمہوریت کا کیا تعلق ہے؟؟اور وہ کیسے جمہوریت کے خلاف ہوگا۔ ؟؟
شریعت کی ایک تعبیر پر سبھی متفق نہیں ہیں اور اگر جمُہوریت میں مُعاشرے کے با اثر طبقات کی نمائندگی نہیں ہو گی تو یِہ گروہ مرکزی دھارے سے کٹ کر ریاستی ڈھانچے کو مزید کمزور کر دیں گے۔ جمُہوریت اور شریعت کو باہم متصادم بنا کر پیش کرنا ویسے بھی غلط ہے جاسم۔ یِہ دُرست ہے کہ ان دونوں تصورات کے مابین بڑے فرق موجود ہیں مگر اِشتراکات بھی پائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں جِس طرح کی جمُہوریت ہے، اُسے جمہُوریت سمجھنا ویسے بھی غلط ہے۔ فوجی راج ہے، دھان پان سول سوسائٹی ہے، مذہبی طبقہ کی منظم سٹریٹ پاور ہے، اور کچھ نہیں۔شریعت و جمہوریت کا امتزاج ممکن نہیں ہے۔
پارلیمانی جمہوریت میں قوانین پارلیمانی اکثریت کی رو سے بنتے ہیں۔ اگر کسی ملک کی پارلیمانی اکثریت سمجھتی ہے کہ فلاں قانون اس کی جمہور کیلئے بہتر ہے تو وہ اس کو ووٹ دے کر قانون کا حصہ بنا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر شادی کی کم سے کم عمر ۱۸ سال کرنا۔
لیکن جب یہی قانون علما کرام کی اقلیتی کونسل میں جاتا ہے تو رجیکٹ ہوجاتا ہے کیونکہ یہ شریعت سے متصادم ہے، بیشک پارلیمانی اکثریت کی رو سے جمہور کے مفاد میں ہے۔ جب تک آئین پاکستان میں یہ کھلا تضاد موجود ہے جمہوری بالا دستی قائم نہیں ہو سکتی۔
فوجی -ملا راج اسی لئے ہے کیونکہ پارلیمانی اکثریت کو ملک کا آئین تسلیم ہی نہیں کرتا۔ 2017 میں جب پارلیمانی اکثریت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی کوشش کی تو ایک انتہا پسند ملا ٹولا فیض آباد میں آکر بیٹھ گیا۔ اور اس وقت تک نہیں اٹھا جب تک پارلیمانی اکثریت نے اس اقلیتی ٹولے کے مطالبات تسلیم نہیں کئے۔پاکستان میں جِس طرح کی جمُہوریت ہے، اُسے جمہُوریت سمجھنا ویسے بھی غلط ہے۔ فوجی راج ہے، دھان پان سول سوسائٹی ہے، مذہبی طبقہ کی منظم سٹریٹ پاور ہے، اور کچھ نہیں۔
آپ کی جماعت کا فیض آباد اکٹھ پر کیا مُوقف تھا؟فوجی -ملا راج اسی لئے ہے کیونکہ پارلیمانی اکثریت کو ملک کا آئین تسلیم ہی نہیں کرتا۔ 2017 میں جب پارلیمانی اکثریت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی کوشش کی تو ایک انتہا پسند ملا ٹولا فیض آباد میں آکر بیٹھ گیا۔ اور اس وقت تک نہیں اٹھا جب تک پارلیمانی اکثریت نے اس اقلیتی ٹولے کے مطالبات تسلیم نہیں کئے۔
2017 Faizabad sit-in - Wikipedia
اسلامی نظریاتی کونسل
Council of Islamic Ideology - Wikipedia
یہ مسئلہ صرف قادیانیت یا ختم نبوت تک محدود نہیں ہے۔ 2018 میں جب سپریم کورٹ نے آسیہ مسیح کو بے گناہ قرار دیا تو لبیک یا رسول اللہ کے علما کرام فیض آباد دھرنے کی طرز پر دوبارہ سڑکوں پر آگئے تھے۔ اور آتے ساتھ انہوں نے ان ججز کے سر قلم کرنے اور آرمی چیف کے خلاف بغاوت کرنے سے متعلق شر انگیز تقاریر شروع کر دی۔ پھر ایجنسیوں نے ان سب کو پکڑ کر سافٹوئیر اپگریڈ کیا۔علماء نے تو 1974 میں مرزا غلام احمد قادیانی ملعون کی پلید سلطنت بگاڑ کر تباہ و برباد کر دی تھی اس لئے قادیانی نواز ہمیشہ علماء کے خلاف رہتے ہیں لیکن علماء بچاروں نے آپ کا کیا بگاڑہ ہے جو آپ آپے سے باہر تشریف لے آئے؟؟؟
مع تقسیم رقم کرایہ بعد از اِختتام دھرنا و جلسہ از فیض حمِید مد ظلہ العالی!ایجنسیوں نے ان سب کو پکڑ کر سافٹوئیر اپگریڈ
یہ مسئلہ صرف قادیانیت یا ختم نبوت تک محدود نہیں ہے۔ 2018 میں جب سپریم کورٹ نے آسیہ مسیح کو بے گناہ قرار دیا تو لبیک یا رسول اللہ کے علما کرام فیض آباد دھرنے کی طرز پر دوبارہ سڑکوں پر آگئے تھے۔ اور آتے ساتھ انہوں نے ان ججز کے سر قلم کرنے اور آرمی چیف کے خلاف بغاوت کرنے سے متعلق شر انگیز تقاریر شروع کر دی۔ پھر ایجنسیوں نے ان سب کو پکڑ کر سافٹوئیر اپگریڈ کیا۔
TLP takes to the streets after SC overturns Asia Bibi's death sentence
فیض آباد دھرنے والے ایجنسیوں ہی کی ایماء پر آئے اور پھر انہی کے خرچے پر واپس بھی چلے گئے۔مع تقسیم رقم کرایہ بعد از اِختتام دھرنا و جلسہ از فیض حمِید مد ظلہ العالی!
یہی تو المیہ ہے کہ سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ دے ، جو اس سے اتفاق نہیں کرتا وہ ریاست کے خلاف بغاوت شروع کر دیتا ہے۔سپریم کورٹ کا فیصلہ متنازعہ تھا اور ثاقب نثار نے یکطرفہ فیصلہ کیا تھا جس کا ارار نیازی نے غیر ملکی چینل کو اپنے ایک انٹرویو میں برملا کیا تھا۔