نوید رزاق بٹ
محفلین
مر گیا پھوڑ کے سر غالب وحشی ، ہَے ہَے
بیٹھنا اُس کا وہ ، آ کر ، تری دِیوار کے پاس
-غالب
بیٹھنا اُس کا وہ ، آ کر ، تری دِیوار کے پاس
-غالب
جی، اسی کا فایدہ اٹھا رہا ہوںنوید بھائی میچ دیکھنے میں مصروف ہوں۔
بعد میں ملتے ہیں۔
ارےےےے "خ" سے شعر کہیں۔بک رہا ہوں جنوں میں کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
(غالب)