میرا اور ظہیر صاحب کا بھی کچھ عجیب سا تعارف یا رشتہ ناطہ ہے، اب سب سے پہلے تو یہ دیکھیں کہ میں نے انہیں 'صاحب' لکھا اور وہ یہ سمجھیں گے کہ میں نے انکی 'ناک سرخ' کردی، یعنی ہم دونوں ہی عادت سے مجبور ہیں، یہ صاحب نہ کہلوانے پر اور میں صاحب کہنے پر۔
وہ واقعہ سب نے سنا ہوگا، ایک درویش ندی کے کنارے بیٹھے تھے کہ ایک بچھو پانی میں گر گیا، انہوں نے بچھو کو ہاتھ سے پکڑا اور باہر نکال دیا، بچھو نے پانی سے باہر آتے ہی پہلا کام یہ کیا کہ درویش کے ہاتھ پر ڈنک مار دیا اور پھر پانی میں گر گیا، درویش نے پھر اس کو باہر نکالا اور اس نے پھر کاٹ دیا، یونہی تین چار بار یہی عمل ہوا تو ایک راہگیر جو کھڑا یہ تماشا دیکھ رہا تھا بول ہی پڑا کہ قبلہ جانے دیں اس کو، کیوں باہر نکال رہے ہیں اور خود کو کٹوا رہے ہیں، درویش نے کہا کہ وہ اگر اپنی عادت سے مجبور ہے تو میں بھی ہوں۔
میں نہیں چاہتا کہ اس تمثیل میں اپنے آپ کو 'درویش' کہلوا کر انکی ناک کے ساتھ ساتھ آنکھیں بھی سرخ کردں
سو میں بچھو ہی سہی، بقولِ غالب
وہ اپنی خُو نہ چھوڑیں گے، ہم اپنی وضع کیوں چھوڑیں
خیر، یہ تمثیل صرف تفننِ طبع کیلیے نہیں ہے بھائی
یہ یوں بھی ذہن میں آئی کہ ظہیر صاحب کی خُو محفل پر جو پہلے دن تھی اب بھی وہی ہے، میرا مطلب ہے پہلے دن سے ہی مجھے وہ radical لگے تھے اور اب بھی لگتے ہیں گو تندی میں کچھ کمی آ گئی ہے لیکن ہم رندوں کے نزدیک اپنے نظریات پر قائم رہنا ہی عین وفاداری ہے بقولِ غالب
وفاداری بشرطِ استواری اصل ایماں ہے
مرے بتخانہ میں تو کعبے میں گاڑو بَرَہمَن کو
سو انکی یہ خصوصیات، نظریاتی اختلاف ہونے کے باوجود، اس خاکسار کو بہت پسند ہے۔
آپ اردو محفل پر ایک اچھا اضافہ ہیں، گو میرا ان سے واسطہ کم کم ہی ہے کہ میں بھی سیاست اور مذہب کو ہاتھ نہیں لگاتا سوائے ان موضوعات کی کتب کے لیکن آپ چونکہ کبھی کبھار بزمِ سخن اور پسندیدہ کلام کی طرف بھی تشریف لے آتے ہیں سو ہمیں بھی انکی میزبانی کا شرف حاصل ہوتا ہے گو کبھی کبھار میزبان 'بدتمیز' اور مہمان 'شرمسار' ہو جاتا ہے کہ کن بے ادب، اجڈ کے ہاں آ گیا لیکن میری مجبوری ہوتی ہے کہ اس زمرے کو سیاست اور مذہب سے پاک رکھوں (یاد رہے کہ انگریزوں کی طرح ان میں عورت شامل نہیں ہے جیسا کہ کہیں یوسفی نے لکھا ہے، کہ اردو شاعری بقولِ چند گھومتی ہی عورت کے اردگرد ہے)
اور کیا لکھوں، سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ انہیں خوش و خرم رکھیں اور دین و دنیا کی نعمتوں سے سرفراز فرمائیں۔