لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے سادگی، بانکپن، اغماز، شرارت، شوخی تُو نے انداز وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے داغ