شکریہ جناب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پشتو کا ایک شعرہےمحترمہ! فائر فاکس میں "alt کے ساتھ "+" دبانے سے نہیں بلکہ "ctrl" کے ساتھ "+" دبانے سے زوم اِن ہوتا ہے۔
تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے
میں ایک شام چرا لوں اگر برا نہ لگے
(احمد فراز)
یہان میں وہ اشعار جمع کرنا چاہ رہا تھا جو ضرب المثل بھی بن چکے ہوں اور شاعر کا نام نا معلوم یا کم معلم ہو۔
ایسا ایک شعر؛ جو اکثر ٹرکوں رکشاؤں پر لکھا نظر اتا ہے:
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
سامان سو برس کا ہے کل کی خبر نپیں
یہ حیرت الہ آبادی کا ہے
یہ کنارہ چلا کہ ناؤ چلی
کہئے کیا درمیان میں آئی
شاید احباب کو یاد ہو کہ اس شعر کے پہلے مصرعے کو یوسفی نے کسی حصے کا عنوان بنایا تھا.
یہ شعر
یاس یگانہ چنگیزی کا ہے.
اسی طرح پہلے بھی کہیں لکھا تھا کہ بشیر بدر کی اپنی شہرت سے پہلے ان کا 1956 کا یہ شعر مشہور ہو چکا تھا اور اکثر کو علم نہ تھا کہ یہ ان کا ہے:
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے.
کوئی کیوں کسی سے لگائے دل، کوئی کیوں کسی کا لبھائے دل
وہ جو بیچتے تھے دوائے دل، وہ دکان اپنی بڑھا گئے
(بہادر شاہ ظفر)
خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو
قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو
اس شعر کے خالق کا نام مجھے یا تو پتہ نہیں یا پھر یاد نہیں، سو آپ میں سے کوئی رہنمائی کر سکتا ہے۔
اور یہ شعر کس کا ہے، اس کا بھی مجھے علم تھا اب یاد نہیں آ رہا
غزلاں تم تو واقف ہو کہو مجنوں کے مرنے کی
دوانہ مر گیا آخر تو ویرانے پہ کیا گزری
قسمت کو دیکھ ٹوٹی ہے جا کر کہاں کمند
دو چار ہاتھ جبکہ لبِ بام رہ گیا
(شیخ قیام الدین قائم)
فرخ بھائی ۔ یہ شعریوں نہیں ۔ یوں ہے ۔
قسمت کی خوبی دیکھیے ٹوٹی کہاں کمند
دو چار ہاتھ جبکہ لبِ بام رہ گیا
علامہ محمد اقبال
قائم چاندپوری کا شعر یوں ہے ۔ ( دیگر دوستوں کو بتاتا چلوں کہ قائم کا زمانہ اقبال سے ایک صدی سے زائد پرانا ہے )
قسمت تو دیکھ ٹوٹی ہے جا کر کہاں کمند
کچھ دوراپنے ہاتھ سے جب بام رہ گیا
شیخ قیام الدین قائم چاندپوری