سعود نے آپ کی اور کنعان بھی کی نونک جھونک بھی دیکھی۔ اب ہم سوچتے ہیں کہ ہماری بٹیا کے کتنے رنگ ہیں پل میںشوخ و چنچل، پل میں اداس، پل میں دعائیں دینے والی اور اگلی گھڑی بگڑے ہوؤں کے مزاج پوچھنے والی۔
ضبط ھے اور کچھ ایسا بند بندھا ھے اسے کہ اپن غیر سبھی حیران رہ جاتے ھیں ویسےآپ کو اگر لگے کبھی بھی کہ کوئی بات الٹی سیدھی کہہ گئی یا کنعان کی کچھ زیادہ خبر لے لی تو مجھے ٹوک سکتے ھیں
طفل تھوڑی نہ ہیں آپ۔ میں بٹیا کہتا ہوں تو کیا ہوا آپ میں اتنا شعور تو ہے کہ کس کو کس حد تک بولنا ہے اور بولنے دینا ہے۔ ویسے ضرورت محسوس ہوئی تو ضرور آگاہ کروں گا۔