قطرہ آب باراں اب ترچھی تیروں کی مانند سطح ارض میں پیوست ہو رہے تھے اور دھول سے اٹے کھلیانوں میں اچانک ہریالی پھوٹ پڑی تھی۔ (قید مجھ پر یہ لگی ہے کہ مجھے افسانے میں رنگ بھرنا ہے لہٰذا ابھی ہریالی کا ہرا رنگ بھرا ہے)
گلابی، جامنی، فیروزی، سرمئی، بنفشئی، بیگنی اور نارنجی جیسے دوسرے رنگ بھی بھرنے پڑ جائیں تو بس اتنا کہہ دینا کافی ہوگا کہ حاضرین کے چہروں پر یکے بعد دیگرے ایک ایک رنگ آرہا تھا اور جا رہا تھا۔
ہم نے سوچا تو تھا کہ بہنوں کو حصّہ نہیں دیتے وراثت میں (ایک طرح سے غبن کرنا یا ہڑپنا کہا جائے گا) تو کیوں ناں شمشاد بھائی کے نام کر دیں ایک گوشہ۔ لیکن جو ٹھیک چوراہے والا کارنر تھا وہ تو باٹا شوز والوں نے لے لیا۔ اور جو دوسرا گوشہ تھا گلی والا وہاں میک ڈونالڈ اور برستا بار کا جھگڑا چل رہا ہے تب تک وہ کیفے کافی ڈے کے تصرف میں ہے۔