سید شہزاد ناصر
محفلین
پرنالہ وہیں گر رہا ہےتوبہ کریں جو میں ذکر محفلین کے کسی دھاگے کا جو مچھلیوں سے متعلق ہو نام بھی لیا ہو۔۔۔۔
پرنالہ وہیں گر رہا ہےتوبہ کریں جو میں ذکر محفلین کے کسی دھاگے کا جو مچھلیوں سے متعلق ہو نام بھی لیا ہو۔۔۔۔
پرنالہ وہیں گر رہا ہےتوبہ کریں جو میں ذکر محفلین کے کسی دھاگے کا جو مچھلیوں سے متعلق ہو نام بھی لیا ہو۔۔۔۔
پرنالہ وہیں گر رہا ہے
پرنالہ وہیں گر رہا ہے
پرنالہ وہیں گر رہا ہے
پرنالہ وہیں گر رہا ہے
اوہ تے موبائل دا کمال سیجتنے پرنالے آپ نے گرا دیے ہیں۔۔۔ راہ سے گزرنے والے تو ڈوب گئے ہوں گے۔۔۔
اور الاندرونی کیا کہتا تھا؟البیرونی بھی سنا ہے یہی کہتا تھا۔
الاندرونی کا فرمانا ہے کہ پرنالہ کہاں گر رہا ہے۔ جس کا جواب شاہ جی کچھ یوں دیا ہے کہ پرنالہ وہیں گر رہا ہے۔۔۔ کیا ہی عارفانہ سوال و جواب تھے۔ اللہ اللہاور الاندرونی کیا کہتا تھا؟
پانی نہیں جناب ذوالقرنین، پرنالہ گر رہا ہے۔ گرنے والا تھا کسی کیل کھنگی سے اٹک گیا، شاہ جی کو لگتا ہے اب گرا کہ اب گرا، سو وہ یہی کہہ رہے ہیں "گر رہا ہے"۔جتنے پرنالے آپ نے گرا دیے ہیں۔۔۔ راہ سے گزرنے والے تو ڈوب گئے ہوں گے۔۔۔
الگواہنڈی کیا فرماتے ہیں؟الاندرونی کا فرمانا ہے کہ پرنالہ کہاں گر رہا ہے۔ جس کا جواب شاہ جی کچھ یوں دیا ہے کہ پرنالہ وہیں گر رہا ہے۔۔۔ کیا ہی عارفانہ سوال و جواب تھے۔ اللہ اللہ
تسی شاید "گھگی" کہنا چاہ رہے او؟ ۔۔ قصہ گھگی کاں دا!ذکر تے استادِ محترم میرا خیال اے کوگی دا وی کوئی نئیں سی پر کجھ ایہو جئے وی ہے سن جیہڑے پرندے اسی کولوں نئیں سن ویکھے تے
اصلاً ’’مَوْلٰی‘‘ ہے جیسے آپ نے لکھا، اردو میں عرصۂ دراز سے ’’مولا‘‘ بھی معروف ہے۔غالباً درست املا ”مولیٰ“ ہے
مالک و مولیٰ عزوجل! آپ کو بھی خوش رکھے۔
میں اب صرف افطار پر جاتا ہوں۔ بلاتا نہیں۔۔۔
سر جی۔۔۔ ہن تسی سچیاں گلاں کرن لگ پئے او۔۔۔ میں کھسک ای جاواں۔۔۔اسیں بلا بلا کے تھک گئے تسی آئے نہیں! جاندے ہووو گے۔
جی بالکل استاد محترمتسی شاید "گھگی" کہنا چاہ رہے او؟ ۔۔ قصہ گھگی کاں دا!
"اسلامابادیاں" آ گئیاں نیں تہانوں۔سر جی۔۔۔ ہن تسی سچیاں گلاں کرن لگ پئے او۔۔۔ میں کھسک ای جاواں۔۔۔
معصومانہ ریٹنگ!اوہ تے موبائل دا کمال سی
مینوں خامخواہ بدنام نہ کرو
بجا فرمایا اَعَزَّ و اَجَلَّ بروزن اَفْعَلَ باب افعال سے نیز اَعَزُّ و اَجَلُّ بروزن اَفْعَلُ بصیغہ اسم تفضیل بہرصورت ان کا معنی درست ٹھہرے گا مگر اس عاجز کی رائے میں اسے بجائے مزید فیہ کے مجرد اور بجائے اسم تفضیل کے فعل سے لینا انسب ہے کہ اس طرح لفظ میں کسی تعلیل کی ضرورت نہ پڑے گی۔ تینوں صورتوں میں معنی:اصلاً ’’مَوْلٰی‘‘ ہے جیسے آپ نے لکھا، اردو میں عرصۂ دراز سے ’’مولا‘‘ بھی معروف ہے۔
ہاں عزوجل کی درست عربی املا ’’اَعَزّ‘‘ و ’’اَجَلّ‘‘ ہے۔ باب اَفعَل۔
مثال: وَ اَعَزُّ وَ اَجَلُّ وَ اَہَمُّ وَ اَتَمُّ وَ اَعْظَمُ وَ اَکْبَرُ
یہاں بات سیدھی سیدھی اسم صفت اور اس کے درجہ تفضیل کی تھی۔بجا فرمایا اَعَزَّ و اَجَلَّ بروزن اَفْعَلَ باب افعال سے نیز اَعَزُّ و اَجَلُّ بروزن اَفْعَلُ بصیغہ اسم تفضیل بہرصورت ان کا معنی درست ٹھہرے گا مگر اس عاجز کی رائے میں اسے بجائے مزید فیہ کے مجرد اور بجائے اسم تفضیل کے فعل سے لینا انسب ہے کہ اس طرح لفظ میں کسی تعلیل کی ضرورت نہ پڑے گی۔ تینوں صورتوں میں معنی:
”بلند وبرتر“ ایک معنی بطور وضاحت درج کیا لغت میں اور بھی معانی ہوں گے لیکن اصل چیز وہی کہ افعال میں آ کر متعدی ہو جائیں گے اور لفظی تعلیل بھی کرنا ہو گی اور تفضیل میں فقط لفظی تعلیل کرنا ہو گی جبکہ مجرد سے لینے میں معنی بھی لازم کا رہے گا جو اس مقام پر زیادہ بہتر معلوم ہوتا ہے اور لفظی تعلیل بھی نہ کرنا پڑے گی۔ واللہ ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم
- جو بلند وبرتر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عزوجل۔۔۔۔۔مجرد اور فعل۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس صورت میں لفظی ومعنوی کسی تعلیل وتاویل کی ضرورت نہیں۔
- جو سب سے بلند وبرتر ہے۔۔۔۔عزوجل ۔۔۔۔۔اسم تفصیل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس صورت میں لفظی تعلیل ضروری ہو گی۔ عربی میں اس کی ایک مثال ذہن میں آ تو رہی ہے جیسے لفظ ”خیر“ اصل میں ”اخیر“ بروزن افعل تھا۔
- جو بلند وبرتر بناتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔عزوجل۔۔۔۔۔مزید فیہ، باب افعال۔۔۔۔اس صورت میں بھی لفظی تعلیل ضروری ہے اور باب افعال کے فعل ماضی، صیغہ واحد کا ہمزہ حذف کرنے کی کوئی مثال ذہن میں نہیں۔
معروض: بندہ بشر ہے، سہو ونسیان کا امکان ہے۔
لیکن اس سے اسم صفت تو ”عزیز“ بروزنِ فعیل ہو گا۔یہاں بات سیدھی سیدھی اسم صفت اور اس کے درجہ تفضیل کی تھی۔
آپ نے شرمندہ کیا معذررت کا کہہ کر مجھے کچھ ناگوار نہیں گزرا البتہ اگر آپ پر میرا کچھ کہنا گراں گزرا تو برائے کرم معاف فرما دیجئے۔بہرکیف، معذرت خواہ ہوں کہ آپ کے لئے ناگواری کا سبب بنا؛
شکایت تو پہلے تھی نہ اب ۔۔۔ البتہ اس طرح آپ پھر ہمیں اندھیروں میں بھٹکنے کے لیے چھوڑ دیں گے اور یہ بات یقیناً آپ کو بھی پسند نہ آئے گی۔آئندہ شکایت نہیں ہو گی۔
خوش وخرم میں واؤ کو باء سے بدل کر پڑھئے