سیما علی
لائبریرین
بحر و بر کو سنبھالتا ، تُو ہے
ہیرے موتی نکالتا ، تُو ہے
مشرقوں سے اُبھار کر سورج
دن سے راتیں اجالتا ، تُو ہے
جنکو خود بُلا کے لاتا ہوں
اُن بَلاؤں کو ٹالتا ، تُو ہے
دیکھی اَن دیکھی سب زمینوں پر
سب خلائق کو پالتا ، تُو ہے
جان جاتی ہے جب بھی شورش سے
دردِ دل کو سنبھالتا ، تُو ہے
ہر بھنور سے غمِ زمانہ کے
میری کشتی نکالتا ، تُو ہے
محمد اویس بن محمود
ہیرے موتی نکالتا ، تُو ہے
مشرقوں سے اُبھار کر سورج
دن سے راتیں اجالتا ، تُو ہے
جنکو خود بُلا کے لاتا ہوں
اُن بَلاؤں کو ٹالتا ، تُو ہے
دیکھی اَن دیکھی سب زمینوں پر
سب خلائق کو پالتا ، تُو ہے
جان جاتی ہے جب بھی شورش سے
دردِ دل کو سنبھالتا ، تُو ہے
ہر بھنور سے غمِ زمانہ کے
میری کشتی نکالتا ، تُو ہے
محمد اویس بن محمود