ظلم کہ پاؤں سے جو پھول مسلے جاتے ہیں قہر بن کر وہی پتھر پہ نکل آتے ہیں
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,561 ظلم کہ پاؤں سے جو پھول مسلے جاتے ہیں قہر بن کر وہی پتھر پہ نکل آتے ہیں
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,563 غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دو میں پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِدارا
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,564 فراق کیا ہے اگر ، یادِ یار دل میں رہے خزاں سے کچھ نہیں ہوتا ، بہار دل میں رہے جون ایلیا
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,565 قیس صحرا میںاکیلا ہے مجھے جانے دو خوب گزرے گی جو مِل بیٹھے گے دیوانے دو
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,566 کرنا ہے ابھی خونِ جگر صرفِ بہاراں کچھ اٹھانے ہیں ابھی نازِ خزاں اور
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,567 گو ہاتھ کو جنبش نہیں آنکھوں میں تو دم ہے رہنے دو ابھی ساغر و مینا میرے آگے
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,568 لب پہ حرفِ غزل ، دل میں قندیلِ غم اپنا غم تھا گواہی ترے حسن کی دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم ہم جو تاریک راہوںمیں مارے گئے
لب پہ حرفِ غزل ، دل میں قندیلِ غم اپنا غم تھا گواہی ترے حسن کی دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم ہم جو تاریک راہوںمیں مارے گئے
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,569 مجھے سمجھاؤ مت محسنؔ کہ اب تو ہو چکی مجھ کو محبت مشغلہ ہوتا تو تم سے پوچھ کر کرتے
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,570 نہ یہ خدمت،نہ عزت، نہ یہ رفعت اچھی اس گھڑی بھر کے چمکنے سے تو ظلمت اچھی
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,571 وہی کارواں، وہی راستے، وہی زندگی، وہی مرحلے مگر اپنے اپنے مقام پر، کبھی تم نہیں کبھی ہم نہیں
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,572 یہ سبھی کیوں ہے یہ کیا ہے مجھے کچھ سوچنے دے کون انساں کا خدا ہے مجھے کچھ سوچنے دے
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,573 اشعار کہ جیسے ہو صنم خانۂ آذر الفاظ کہ جیسے ہوں تصاویرِ خرابات
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,574 بہانا مل نہ جائے بجلیوں کو ٹوٹ پڑنے کا کلیجہ کانپتا ہے آشیاں کو آشیاں کہتے
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,576 تلخیوں میں ڈھل نہ جائیں وصل کی اُکتاہٹیں تھک گئے ہو تو چلو پِھر سے جُدا ہو کر ملیں
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,578 ثمر پیڑوں کو چومیں گے صبا کے سبز لب دیکھ لینا یہ خزاں بے دست و پا رہ جائے گی
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,579 جدا ہوا نہ لبوں سے وہ ایک پل کے لئے کبھی دُعا، تو کبھی آہِ سرد جیسا تھا
سیما علی لائبریرین فروری 28، 2021 #1,580 چشم گریاں میں وہ سیلاب تھے اے یار کہ بس گرچہ کہتے رہے مجھ سے میرے غم خوار کہ بس احمد فراز