اشعار - حروف تہجی کے لحاظ سے

شمشاد

لائبریرین
ظالم تھا وہ اور طلم کی عادت بھی بہت تھی
مجبور تھے ہم اُس سے محبت بھی بہت تھی
(کلیم عاجز)
 

شمشاد

لائبریرین
غمِ عاشقی سے کہہ دو راہِ عام تک نہ پہنچے
مجھے خوف ہے یہ تہمت میرے نام تک نہ پہنچے
(شکیل بدایونی)
 

شمشاد

لائبریرین
گئے دنوں کا سراغ لیکر کہاں سے آیا کدھر گیا وہ
عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ
(ناصر کاظمی)
 

شمشاد

لائبریرین
میں نظر سے پی رہا تھا تو یہ دل نے بد دعا دی
تیرا ہاتھ زندگی بھر کبھی جام تک نہ پہنچے
(شکیل بدایونی)
 

شمشاد

لائبریرین
وہی اک خاموش نغمہ ہے 'شکیل' جانِ ہستی
جو زبان تک نہ آئے جو قلم تک نہ پہنچے
شکیل بدایونی
 

شمشاد

لائبریرین
یہ چراغ بے نظر ہے یہ ستارہ بے زباں ہے
ابھی تجھ سے ملتا جلتا کوئی دوسرا کہاں ہے
( بشیر بدر)
 

شمشاد

لائبریرین
بعد مدت انہیں دیکھ کر یوں لگا
جیسے بیتاب دل کو قرار آ گیا
آرزؤں کے گُل مسکرانے لگے
جیسے گلشن میں جانِ بہار آ گیا
(روشن نندہ)
 

شمشاد

لائبریرین
پہلے پہل کا عشق ابھی یاد ہے فراز
دل خود یہ چاہتا تھا کہ رسوائیاں بھی ہوں
(احمد فراز)
 

شمشاد

لائبریرین
ٹھکراؤ یا اب کے پیار کرو میں نشے میں ہوں
جو چاہو میرے یار کرو میں نشے میں ہوں
(شاہد کبیر)
 
Top