شعیب سعید شوبی
محفلین
یہ نے وزن غزل کسی نے بذریعہ موبائل میسج مجھے سینڈ کی ہے۔جی ہاں اقبال کے نام سے۔۔ ذرا دیکھئے!
تیری اس دنیا میں یہ منظر کیوں ہے؟
کہیں زخم تو کہیں پیٹھ پہ خنجر کیوں ہے؟
سنا ہے کہ تو ہر ذرے میں ہے رہتا
پھر زمین پر کہیں مسجد کہیں مندر کیوں ہے؟
جب رہنے والے اس دنیا کے ہیں تیرے ہی بندے
تو پھر کوئی کسی کا دوست کسی کا دشمن کیوں ہے؟
تو ہی لکھتا ہے سب لوگوں کا مقدر یارب!
تو پھر کوئی بدنصیب کوئی مقدر کا سکندر کیوں ہے؟
تیری اس دنیا میں یہ منظر کیوں ہے؟
کہیں زخم تو کہیں پیٹھ پہ خنجر کیوں ہے؟
سنا ہے کہ تو ہر ذرے میں ہے رہتا
پھر زمین پر کہیں مسجد کہیں مندر کیوں ہے؟
جب رہنے والے اس دنیا کے ہیں تیرے ہی بندے
تو پھر کوئی کسی کا دوست کسی کا دشمن کیوں ہے؟
تو ہی لکھتا ہے سب لوگوں کا مقدر یارب!
تو پھر کوئی بدنصیب کوئی مقدر کا سکندر کیوں ہے؟