محمد حفیظ الرحمٰن
محفلین
یہ مصرع میر کا نہیں بلکہ سودا کا ہے۔ دو شعر سنیے۔میں نے کہیں پڑھا تھا کہ میرؔ نے دو علیحدہ علیحدہ ایسے مصرعے (یعنی دو ادھورے اشعار) بھی کہے ہیں کہ پھر انھیں شعر کی صورت پورا نہیں کیا کہ اول مصرعہ ہی پورا مفہوم اور شاعر کا پورا درد بیان کر رہا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں :
پہلا ادھورا شعر:
’’ اب کے بھی دن بہار کے یونہی گزر گئے ‘‘
‘‘
اب کے بھی دن بہار کے یونہی چلے گئے
پھرِ پھرِ گُل آ چکے پہ سجن تم چلے گئے
پُوچھے ہے پھول و پھل کی خبر اب تو عندلیب
ٹوٹے جھڑے خزاں ہوئی، پھولے پھلے گئے
پھرِ پھرِ گُل آ چکے پہ سجن تم چلے گئے
پُوچھے ہے پھول و پھل کی خبر اب تو عندلیب
ٹوٹے جھڑے خزاں ہوئی، پھولے پھلے گئے
حوالہ : ڈاکتر یوسف حُسین خاں کی کتاب ' اُردو غزل صفحہ نمبر 459
ًمصنف کے برادران : ڈاکتر ذاکر حسین سابق صدر ہندوستان
ڈاکتر عابد حسین ہندوستان کے مشہور عالم
ڈاکتر محمود حسین سابق وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی