اقبال سے منسوب اشعار - جو علامہ اقبال کے نہیں

آج روزنامہ ڈان میں صادق صاحب کے فرزند ارجمند کی جانب سے ایک خط شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے اس زیادتی کے خلاف آواز اُٹھائی ہے۔

http://www.dawn.com/news/1056413/wrong-attribution-to-iqbal

ہم نے برقانی پیغام بھی بھیج دیا، فاضل نامہ نگار کو۔ متن لاحظہ ہو:


شعر کسی کا، نام اقبال کا ۔۔۔۔‎


حوالہ:

http://www.dawn.com/news/1056413/wrong-attribution-to-iqbal

آداب عرض ہے صاحب۔

ہم لوگ (میں اور میرے دیگر دوست) تو تھک گئے لوگوں کو یہ بتاتے بتاتے کہ خدا کے بندو یہ شعر اقبال کا نہیں ہے۔ بلکہ ہم نے تو اس لوحِ مزار کی تصویر بھی کئیوں کو دکھائی کہ صاحبو! خود دیکھ لو، شعر بھی اور شاعر کا نام اور مقام بھی۔ مگر ۔۔ ۔۔ ۔۔ ہوتا یہ ہے کہ ایک بات جب عوامی ذہنوں میں پختہ ہو جائے تو اس کو کھرچنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ ایک حصہ ذہن بنانے میں اس شعر کے اسلوب کا بھی ہے جو بادی النظر میں اقبال کے اسلوب جیسا ہے۔

بہ این ہمہ ہم بھی بتا رہے ہیں، آپ بھی بتا رہے ہیں، کہ صاحبو! یہ شعر اقبال کا نہیں ہے۔ یہی کچھ تو کر سکتے ہیں ہم، سو کر رہے ہیں۔
خوش رہئے۔

فقط
محمد یعقوب آسیؔ


۔۔۔۔۔
 

عدنان شاہد

محفلین
محترم ایک بہت اچھا سلسلہ شروع کیا ہے اس سے نئی نسل کو آگاہی ملے گی۔ اور ایسے افراد کی حوصلہ شکنی ہوگی جو غلط چیزیں دوسروں سے منسوب کرتے ہیں
 
پوچھتے کیا ہو مذہبِ اقبال
یہ گنہگار بو ترابی ہے

یہ شعربھی اقبال سے منسوب کیا جاتا ہے لیکن ان کا ہرگز نہیں۔
انعام جی یہ اقبال ہی کا شعر ہے اور یہ باقیات اقبال کا شعر ہے کیا آپ کو اقبال کے بو ترابی ہونے پر کوئی اعتراض ہے؟
 
بہت اچھا سلسہ شروع کیا ہے۔ بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے۔
ایک اور شعر جو عام طور پر علامہ سے منسوب کیا جاتاہے۔
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیا ل آپ اپنے حالت کے بدلنے کا
حالانکہ یہ شعر حالی کا ہے۔
یہ شعر مولانا حالی کا بھی نہیں۔
میں نے کہیں پڑھا تھا کہ یہ مولانا ظفر علی خان کا شعر ہے جو قران کریم کی ایک آیت کا منظوم ترجمہ ہے اور ان کی کسی کتاب میں چھپ چکا ہے
 

یوسف سلطان

محفلین
یہ شعر مولانا حالی کا بھی نہیں۔
میں نے کہیں پڑھا تھا کہ یہ مولانا ظفر علی خان کا شعر ہے جو قران کریم کی ایک آیت کا منظوم ترجمہ ہے اور ان کی کسی کتاب میں چھپ چکا ہے
بہت اچھا سلسہ شروع کیا ہے۔ بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے۔
ایک اور شعر جو عام طور پر علامہ سے منسوب کیا جاتاہے۔
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیا ل آپ اپنے حالت کے بدلنے کا
حالانکہ یہ شعر حالی کا ہے۔

ﺧﺪﺍ ﻧﮯ ﺁﺝ ﺗﮏ ﺍﺱ ﻗﻮﻡ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺪﻟﯽ
ﻧﮧ ﮨﻮ ﺟﺲ ﮐﻮ ﺧﯿﺎﻝ ﺁﭖ ﺍﭘﻨﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﮐﮯ ﺑﺪﻟﻨﮯ ﮐﺎ

ﯾﮧ ﺷﻌﺮ ﻗﺮﺁﻥ ﺣﮑﯿﻢ ﮐﯽ ﺁﯾﺖ ﮐﺎ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻣﻨﻈﻮﻡ ﺗﺨﻠﯿﻘﯽ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻇﻔﺮ ﻋﻠﯽ ﺧﺎﻥ ﻧﮯ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺷﻌﺮ 1937ﺀﻣﯿﮟ ﺷﺎﺋﻊ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻇﻔﺮ ﻋﻠﯽ ﺧﺎﻥ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ”ﺑﮩﺎﺭﺳﺘﺎﻥ“ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﮯ۔
 
ﯾﮧ ﺷﻌﺮ ﻗﺮﺁﻥ ﺣﮑﯿﻢ ﮐﯽ ﺁﯾﺖ ﮐﺎ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﮨﮯ
لَهُ مُعَقِّبَاتٌ مِّن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ يَحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللّه ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ ۗ وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِقَوْمٍ سُوءًا فَلَا مَرَدَّ لَهُ ۚ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَالٍ
سورہ رعد آیت 11
ہر شخص کے آگے اور پیچھے اس کے مقرر کیے ہوئے نگراں لگے ہوئے ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی دیکھ بھال کر رہے ہیں حقیقت یہ ہے کہ اللہ کسی قوم کے حال کو نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے اوصاف کو نہیں بدل دیتی اور جب اللہ کسی قوم کی شامت لانے کا فیصلہ کر لے تو پھر وہ کسی کے ٹالے نہیں ٹل سکتی، نہ اللہ کے مقابلے میں ایسی قوم کا کوئی حامی و مدد گار ہو سکتا ہے
 

اکمل زیدی

محفلین
بالکل تصیح ہونی چاہئے .....ویسے کمال کی بات ہے...جس شعر ...میں بلند خیالی نظر آتی ہے اسی میں اقبال کا شبہ ہوجاتا ہے .......اقبال صاحب کا الله نہ اقبال بلند ہی رکھا ...کیونکے بندہ بوترابی ہے ... :)
 

جاسمن

لائبریرین
موبائل پہ علامہ اقبال کے نام سے ملنے والی شاعری جو ایک سکول کی استانی نے مجھے بھیجی۔(علامہ محمد اقبال سے معذرت کے ساتھ)
سارا جہاں ہے اس کا،جو مسکرانا سیکھ لے
روشنی ہے اُس کی ،جو شمع جلانا سیکھ لے
ہر گلی میں مندر۔ہر راہ میں مسجد ہے اقبال
پر خُدا ہے اُس کا،جو سر جھکانا سیکھ لے
 
اقبال کے نام سے شعر منسوب کرنے کا بڑا آسان اصول ہے۔
اس شعر میں شاہین، مسجد، خدا، شمع، نماز جیسے الفاظ آتے ہوں۔
شاعری تو دور کی بات شعر میں وزن ہونے کی قید بھی نہیں۔
 
میرا بھی یہی خیال تھا۔ مگر پوسٹ کرنے والے کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کے ہی ہیں
میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا۔
ایک صاحب نے یہی اشعار پوسٹ کئے۔ میں نے جب توجہ دلائی کہ یہ اقبال کے تو کیا، سرے سے اشعار ہی نہیں، تو کہنے لگے کہ فکر تو اقبال کی ہی ہے۔
میں صرف ماشاء اللہ ہی کہہ سکا۔
 

جاسمن

لائبریرین
دو نوالوں کی خاطر جس پرندے کو ذبح کیا اقبال
بہت دکھ ہوا یہ جان کر کہ وہ بھی دو دنوں سے بھوکا تھا
 
Top