اشعار جو اپنے خالق کو پیچھے چھوڑ گئے

یونس

محفلین
میں نے کہیں پڑھا تھا کہ میرؔ نے دو علیحدہ علیحدہ ایسے مصرعے (یعنی دو ادھورے اشعار) بھی کہے ہیں کہ پھر انھیں شعر کی صورت پورا نہیں کیا کہ اول مصرعہ ہی پورا مفہوم اور شاعر کا پورا درد بیان کر رہا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں :

پہلا ادھورا شعر:
’’ اب کے بھی دن بہار کے یونہی گزر گئے ‘‘

دوسرا ادھورا شعر:

’’ چاک اس بلبلِ تنہا کی نوا سے دل ہوں ‘‘


"چاک اس بلبلِ تنہا کی نوا سے دل ہوں
جاگنے والے اسی بانگ ِ درا سے دل ہوں"

علامہ اقبال کا شعر ہے اور "شکوہ" میں موجود ہے۔۔ ۔ اس سے اگلے اشعار:

یعنی پھر زندہ نئے عہد، وفا سے دل ہوں
پھر اسی بادہِ درینہ کے پیاسے دل ہوں

عجمی خُم ہے تو کیا، مے تو حجازی ہے مری
نغمہ ہندی ہے تو کیا، لے تو حجازی ہے مری

ممکن ہے اقبال نے یہ مصرعہ میر سے ہی مستعار لیا ہو ؟!
 

shafeeque ahmed

محفلین
ایک اور....
پھر وہی دل تھا، وہی ماتم، وہی درد و قلق
خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا

یہ شعر قلق میرٹھی کا ہے

الف عین صاحب! میں خود "اردو زبان کے مشہور و منتخب ضرب المثل اشعار" مرتب کر رہا ہوں، بعد از تحقیق کے مندرجہ بالا شعر جو کہ اآپ نے قلق میرٹھی صاحب کا لکھا ہے وہ دراصل خواجہ میر درد کا ہے
وائے نادانی کہ وقتَ مرگ یہ ثابت ہوا
خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا، جو سنا افسانہ تھا
 

shafeeque ahmed

محفلین
اسی زمرے میں خواجہ میر درد کا مشہور شعر کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں،
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
اے عمر رفتہ!چھوڑ گئی تو کہاں مجھے
 

shafeeque ahmed

محفلین
الف عین صاحب! آپ جناب کا مشکور ہوں کہ اتنے اچھے موضوع پر اشعار کا سلسلہ شروع کر کے۔۔ میرے اپنے ضرب المثل اشار کے ذخیرے میں اکثر اشعار کارآمد ہوئے ہیں۔
 
یہ شعر کس شاعر کا ھے

احساس کے انداز بدل جاتے ھیں ورنہ
آنچل بھی اسی تار سے بنتا ھے کفن بھی

بیاض سونی پتی لکھا ملا ہے ایک جگہ:
احساس کے انداز بدل جاتے ہیں ورنہ
آنچل بھی اسی تار سے بنتاہے کفن بھی
(بیاض سونی پتی)
ویب سائٹ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
http://www.nlpd.gov.pk/uakhbareurdu/february2014/Feb_12.html
 
محمد یعقوب آسی صاحب۔ شعر اور اس کے شاعر کو ڈھونڈنے میں آپ کی محنت ۔ ۔ ۔ بہت ہی کمال !
محبت ہے آپ کی جناب یونس صاحب۔
یہ تحریک اپنے سید شہزاد ناصر صاحب کی تھی۔ ان کے کسی دوست نے منقولہ شعر کا دوسرا مصرع نقل کیا اور شاہ جی سے اس پر مصرع لگانے کو کہا، کچھ ایسی بات ہوئی تھی۔ اردو محفل کی یہ پوسٹ تلاش کے دوران سامنے آئی، سو آپ دوستوں سے سانجھ کر لی۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
خواجی میر درد کا ہی ایک مشہور شعر ہے
تہمتیں چند اپنے ذمہ دھر چلے
آئے کیا کرنے کو تھے، کیا کر چلے
دوسرا مصرع ہمارے کورس کی کتاب میں اس طرح تھا۔اور شاید مشہور بھی اسی طرح ہے۔
کس لیے آئے تھے ہم کیا کر چلے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
تاروں کا گو شمار میں آنا محال ہے
لیکن کسی کو نیند نہ آئے تو کیا کرے

افسر میرٹھی

افسر میرٹھی کا یہ شعر تو بہت مشہور ہے لیکن میرا خیال ہے کہ عام عوام ان کے نام سے کچھ زیادہ واقف نہیں۔ سو اس دھاگے کی مطابقت سے یہ شعر شامل کر رہا ہوں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
تاروں کا گو شمار میں آنا محال ہے
لیکن کسی کو نیند نہ آئے تو کیا کرے

افسر میرٹھی

افسر میرٹھی کا یہ شعر تو بہت مشہور ہے لیکن میرا خیال ہے کہ عام عوام ان کے نام سے کچھ زیادہ واقف نہیں۔ سو اس دھاگے کی مطابقت سے یہ شعر شامل کر رہا ہوں۔
متفق :)
 

محمداحمد

لائبریرین
اللہ دتا صاحب ،

محفل میں خوش آمدید۔۔۔!

تعارف کے ذمرے میں اپنا تعارف بھی پیش کیجے۔

ویسے میں نے کهیں سردار عبدالرب نشتر کے حوالے سے پڑھا تھا

کیا اس سلسلے میں کوئی حوالہ دستیاب ہے؟

انٹرنیٹ پر تو تمام تر حوالے محسن بھوپالی کا ہی نام لیوا ہیں۔

روابط: ایک دو تین
 
ثاقب صاحب۔ معذرت کے ساتھ مداخلت کی جسارت کر رہا ہوں اس لیے کہ بات شعر کی ہے اور اگر کنفیوژن برقرار رہا تو ہو سکتا ہے کہ کوئی نیا پڑھنے والا غلط رُخ پر چلا جائے۔ مذکورہ شعر دراصل محسن بھوپالی کے ایک قطعے سے ماخوذ ہے جو کچھ یوں ہے۔
تلقینِ اعتماد وہ فرما رہے ہیں آج
راہِ طلب میں خود جو کبھی معتبر نہ تھے
نیرنگیئ سیاستِ دوراں تو دیکھئے
منزل اُنہیں ملی جو شریکِ سفر نہ تھے​
یہ قطعہ محسن بھوپالی صاحب نے 1954 میں کہا تھا اور اُن کے پہلے مجموعہء کلام میں موجود ہے ، اس مجموعے کا نام ہے " شکستِ شب"۔ بلکہ یوں کہنا مُناسب ہے کہ اس مجموعہء کلام کا آغاز ہی اس قطعے سے ہوتا ہے۔ اس مجموعہء کلام کو نظر کامرانی صاحب نے ترتیب دیا تھا۔ اس مجموعے کا اِنتساب مجاز کے نام ہے۔ اس کا پہلا ایڈیشن 1961 میں شایع ہوا تھا جبکہ اس کا دوسرا ایڈیشن 1989 میں ایوانِ ادب، ناظم آباد نمبر 4 ، کراچی سے شایع ہوا۔
اُمید ہے مداخلتِ بےجا کا بُرا نہیں منائیں گے۔
 
Top