شہر برباد ہو رہا ھے ابھی
اور تو ھے کہ سو رہا ھے ابھی
دیکھ ویران ہو رہا ھے جہاں
اور تو داغ دھو رہا ھے ابھی
تیرے اندر بھی کوئی دکھ میں ھے
میرے اندر بھی رو رہا ھے کوئی
(فرحت عباس شاہ)
غمِ حیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی
چلے بھی آؤ کہ دنیا سے جا رہا ہے کوئی
(سردار انجم)
اب ' ف '
فاصلے ایسے بھی ہوںگے کبھی سوچا نہ تھا
سامنے بیٹھا تھا وہ میرے اور میرا نہ تھا