اللّہ تعالیٰ کی شان میں اشعار

سیما علی

لائبریرین
مرے مولا کہتا رہوں سدا , تری شان جل جلالہ
مجھے کر عطا یہی سلسلہ , تری شان جل جلالہ

تری قدرتوں کا شمار کیا , تری عظمتوں کا حساب کیا
تو خدا ہے میرے حبیب کا , تری شان جل جلالہ

یہ کرم ہے تیرا مرے خدا ، جو میں کہہ رہا ہوں یہ برملا
میں ترا ہوں اور ہے تو مرا ، تری شان جل جلا لہ

مرے سینے میں تیری روشنی , مرے چار سو تیرا نور ہے
مجھے ظلمتوں سے بچا لیا , تری شان جل جلا لہ

مری جستجو کو کمال دے , مری آرزو کو نہال کر
رہوں بن کے تیرا ہی میں سدا , تری شان جل جلا لہ

تری یاد میں ہی حیات ہو , ترے ذکر پر ہی ممات ہو
یہ قبول کر میری التجا , تری شان جل جلالہ

مرے آنسوؑوں کو صدا ملے , مری سسکیوں کا بھرم رہے
رہے لب پہ ہر دم تری ثنا , تری شان جل جلالہ

تو ہی عرش پر تو ہی فرش پر , تو ہی شاہ رگ سے قریب تر
ترے جلوے پھیلے ہیں جا بجا , تری شان جل جلالہ

مری زندگی کا سرور تو , مری بندگی کا ہے نور تو
مرے ہر عمل کے اے آشنا , تری شان جل جلالہ

پڑی مشکلیں میرے سر پہ جب ، مجھے گھیرا درد و الم نے جب
ترے ذکر نے دیا حوصلہ , تری شان جل جلالہ

کبھی لڑکھڑایا نہیں ہوں میں , کبھی بے قرار ہوا نہیں
ملا ہر گھڑی ترا آسرا , تری شان جل جلالہ
سجاد بخاری
 

سیما علی

لائبریرین
تجھ سے پوشیدہ کب عمل ہے کوئی
سب تجھے علم ہے علیم ہے تو

صابری، پُرخطا ترا بندہ
طالبِ فضل ہے، رحیم ہے تو

(محمد علی صابری)
 

سیما علی

لائبریرین
تری خوشبوئیں، تری نکہتیں، ہمہ جہت ہیں تری آیتیں
جہاں رخ کیا، تھا یہی لکھا، تری شان جل جلالہ

تو جلیل بھی، تو رحیم بھی، تو بے نیاز، کریم بھی
ہے بشر کا ہادی و رہنما، تری شان جل جلالہ
خالد رومی
 

سیما علی

لائبریرین
دریا و کوہ و دشت و ہوا ارض اور سما
دیکھا تو ہر مکاں میں وہی ہے رہا سما

ہے کونسی وہ چشم نہیں جس میں اس کا نور
ہے کونسا وہ دل کہ نہیں جس میں اس کی جا

قمری اس کی یاد میں کو کو کرے ہے یار
بلبل اس ی کے شوق میں کرتی ہے چہچہا

مفلس کہیں غریب تونگر کہیں غنی
عاجز کہیں ، نبل کہیں سلطان کہیں گدا

بہروپ سا بنا کے ہر اک جا وہ آن آن
کس کس طرح کے روپ بدلتا ہے واہ وا

ملک رضا میں لے کے توکل کی جنس کو
بیٹھیں ھیں سب اسی کی دکانیں لگا لگا

سب کا اسی کی دکان سے جاری ہے کاروبار
لیتا ہے کوئی حسن کوئ ی دل ہے بیچتا

دیکھا جو خوب غور سے ہم نے یاں نظیر
بازار مصطفےٰ ﷺہے ، خریدار ہے خدا

سید ولی محمد نظیر اکبر آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
سب درختوں کی بنا ویں گر قلم
وصف پورا ہو سکے نہ یک رقم

جب کریں تعریف ربِ ذوالجلال
ہوتی تا دریا میں یک قطرہ مثال
 

سیما علی

لائبریرین
خواہش مجھے کہاں ہے کہ کوئی قمر ملے
تا عمر تری حمد لکھوں وہ ہنر ملے
خونِ جگر سے حمد کی شمعیں جلائوں میں
توفیق اس کی خالق عالم اگر مل
 

سیما علی

لائبریرین
مرے قلم میں روانی عطا بھی تیری ہے
بلا ستون معّلق ہے عقل ہے حیراں

یہ آسمان کی نیلی ردا بھی تیری ہے
بھٹک رہا تھا اندھیروں میں آدمی کب سے

ترے نبی نے جو بخشی ضیا بھی تیری ہے
ترے حبیب پہ بھیجیں درود کے تحفے
 
Top