اشعار - حروف تہجی کے لحاظ سے

محمد وارث

لائبریرین
شمع کے مانند اہلِ انجمن سے بے نیاز
اکثر اپنی آگ میں چپ چاپ جل جاتے ہیں لوگ

شاعر ان کی دوستی کا اب بھی دم بھرتے ہیں آپ
ٹھوکریں کھا کر تو سنتے ہیں سنبھل جاتے ہیں لوگ

(حمایت علی شاعر)

۔
 

الف عین

لائبریرین
صلہ ملا تو نہیں کچھ مجھے وفا کر کے
مگر میں خوش ہوں یہی جرم بارہا کر کے
اعجاز عبید
 

شمشاد

لائبریرین
صاف ظاہر ہے نگاہوں سے کہ ہم مرتے ہیں
منہ سے کہتے ہوئے یہ بات مگر ڈرتے ہیں
(اختر انصاری)
 

شمشاد

لائبریرین
ظالم تھا وہ اور ظلم کی عادت بھی بہت تھی
مجبور تھے ہم اس سے محبت بھی بہت تھی
(کلیم عاجز)
 

شمشاد

لائبریرین
غمِ عاشقی سے کہہ دو راہِ عام تک نہ پہنچے
مجھے خوف ہے یہ تہمت میرے نام تک نہ پہنے
(شکیل بدایونی)
 

شمشاد

لائبریرین
قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے
دل وہ بیمار کہ رونے کے بہانے مانگے
(احمد فراز)
 

زینب

محفلین
لکھا تھا ہجر میرے ہاتھ کی لکیروں میں

تیرا وصال میری ذندگی کو راس نہں

وہ بے جبر ہی رہا میرے راکھ ہونے تک

وہ آنکھ اب بھی میرے واسطے اداس نہں


ابھی جلدی میں ہوں باقی بعد میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں چاہتا بھی یہی تھا وہ بے وفا نکلے
اسے سمجھنے کا کوئی تو سلسلہ نکلے
(وسیم بریلوی)
 

الف عین

لائبریرین
نہیں تیہرا نشیمن قصرِ سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاروں کی چٹانوں میں
 

محمد وارث

لائبریرین
ہر اجنبی ہمیں محرم دکھائی دیتا ہے
جو اب بھی تیری گلی سے گزرنے لگتے ہیں

درِ قفس پہ اندھیرے کہ مہر لگتی ہے
تو فیض دل میں ستارے اترنے لگتے ہیں

۔
 
Top