اشعار - حروف تہجی کے لحاظ سے

سیما علی

لائبریرین
لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
سادگی، بانکپن، اغماز، شرارت، شوخی
تُو نے انداز وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

داغ
 

سیما علی

لائبریرین
موسم پر الزام نہ قرض کوئی ناخن پر
زخم بھی ہم ہیں، زخم لگانے والے بھی ہم

جسم سے لے کر روح کی گہری تنہائی تک
دِیا بھی ہم ہیں،،، دِیا جلانے والے بھی ہم
 

سیما علی

لائبریرین
نہ غبار میں ، نہ گلاب میں مجھے دیکھنا
مرے درد کی آب و تاب میں مجھے دیکھنا

کسی وقت شامِ ملال میں مجھے سوچنا
کبھی اپنے دل کی کتاب میں مجھے دیکھنا
 

سیما علی

لائبریرین
ہر چند کر دیا مجھے برباد عشق نے
لیکن انہیں تو شیفتۂ دل بنا دیا

پہلے کہاں یہ ناز تھے یہ عشوہ و ادا
دل کو دعائیں دو تمہیں قاتل بنا دیا

جگر مراد آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
اس نے آنے کی شرط رکھی ہے
اور میں جاں بہ لب نہیں ہوتا

سرد راتیں، وہ نیند، خواب ترے
ہم سے اب یہ بھی سب نہیں ہوتا
 

سیما علی

لائبریرین
بعد بھی تیرے جانِ جاں ، دل میں رہا عجب سماں
یاد رہی تری یہاں، پھر تری یاد بھی گئی

اس کی امیدِ ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ آپ
عمر گزار دیجئے، عمر گزار دی گئی

جون ایلیا
 

سیما علی

لائبریرین
ثابت ہُوا سکونِ دل و جاں نہیں کہیں
رشتوں میں ڈھونڈتا ہے تو ڈھونڈا کرے کوئی

اک شخص کر رہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر
کاش اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی
 

سیما علی

لائبریرین
حیا کے دھاگوں میں لپٹے.ہوئے ہیں ہم دونوں
نئی رتوں کے اشارو ذرا خیال کرو
گری تو ٹوٹ کے بکھروں گی دور دور کہیں
اے کاغذی سے سہارو ذرا خیال کرو
 
Top